Wednesday 23 May 2012

[karachi-Friends] Recitation in Salah


 



 
 
السلام علیکم
مسأله فاتحه خلف الامام
حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا سفيان، قال حدثنا الزهري، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب‏"‏‏. ‏{صحیح البخاری کتاب الصلاة}
ترجمه :ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا محمود بن ربیع سے، انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔
تشریح : امام کے پیچھے جہری اور سری نمازوں میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا اثبات بہت سی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ باوجود اس حقیقت کے پھر یہ ایک معرکہ آراءبحث چلی آرہی ہے۔ جس پر بہت سی کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ جو حضرات اس کے قائل نہیں ہیں۔ ان میں بعض کا توغلویہاں تک بڑھاہواہے کہ وہ اسے حرام مطلق قراردیتے ہیں اورامام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے والوں کے بارے میں یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ قیامت کے دن ان کے منہ میں آگ کے انگارے بھرے جائیں گے۔ نعوذباللہ منہ۔ اسی لیے مناسب ہوا کہ اس مسئلہ کی کچھ وضاحت کردی جائے تاکہ قائلین اورمانعین کے درمیان نفاق کی خلیج کچھ نہ کچھ کم ہوسکے۔
یہاں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جو حدیث لائے ہیں اس کے ذیل میں حضرت مولانا عبیداللہ صاحب شیخ الحدیث مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وسمیت فاتحۃ الکتاب لانہ یبدا بکتابتہا فی المصاحف ویبدا بقراتہا فی الصلوٰۃ و فاتحۃ کل شئی مبداہ الذی یفتح بہ مابعد افتتح فلان کذا ابتدا بہ قال ابن جریر فی تفسیرہ۔ ( ج1، ص: 25 ) و سمیت فاتحۃ الکتاب لانہا یفتتح بکتابتہا المصاحف ویقرابہا فی الصلوٰۃ فہی فواتح لما یتلوہا من سورالقرآن فی الکتابۃ واالقراۃ وسمیت ام القرآن لتقدمہا علی سائرسورالقرآن غیرہا وتاخرماسواہا فی القراۃ والکتابۃ الخ۔ ( مرعاۃ، ج1، ص: 583 ) خلاصہ اس عبارت کا یہ کہ سورۃ الحمد شریف کا نام فاتحۃ الکتاب اس لیے رکھا گیاکہ قرآن مجید کی کتابت اسی سے شروع ہوتی ہے اورنماز میں قرات کی ابتدا بھی اسی سے کی جاتی ہے۔ علامہ ابن جریر نے بھی اپنی تفسیر میں یہی لکھاہے۔ اس کو ام القرآن اس لیے کہا گیا کہ کتابت اورقرات میںیہ اس کی تمام سورتوں پر مقدم ہے۔ اورجملہ سورتیں اس کے بعد ہیں۔ یہ حدیث اس امر پر دلیل ہے کہ نمازمیں قرات سورۃ فاتحہ فرض ہے اوریہ نماز کے ارکان میں سے ہے۔ جو اسے نہ پڑھے اس کی نماز صحیح نہ ہوگی۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بھی اپنی مشہورکتاب حجۃ اللہ البالغۃ، جلد2، ص: 4 پر اسے نماز کا اہم رکن تسلیم کیاہے۔ اس لیے کہ یہ حدیث عام ہے۔ نماز چاہے فرض ہو چاہے نفل، اوروہ شخص امام ہو یا مقتدی، یااکیلا۔ یعنی کسی شخص کی کوئی نماز بھی بغیرفاتحہ پڑھے نہیں ہوگی۔
چنانچہ مشہورشارح بخاری حضرت علامہ قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ شرح صحیح بخاری، جلد2، ص: 439 میں اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ای فی کل رکعۃ منفردا اواماما اوماموما سواءاسرالامام اوجہر یعنی اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ہر رکعت میں ہرنماز کو خواہ اکیلا ہو یاامام ہو، یامقتدی، خواہ امام آہستہ پڑھے یا بلند آواز سے سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے۔
نیز اسی طرح علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وفی الحدیث ( ای حدیث عبادۃ )
دلیل علی ان قراۃ الفاتحۃ واجبۃ علی الامام والمنفرد والماموم فی الصلوٰت کلہا۔ ( عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد3، ص: 63 ) یعنی حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس امر پر صاف دلیل ہے کہ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا امام اور اکیلے اورمقتدی سب کے لیے تمام نمازوں میں واجب ہے۔ نیز حنفیوں کے مشہور شارح بخاری امام محمود احمدعینی المتوفی 855ھ, عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، ج3، ص: 84 ) میں لکھتے ہیں:
استدل بہذا الحدیث عبداللہ بن المبارک والاوزاعی ومالک و الشافعی واحمد واسحاق وابوثور وداؤد علی وجوب قراۃ الفاتحۃ خلف الامام فی جمیع الصلوٰت یعنی اس حدیث ( حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ ) سے امام عبداللہ بن مبارک، امام اوزاعی، امام مالک، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق، امام ابوثور، امام داؤد رحمۃ اللہ علیہم نے ( مقتدی کے لیے ) امام کے پیچھے تمام نمازوں میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کے وجوب پر دلیل پکڑی ہے۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ المجموع شرح مہذب، جلد3، ص: 326 مصری میں فرماتے ہیں:

وقرا ۃ الفاتحۃ للقادر علیہا فرض من فروض الصلوٰۃ ورکن من ارکانہا ومتعینۃ لایقوم ترجمتہا بغیرالعربیۃ ولاقراۃ غیرہا من القرآن ویستوی فی تعینہا جمیع الصلوٰت فرضہا ونفلہا جہرہا و سرہا والرجل المراۃ والمسافر والصبی والقائم والقاعد والمضظجع وفی حال الخوف وغیرہا سواءفی تعینہا الامام والماموم والمنفرد یعنی جو شخص سورۃ فاتحہ پڑھ سکتاہے ( یعنی اس کو یہ سورہ یاد ہے ) اس کے لیے اس کا پڑھنا نماز کے فرائض میں سے ایک فرض اورنماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اوریہ سورۃ فاتحہ نماز میں ایسی معین ہے کہ نہ تو اس کی بجائے غیرعربی میں اس کا ترجمہ قائم مقام ہوسکتاہے اورنہ ہی قرآن مجید کی دیگر آیت۔ اوراس تعین فاتحہ میں تمام نمازیں برابر ہیں فرض ہوں یا نفل، جہری ہوں یاسری اور مردعورت، مسافر، لڑکا ( نابالغ ) اورکھڑا ہوکر نماز پڑھنے والااوربیٹھ کر یالیٹ کر نماز پڑھنے والا سب اس حکم میں برابر ہیں اور اس تعین فاتحہ میں امام، مقتدی اوراکیلا نماز پڑھنے والا ( سبھی ) برابر ہیں۔
حدیث اورشارحین حدیث کی اس قدر کھلی ہوئی وضاحت کے باوجود کچھ حضرات کہہ دیا کرتے ہیں کہ اس حدیث میں امام یا مقتدی یامنفرد کا ذکر نہیں۔ اس لیے اس سے مقتدی کے لیے سورۃ فاتحہ کی فرضیت ثابت نہیں ہوگی۔ اس کے جواب کے لیے حدیث ذیل ملاحظہ ہو۔ جس میں صاف لفظوں میں مقتدیوں کا ذکر موجود ہے۔
عن عبادۃ بن الصامت قال کنا خلف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی صلوٰۃ الفجر فقرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فثقلت علیہ القراۃ فلما فرغ قال لعلکم تقرءون خلف امامکم قلنا نعم ہذا یارسول اللہ قال لا تفعلوا الابفاتحۃ الکتاب فانہ لا صلوٰۃ لمن لم یقرا ءبھا۔ ( ابوداؤد، ج1، ص: 119، ترمذی، ج1، ص: 41 وقال حسن ) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فجر کی نماز میں ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے آپ نے جب قرآن شریف پڑھا توآپ پر پڑھنا مشکل ہوگیا۔ جب آپ ( نمازسے ) فارغ ہوئے تو فرمایا کہ شاید تم اپنے امام کے پیچھے ( قرآن پاک سے کچھ ) پڑھتے رہتے ہو۔ ہم نے کہا، ہاں یا رسول اللہ! ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں آپ نے فرمایا کہ یادرکھو سورۃ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو۔ کیونکہ جو شخص سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی اور حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو حسن کہاہے۔
اس حدیث کے ذیل میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: والعمل علی ہذا الحدیث فی القراءۃ خلف الامام عند اکثر اہل العلم من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم والتابعین وہو قول مالک ابن انس وابن المبارک والشافعی واحمد واسحاق یرون القراءۃ خلف الامام۔ ( ترمذی، ج1، ص:41 )
یعنی امام کے پیچھے ( سورۃ فاتحہ ) پڑھنے کے بارے میں اکثراہل علم، صحابہ کرام اورتابعین کا اسی حدیث ( عبادہ رضی اللہ عنہ ) پر عمل ہے اور امام مالک، امام عبداللہ بن مبارک ( شاگرد امام ابوحنیفہ ) ، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق ( بھی ) امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے۔
امام خطابی معالم السنن شرح ابوداؤد، ج1، ص: 205میں لکھتے ہیں: ہذاالحدیث نص صریح بان قراۃ الفاتحۃ واجبۃ علی من صلی خلف الامام سواءجہرالامام باالقراۃ اوخافت بہا و اسنادہ جید لا طعن فیہ۔ ( مرعاۃ، ج1، ص: 619 )
یعنی یہ حدیث نص صریح ہے کہ مقتدی کے لیے سورۃ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے۔ خواہ امام قرات بلند آواز سے کرے یا آہستہ سے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص مقتدیوں کو خطاب کرکے سورۃ فاتحہ پڑھنے کاحکم دیااوراس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ سورۃ فاتحہ پڑھے بغیرکسی کی نماز ہی نہیں ہوتی۔ اس حدیث کی سند بہت ہی پختہ ہے۔ جس میںطعن کی کوئی گنجائش نہیں۔
اس بارے میں دوسری دلیل یہ حدیث ہے۔
عن ابی ہریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال من صلی صلوٰۃ ولم یقرا فیہا بام القرآن فہی خداج ثلاثا غیرتمام فقیل لابی ہریرۃ انا نکون وراءالامام فقال اقرابہا فی نفسک فانی سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول قال اللہ تعالیٰ قسمت الصلوٰۃ بینی وبین عبدی نصفین الحدیث۔ ( صحیح مسلم، ج1، ص:169 ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص کوئی نماز پڑھے اور اس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھے تووہ نماز ناقص ہے ( مردہ ) ناقص ہے ( مردہ ) ناقص ہے ( مردہ ) پوری نہیں ہے۔ جضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ لوگ امام کے پیچھے ہوتے ہیں۔ ( تب بھی پڑھیں ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ( ہاں ) اس کو آہستہ پڑھاکرو، کیونکہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ میں نے نماز کو اپنے اوربندے کے درمیان دوحصوں میں تقسیم کردیاہے۔ ( آخر تک )
اس حدیث میں سورۃ فاتحہ ہی کو نماز کہا گیاہے۔ کیونکہ نماز کی اصل روح سورۃ فاتحہ ہی ہے۔ دوحصوں میں بانٹنے کا مطلب یہ کہ شروع سورت سے ایاک نستعین تک مختلف طریقوں سے اللہ کی حمد وثناہے۔ پھر آخر سورت تک دعائیں ہیں جو بندہ خدا کے سامنے پیش کررہاہے۔ اس طرح یہ سورت شریفہ دوحصوں میں منقسم ہے۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح مسلم، جلد1، ص: 170میں لکھتے ہیں:
ففیہ وجوب قراۃ الفاتحۃ وانہا متعینۃ لایجزی غیرھا الالعاجزعنہا وہذا مذہب مالک والشافعی وجمہور العلماءمن الصحابۃ والتابعین فمن بعدہم۔
یعنی اس حدیث ( ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) میں سورۃ فاتحہ کے فرض ہونے کا ثبوت ہے اورعاجز کے سوا سورۃ فاتحہ نماز میں متعین ہے۔ کوئی دوسری آیت اس کی جگہ کفایت نہیں کرسکتی اور یہی مذہب امام مالک اورامام شافعی اور جمہورصحابہ کرام اورتابعین اوران کے بعد علماءوائمہ عظام کاہے۔
اس حدیث میں سورۃ فاتحہ پڑھے بغیرنماز کے لیے لفظ خداج کا استعمال کیاگیاہے۔ چنانچہ امام خطابی معالم السنن شرح ابوداؤد، جلد1، ص: 203 پر فہی خداج کا معنی لکھتے ہیں:
معناہ ناقصۃ نقص فساد وبطلان یقول العرب اخدجت الناقۃ اذا القت ولدہا وہو دم لم یستبن خلقہ فہی مخدج والخداج اسم مبنی عنہ۔ ( مرعاۃ، ج1، ص: 588 )
حاصل اس کا یہ ہے کہ جس نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے، وہ فاسداور باطل ہے۔ اہل عرب اخدجت الناقۃ اس وقت بولتے ہیں جب اونٹنی اپنے بچے کو اس وقت گرادے کہ وہ خون ہو اور اس کی خلقت وپیدائش ظاہر نہ ہوئی ہو۔ اوراسی سے لفظ خداج لیا گیاہے۔ ثابت ہوا کہ خداج وہ نقصان ہے جس سے نماز نہیں ہوتی اوراس کی مثال اونٹنی کے مردہ بچہ جیسی ہے۔
اقرابہا فی نفسک اس کا معنی دل میں تدبر وتفکر اورغورکرنا نہیں ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ زبان کے ساتھ آہستہ آہستہ سورۃ فاتحہ پڑھا کر۔
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
والمراد بقولہ اقرابہا فی نفسک ان یتلفظ بہا سرا دون الجہر بہا ولایجوز حملہ علی ذکرہا بقلبہ دون التلفظ بہا لاجماع اہل اللسان علی ان ذلک لایسمی قراۃ ولاجماع اہل العلم علی ان ذکرہا بقلبہ دون التلفظ بہا لیس بشرط ولامسنون ولایجوز حمل الخبر علی مالا یقول بہ احد ولایساعدہ لسان العرب۔ ( کتاب القرات،
یعنی اس قول ( اقرابہا فی نفسک ) سے مراد یہ ہے کہ زبان سے آہستہ آہستہ پڑھ اور اس کو ذکر قلب یعنی تدبر و تفکر و غور پر محمول کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ اہل لغت کا اس پراجماع ہے کہ اس کو قراۃ نہیں کہتے اوراہل علم کا اس پر بھی اجماع ہے کہ زبان سے تلفظ کئے بغیر صرف دل سے ذکر کرنا نماز کی صحت کے لیے نہ شرط ہے اورنہ ہی سنت۔ لہٰذا حدیث کو ایسے معنی پر حمل کرنا جس کا کوئی بھی قائل نہیں اورنہ ہی لغت عرب اس کی تائید کرے جائز نہیں۔
تفسیرجلالین، جلد1، ص: 148مصری میں واذکر ربک فی نفسک کا معنی لکھاہے: ای سرا یعنی اللہ تعالیٰ کو زبان سے آہستہ یادکر۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح مسلم، جلد1، ص: 170ںاقرابہا فی نفسک کا معنی لکھتے ہیں:
فمعناہ اقراہا سرا بحیث تسمع نفسک واما ماحملہ علیہ بعض المالکیۃ وغیرہم ان المراد تدبر ذلک فلایقبل لان القراۃ لاتطلق الاعلی حرکۃ اللسان بحیث یسمع نفسہ۔
اورحدیث میں قرات ( پڑھنے ) کا حکم ہے۔ لہٰذا جب تک مقتدی فاتحہ کو زبان سے نہیں پڑھے گا، اس وقت تک حدیث پر عمل نہیں ہوگا۔
ہدایہ، جلد1، ص: 98 میں ہے: لان القراۃ فعل اللسان کیونکہ قراۃ ( پڑھنا ) زبان کا کام ہے۔
کفایہ، جلد1، ص: 64 میں ہے:
فیصلی السامع فی نفسہ ای یصلی بلسانہ خفیا یعنی جب خطیب آیت یآیہا الذین آمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما ( الاحزاب: 56 ) پڑھے توسامعین کو چاہئیے کہ اپنی زبان سے آہستہ درود پڑھ لیں۔ یعنی فی نفسہ کا معنی زبان سے آہستہ اورپوشیدہ پڑھنا ہے۔ ان حوالہ جات سے واضح ہوگیا کہ فی نفسک کا معنی دل میں تدبر اور غوروفکر کرنا، لغت اوراہل علم اور خودفقہاءکی تصریحات کے خلاف ہے اورصحیح معنی یہ ہے کہ زبان سے آہستہ پڑھا کراوریہی حدیث کا مقصود ہے۔
عن عائشہ رضی اللہ عنہا قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من صلی صلوٰۃ لم یقرافیہا بفاتحۃ الکتاب فہی خداج غیر تمام۔ ( جزءالقرات، ص: 8، دہلی، کتاب القرات، ص: 31 ) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی وہ نماز ناقص ہے پوری۔ " خداج کی تفسیر اوپر گزر چکی ہے۔
عن انس رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی باصحابہ فلما قضی صلوٰتہ اقبل علیہم بوجہہ فقال اتقرءون فی صلوٰتکم خلف الامام والامام یقرا فسکتوا فقال لہا ثلاث مرات فقال قائل اوقائلون انا لنفعل قال فلا تفعلوا ولیقرا احدکم فاتحۃ الکتاب فی نفسہ۔ ( کتاب القرات، ص: 48، 49، 50، 55، جزءالقراۃ دہلی، ص: 28 )
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نماز پڑھائی۔ نماز پوری کرنے کے بعد آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا۔ جب امام پڑھ رہا ہو توتم بھی اپنی نماز میں امام کے پیچھے پڑھتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش ہوگئے۔ تین بار آپ نے یہی فرمایا۔ پھر ایک سے زیادہ لوگوں نے کہا، ہاں! ہم ایسا کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ایسا نہ کرو۔ تم میں سے ہر ایک صرف سورۃ فاتحہ آہستہ پڑھا کرے۔
اس حدیث سے امام کے پیچھے مقتدی کے لیے سورۃ فاتحہ پڑھنے کی فرضیت صاف ثابت ہے۔ اس بارے میں مزیدوضاحت کے لیے پانچویں حدیث یہ ہے:
عن ابی قلابۃ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال لعل احدکم یقرا خلف الامام والامام یقرافقال رجل انالنفعل ذلک قال فلا تفعلوا ولکن لیقرا احدکم بفاتحۃ الکتاب۔ ( کتاب القراۃ، ص: 50 )
ابوقلابہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شایدجب امام پڑھ رہا ہو تو ہر ایک تمہارا امام کے پیچھے پڑھتاہے۔ ایک آدمی نے کہا بے شک ہم ایسا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کرو اورلیکن ہر ایک تمہارا ( امام کے پیچھے ) سورۃ فاتحہ پڑھا کرے۔
ان احادیث سے روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ مقتدی کے لیے سورۃ فاتحہ ضروری ہے۔ کیونکہ ان احادیث میں خاص لفظ فاتحہ اورخلف امام موجود ہے اورمزید وضاحت کے لیے چھٹی حدیث یہ ہے:
عن عبداللہ بن سوادۃ القشیری عن رجل من اہل البادیۃ عن ابیہ وکان ابوہ اسیرا عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال سمعت محمدا صلی اللہ علیہ وسلم قال لاصحابہ تقرؤن خلفی القرآن فقالوا یارسول اللہ نہذہ ہذا قال لا تقروا الابفاتحۃ الکتاب۔ ( کتاب القراۃ، ص: 53 ) عبداللہ بن سوادۃ ایک دیہاتی سے، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور اس کا باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسیر تھا۔ اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو فرماتے ہوئے سنا۔ کیا تم نماز میں میرے پیچھے قرآن پڑھتے ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا سوائے سورۃ فاتحہ کے کچھ نہ پڑھا کرو۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وتواترالخبرعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاصلوٰۃ الابقراۃ ام القرآن۔ ( جزءالقراۃ، ص: 4، دہلی )
یعنی اس بارے میں کہ بغیرسورۃ فاتحہ پڑھے نماز نہیں ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر ( یعنی جم غفیر روایت کرتے ہیں ) کے ساتھ احادیث مروی ہیں۔
امام عبدالوہاب شعرانی میزان کبریٰ، جلد1، ص: 166، طبع دہلی میں فرماتے ہیں:
من قال بتعین الفاتحۃ وانہ لایجزی قراۃ غیرہا قددار مع ظاہرالاحادیث التی کادت تبلغ حدالتواتر مع تائید ذلک بعمل السلف والخلف۔
یعنی جن علماءنے سورۃ فاتحہ کو نماز میںمتعین کیاہے اورکہاکہ سورۃ فاتحہ کے سوا کچھ اورپڑھنا کفایت نہیں کرسکتا۔ اولاً توان کے پاس احادیث نبویہ اس کثرت سے ہیں کہ تواتر کو پہنچنے والی ہیں۔ ثانیاً سلف وخلف ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین وتبع تابعین وائمہ عظام ) کا عمل بھی تعین فاتحہ درنماز کی تائید کرتاہے۔
مسک الختام شرح بلوغ المرام، جلد1، ص: 219 مطبع نظامی میں ہے۔ " وایں حدیث راشواہد بسیاراست۔ " یعنی قراۃ فاتحہ خلف الامام کی حدیث کے شواہد بہت زیادہ ہیں۔
تفسیر ابن کثیر، ص: 12 میں ہے: والاحادیث فی ہذا الباب کثیرۃ یعنی قراۃ فاتحہ کی احادیث بکثرت ہیں۔
ان ہی احادیث کثیرہ کی بناپر بہت سے محققین علمائے احناف بھی قراۃ خلف الامام کے قائل ہیں، جس کی تفصیل کے سلسلہ میں المحدث الکبیر حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب مبارک پوری مرحوم فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ کے نزدیک فاتحہ خلف الامام مستحب ہے :
علامہ شعرانی نے لکھاہے کہ امام ابوحنیفہ اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول کہ مقتدی کو الحمدنہیں پڑھنا چاہئیے ان کا پرانا قول ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ نے اپنے پرانے قول سے رجوع کرلیا ہے اورمقتدی کے لیے الحمد پڑھنے کو سری نماز میں مستحسن اورمستحب بتایاہے۔ چنانچہ علامہ موصوف لکھتے ہیں:
لابی حنیفۃ ومحمد قولان احدھما عدم وجوبہا علی الماموم بل ولاتسن وہذا قولہما القدیم وادخلہ محمد فی تصانیفہ القدیمۃ وانتشرت النسخ الی الاطراف وثانیہا استحسانہا علی سبیل الاحتیاط وعدم کراہتہا عندالمخالفۃ الحدیث المرفوع لاتفعلوا الابام القرآن وفی روایۃ لاتقروا بشئی اذا جہرت الابام القرآن وقال عطاءکانوا یرون علی الماموم القراۃ فی ما یجہر فیہ الامام وفی مایسرفرجعا من قولہما الاول الی الثانی احتیاطا انتہیٰ کذا فی غیث الغمام، ص: 156 حاشیۃ امام الکلام۔
خلاصہ ترجمہ: اس عبارت کا یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ کے دوقول ہیں۔ ایک یہ کہ مقتدی کوالحمد پڑھنا نہ واجب ہے اورنہ سنت اوران دونوں اماموں کا یہ قول پرانا ہے اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ نے اپنی قدیم تصنیفات میں اسی قول کو درج کیاہے اور ان کے نسخے اطراف وجوانب میں منتشر ہوگئے اور دوسرا قول یہ ہے کہ مقتدی کونماز سری میں الحمد پڑھنا مستحسن ہے علی سبیل الاحتیاط۔ اس واسطے کہ حدیث مرفوع میں وارد ہواہے کہ نہ پڑھو مگرسورۃ فاتحہ اور ایک روایت میں ہے کہ جب میں باآوازبلند قرات کروں توتم لوگ کچھ نہ پڑھو مگرسورۃ فاتحہ اور عطاءرحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ لوگ ( یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمۃ اللہ علیہم ) کہتے تھے کہ نماز سری وجہری دونوں میں مقتدی کوپڑھنا چاہئیے۔ پس امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ نے احتیاطاً اپنے پہلے قول سے دوسرے قول کی طرف رجوع کیا۔
لواب بقول علامہ شعرانی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی امام کے پیچھے الحمد پڑھنا جائز ہوا بلکہ مستحسن ومستحب۔
جس حدیث کو علامہ شعرانی نے ذکرکیاہے اورجس کی وجہ سے امام ابوحنیفہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا اپنے قول سے رجوع کرنا لکھاہے۔ اسی حدیث اوراس کے مثل اوراحادیث صحیحہ کو دیکھ کرخود مذہب حنفی کے بڑے بڑے فقہاءوعلماءامام ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ کے قول قدیم کو چھوڑ کر امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کے قائل وفاعل ہوگئے۔ بعض تونماز سری اور جہری دونوں میں اور بعض فقط نماز سری میں۔
علامہ عینی شرح بخاری میں لکھتے ہیں:
بعض اصحابنا یستحسنون ذلک علی سبیل الاحتیاط فی جمیع الصلوات وبعضہم فی السریۃ فقط وعلیہ فقہاءالحجاز والشام ( کذا فی غیث الغمام، ص: 156 ) یعنی بعض فقہائے حنفیہ ہرنماز میں خواہ سری ہو خواہ جہری امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کواحتیاطاً مستحسن بتاتے ہیں اوربعض فقہاءفقط نماز سری میں اورمکہ اورمدینہ اورملک شام کے فقہاءکا اسی پر عمل ہے۔
عمدۃ القاری، ص: 173میں مولانا عبدالحئی صاحب لکھتے ہیں:
وروی عن محمدانہ استحسن قراءۃ الفاتحۃ خلف الامام فی السریۃ و روی مثلہ عن ابی حنیفۃ صریح بہ فی الہدایۃ والمجتبیٰ شرح مختصر القدروی وغیرہما وہذا ہو مختار کثیرمن مشائخنا یعنی امام محمدرحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ انھوں نے امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کو نماز سری میں مستحسن بتایاہے اوراسی طرح امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیاگیاہے۔ اوراسی کو ہمارے بہت سے مشائخ نے اختیارکیاہے۔
ہدایہ میں ہے
ویستحسن علی سبیل الاحتیاط فی مایروی عن محمد یعنی امام محمدرحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ امام کے پیچھے الحمد پڑھنا احتیاطاً مستحسن ہے۔
مولوی عبدالحی صاحب امام الکلام میں لکھتے ہیں:
وہو وان کان ضعیفاً روایۃ لکنہ قوی درایۃ ومن المعلوم المصرح فی غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی وغیرہ انہ لایعدل عن الروایۃ اذا وافقتہا درایۃ یعنی امام محمدرحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول کہ " امام کے پیچھے الحمد پڑھنا مستحسن ہے " اگرچہ روایتاً ضعیف ہے لیکن دلیل کے اعتبار سے قوی ہے۔ اور غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی میں اس بات کی تصریح کی گئی ہے کہ جب روایت دلیل کے موافق ہو تواس سے عدول نہیں کرناچاہئیے اورعلامہ شعرانی کے کلام سے اوپر معلوم ہوچکاہے کہ امام محمدرحمۃ اللہ علیہ نیز امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کابھی اخیرقول ہے۔ اور ان دونوں اماموں نے اپنے پہلے قول سے رجوع کرلیاہے۔
اورشیخ الاسلام نظام الملۃ والدین مولانا عبدالرحیم جوشیخ التسلیم کے لقب سے مشہور ہیں اوررئیس اہل تحقیق کے نام سے بھی آپ یادکئے گئے ہیں اورباتفاق علماءماوراءالنہر وخراسان مذہب حنفی کے ایک مجتہد ہیں۔ آپ باوجود حنفی المذہب ہونے کے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک قدیم کو چھوڑکر امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو مستحب کہتے ہیں اورخود بھی پڑھتے اور فرماتے تھے: لوکان فی فمی یوم القیامۃ جمرۃ احب الی من ان یقال لاصلوٰۃ لک یعنی اگرقیامت کے روز میرے منہ میں انگارا ہو تومیرے نزدیک یہ بہتر ہے اس سے کہ کہا جائے کہ تیری تونماز ہی نہیں ہوئی۔ ( امام الکلام،
یہ حدیث کہ جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی نہایت صحیح ہے اوریہ حدیث جو شخص امام کے پیچھے پڑھے اس کے منہ میں قیامت کے روز انگارا ہوگا موضوع اورجھوٹی ہے۔ شیخ التسلیم نے اپنے قول میں پہلی حدیث کے صحیح ہونے اوردوسری حدیث کے موضوع اورجھوٹی ہونے کی طرف اشارہ کیاہے۔
اورامام ابوحفص کبیر رحمۃ اللہ علیہ جومذہب حنفی کے ایک بہت بڑے مشہور فقیہ ہیں اورامام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے تلامذہ کبار میں سے ہیں۔ آپ نے بھی اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔ یعنی یہ بھی نماز سری میں امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کے قائل تھے اوران کے سوا اور بہت سے فقہاءنے بھی اسی مسلک کو اختیار کیاہے۔ جیسا کہ گزر چکاہے اورمشائخ حنفیہ اورجماعت صوفیہ کے نزدیک بھی یہی مسلک مختار ہے۔
ملاجیون نے تفسیراحمدی میں لکھاہے:
فان رایت الطائفۃ الصوفیۃ والمشائخین تراہم یستحسنون قراۃ الفاتحۃ للموتم کما استحسنہ محمد ایضا احتیاطاً فیماروی عنہ انتہیٰ یعنی اگرجماعت صوفیہ اورمشائخین حنفیہ کو دیکھوگے توتمھیں معلوم ہوگا کہ یہ لوگ امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو مستحسن بتاتے تھے۔ جیساکہ امام محمدرحمۃ اللہ علیہ احتیاطاً استحسان کے قائل تھے۔
اورمولانا شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ دہلوی نے بھی باوجود حنفی المذہب ہونے کے امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو اولیٰ الاقوال بتایاہے۔ دیکھو حجۃ اللہ البالغۃ اور جناب شاہ صاحب کے والدماجد مولاناشاہ عبدالرحیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کے قائل تھے۔ چنانچہ شاہ صاحب " انفاس العارفین " میں اپنے والد ماجد کے حال میں لکھتے ہیں کہ وہ ( یعنی مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ ) اکثرمسائل فروعیہ میں مذہب حنفی کے موافق تھے۔ لیکن کسی مسئلہ میں حدیث سے یاوجدان سے مذہب حنفی کے سوا کسی اورمذہب کی ترجیح اورقوت ظاہر ہوتی تو اس صورت میں حنفی مذہب کا مسئلہ چھوڑدیتے۔ ازاں جملہ ایک یہ ہے کہ امام کے پیچھے الحمد پڑھتے تھے اورنماز جنازہ میں بھی سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے۔ ( غیث الغمام، ص: 174 )
اورمولانا شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بھی امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کی فرضیت کوترجیح دی ہے۔ چنانچہ آپ ایک استفتا کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ مقتدی کو امام کے پیچھے الحمد پڑھنا امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک منع ہے اورامام محمدرحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جس وقت امام آہستہ پڑھے جائز ہے۔ اورامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بغیر پڑھے الحمد کے نماز جائز نہیں۔ اورنزدیک اس فقیر کے بھی قول امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجیح رکھتاہے اور بہترہے کیونکہ اس حدیث کے لحاظ سے نہیں نماز ہوتی مگر سورۃ فاتحہ سے نماز کا بطلان ثابت ہوتا ہے۔ اورقول امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا بھی جابجا وارد ہے کہ جس جگہ حدیث صحیح وارد ہو اورمیرا قول اس کے خلاف پڑے تومیرے قول کو چھوڑدینا چاہئیے اورحدیث پر عمل کرناچاہئیے۔ انتہیٰ مترجماً بقدرالحاجۃ۔
اورمولوی عبدالحئی صاحب لکھنوی نے اس مسئلہ میں خاص ایک رسالہ تصنیف کیاہے جس کا نام امام الکلام ہے اس رسالہ میں آپ نے باوجود حنفی ہونے کے یہ فیصلہ کیاہے کہ امام کے پیچھے الحمد پڑھنا نماز سری میں مستحسن ومستحب ہے اور نماز جہری میں بھی سکتات امام کے وقت۔ چنانچہ رسالہ مذکورہ ص: 156میں لکھتے ہیں:
فاذن ظہرحق الظہور ان اقوی المسالک سلک علیہا اصحابنا ہومسلک استحسان القراۃ فی السریۃ کما ہو روایۃ عن محمد بن الحسن واختارہا جمع من فقہاءالزمن وارجورجاءموثقا ان محمدالما جوز القراۃ فی السریۃ واستحسنہا لابد ان یجوز القراۃ فی الجہریۃ فی السکتات عند وجدانہا لعدم الفرق بینہ و بینہ انتہیٰ مختصرا یعنی اب نہایت اچھی طرح ظاہرہوگیا کہ جن مسلکوں کو ہمارے فقہائے حنفیہ نے اختیارکیاہے، ان سب میں زیادہ قوی یہی مسلک ہے کہ امام کے پیچھے الحمد پڑھنا نماز سری میں مستحسن ہے۔ جیسا کہ روایت ہے امام محمدرحمۃ اللہ علیہ سے اوراسی مسلک کو فقہائے زمانہ کی ایک جماعت نے اختیار کیاہے اورمیں ( یعنی مولوی عبدالحئی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ) امید واثق رکھتاہوں کہ امام محمدرحمۃ اللہ علیہ نے جب نماز سری میں امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو مستحسن کہا ہے توضرور جہری میں بھی سکتات امام کے وقت مستحسن ہونے کے قائل ہوں گے۔ کیونکہ نماز جہری میں سکتات امام کی حالت میں اورنماز سری میں کچھ فرق نہیں ہے اورمولوی صاحب موصوف نے اپنا یہی فیصلہ سعایہ شرح وقایہ میں بھی لکھاہے۔
ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوۃ میں یہ لکھاہے کہ
نماز سری میں امام کے پیچھے الحمد پڑھنا جائز ہے، اورنماز جہری میں منع ہے۔ مولوی عبدالحئی صاحب نے ملاصاحب کے اس قول کورد کردیاہے۔ چنانچہ سعایہ میں لکھتے ہیں کہ ملاعلی قاری کا یہ قول ضعیف ہے، کیاملا علی قاری کو یہ نہیں معلوم ہے کہ عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے نماز جہری میں امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کا جواز صراحتاً ثابت ہے۔
فتح القدیر وغیرہ کتب فقہ میں لکھاہے کہ
منع کی دلیلوں کے لینے میں زیادہ احتیاط ہے۔ مولوی عبدالحئی صاحب نے اس کو بھی رد کردیاہے۔ چنانچہ سعایہ، ص: 304 میں لکھتے ہیں:
وکذا ضعف ما فی فتح القدیر وغیرہ ان الاخذ بالمنع احوط فانہ لامنع ہہنا عند تدقیق النظر یعنی فتح القدیر وغیرہ میں جو یہ لکھاہے کہ منع کی دلیلوں کے لینے میں زیادہ احتیاط ہے، سویہ ضعیف ہے۔ کیونکہ دقیق نظر سے دیکھا جائے تویہاں منع کی کوئی روایت ہی نہیں ہے اورمولوی صاحب موصوف تعلیق الممجد، ص: 101 میں لکھتے ہیں: لم یرد فی حدیث مرفوع صحیح النہی عن قراۃ الفاتحۃ خلف الامام وکل ماذکروہ مرفوعا فیہ اما لااصل لہ واما لا یصح انتہی۔ یعنی امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کی ممانعت کسی حدیث مرفوع صحیح میں وارد نہیں ہوئی اور ممانعت کے بارے میں علمائے حنفیہ جس قدر مرفوع حدیثیں بیان کرتے ہیں یاتو ان کی کچھ اصل ہی نہیں ہے یاوہ صحیح نہیں ہیں۔
دیکھو اورتو اورخودمذہب حنفی کے بڑے فقہاءوعلماءنے قرات فاتحہ خلف الامام کی حدیثوں کو دیکھ کر امام ابوحنیفہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک مشہور کو چھوڑ کر امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو مستحسن ومستحب بتایاہے اورخود بھی پڑھاہے۔ بعض فقہاءنے ہرنماز میں سری ہو یا جہری اور بعض نے فقط سری میں۔ اوربقول علامہ شعرانی خودامام ابوحنیفہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اورامام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان ہی حدیثوں کی وجہ سے اپنے پہلے قول سے رجوع کرکے نماز سری میں امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو مستحب ومستحسن بتایاہے اور مولوی عبدالحئی صاحب لکھنوی حنفی نے اس مسئلہ میں جو کچھ فیصلہ کیااور لکھاہے۔ آپ لوگوں نے اس کو بھی سن لیا۔
ہمارے محترم علمائے احناف کے پاس بھی کچھ دلائل ہیں جن کی تفصیلی حقیقت معلوم کرنے کے لیے محدث کبیر حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب مبارک پوری کی مشہور کتاب تحقیق الکلام کا مطالعہ کیا جاسکتاہے۔ یہاں ہم اجمالی طور پر ان دلائل کی حقیقت حضرت مولاناعبدالحئی حنفی لکھنوی مرحوم کے لفظوں میں پیش کردینا چاہتے ہیں۔ موصوف علمائے احناف کے چوٹی کے عالم ہیں۔ مگراللہ پاک نے آپ کوجو بصیرت عطا فرمائی وہ قابل صدتعریف ہے۔ چنانچہ آپ نے مندرجہ ذیل بیان میں اس بحث کا بالکل خاتمہ کردیاہے۔ آپ فرماتے ہیں :
لم یرد فی حدیث مرفوع صحیح النہی عن قراۃ الفاتحۃ خلف الامام وکل ماذکروہ فیہ امالااصل لہ واما لایصح۔ ( تعلیق الممجد علی موطا امام مالک، ص: 101، طبع یوسفی ) یعنی کسی مرفوع حدیث میں امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کی نہی ( منع ) وارد نہیں ہوئی اور اس کے بارے میں علمائے حنیفہ جس قدردلائل ذکر کرتے ہیں یاتو وہ بالکل بے اصل اورمن گھڑت ہیں، یا وہ صحیح نہیں۔
ظہر انہ لایوجد معارض لاحادیث تجویزالقراۃ خلف الامام مرفوعا۔ ( تعلیق الممجد، ص: 101 طبع یوسفی ) یعنی امام کے پیچھے ( سورہ فاتحہ ) پڑھنے کی احادیث کے معارض ومخالف کوئی مرفوع حدیث نہیں پائی جاتی۔
حنفیہ کے دلائل کے جواب ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
وبالجملۃ لایظہر لاحادیث تجویزالقراۃ خلف الامام معارض یساویہا فی الدرجۃ ویدل علی المنع۔ ( تعلیق الممجد، ص: 101 ) یعنی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ امام کے پیچھے ( سورۃ فاتحہ ) پڑھنے کی احادیث کے درجہ کی کوئی معارض ومخالف حدیث نہیں ہے اورنہ ہی ( امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے ) منع پر کوئی حدیث دلالت کرتی ہے۔
امید ہے کہ ناظرین کرام کے اطمینان خاطرکے لیے اسی قدرکافی ہوگا۔ اپنا مقصد صرف یہی ہے کہ سورۃ فاتحہ خلف الامام پڑھنے والوں سے حسد بغض رکھنا، ان کو غیرمقلد، لامذہب کہنا یہ کسی طرح بھی زیبانہیں ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے فروعی مباحث میں وسعت قلبی سے کام لے کر باہمی اتفاق کے لیے کوشش کی جائے جس کی آج اشد ضرورت ہے۔ وباللہ التوفیق۔
 


--
never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] BE CAREFULL WOMENS !





 


__._,_.___


never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] جی ایٹ کانفرنس



From: Masood Anwar <anwar.masood@yahoo.com>
Date: 2012/5/22
Subject: جی ایٹ کانفرنس
To: Tariq Abdul Hassan <tariqabulhasan@yahoo.com>


جی ایٹ کانفرنس
 
مسعود انور
 
 
امریکا کے پرفضا مقام کیمپ ڈیوڈ کے مقام پر ہونے والی دو روزہ G-8 ممالک کی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے جبکہ اس کے تسلسل میں ہونے والے ناٹو ممالک کی کانفرنس شگاگو میں جاری ہے۔ G-8 ممالک دنیا کی آٹھ بڑی حکومتوں پر مشتمل تنظیم کا نام ہے۔ اس کا قیام 1975 میں فرانس میں عمل میں آیا تھا اور اس وقت اس میں فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے ممالک شامل تھے۔ چونکہ ان ممالک کی تعداد چھ تھی اس لئے اس کو G-6 گروپ کا نام دیا گیا تھا۔ بعد میں اس میں کینیڈا کو بھی ممبر شپ دے دی گئی جس کے بعد اس کا نیا نام G-7 قرار پایا۔ 1997 میں اس کلب کی ممبر شپ روس کو مل گئی جس کے بعد اس کا نام تبدیل کرکے G-8 کردیا گیا۔
انیس تا بیس مئی اس گروپ کا اجلاس ہوچکا ہے جس کے بعد اب ناٹو کی دو روزہ کانفرنس جاری ہے۔ گروپ آٹھ کا اجلاس ناٹو اجلاس سے زیادہ اہم تھا کیوں کہ اسی اجلاس میں دنیا پر قبضے اور آئندہ جنگ کے بارے میں پالیسی ساز فیصلے کئے جانے تھے۔ پہلے گروپ آٹھ اور ناٹو دونوں کے اجلاس شگاگو میں ہی ہونا طے پائے تھے۔ چونکہ گروپ آٹھ میں شامل آٹھ ممالک میں سے روس کے علاوہ دیگر سات ممالک ناٹو میں شامل ہیں اور ان کے سربراہان کو گروپ آٹھ کے اجلاس کے بعد شگاگو میں ہی رک کر دوسری کانفرنس میں شرکت کرنا تھی جبکہ روسی سربراہ کو اپنے ملک کے لئے رخصت ہوجانا تھا۔ اس لئے ان کو اس خفت سے بچانے کے لئے گروپ آٹھ کے اجلاس کا مقام واشنگٹن کے نزدیک کیمپ ڈیوڈ کے مقام پر کردیا گیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود روسی سربراہ ولادمیر پیوٹن نے گروپ آٹھ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ انہوں نے ایک ہفتہ قبل ہی فون پر امریکی صدر باراک اوباما کو مطلع کیا تھا کہ وہ نئی کابینہ کی تشکیل کی مصروفیات کی بناءپر G-8 کے اجلاس میں شرکت نہیں کر پائیں گے۔ اس طرح G-8 کا یہ اجلاس G-7 کے اجلاس میں تبدیل ہوگیا اور عملا یہ ناٹو میں شامل اہم ترین ممالک کے سربراہان کا اجلاس تھا۔
موجودہ صورتحال کے تناظر میں گروپ آٹھ ممالک کا یہ اجلاس اہم ترین تھا اور اس میں روس کی غیر حاضری اس سے بھی زیادہ اہم تھی۔ اس اجلاس میں شام اور ایران کے حالات پر بحث ہونا تھی اور اس کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے ہونا تھا۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات اس اجلاس سے چند دن قبل ہی روسی وزیر اعظم دیمیتری میڈیدیویف کا ایک بیان ہے جس میں انہوں نے ناٹو ممالک کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی مقتدر ریاست پر حملے سے باز رہیں ورنہ اس کا نتیجہ ایک ایٹمی جنگ کی صورت میں بھی چھڑ سکتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق سینٹ پیٹرز برگ میں ہونے والی ایک کانفرنس کے آغاز کے موقع پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے خلاف جلد بازی میں کئے گئے ایکشن کا مطلب وہاں پر بنیاد پرستوں کو اقتدار میں لانا ہے۔ دیمیتری جو سات مئی کو ہونے والے انتخابات تک پیوٹن سے سے قبل چار سال تک روس کے صدر رہے ہیں، نے کہا کہ ایسا کوئی بھی قدم کس بھی وقت اس خطہ میں ایک مکمل جنگ کی صورت بھی اختیار کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کو خوفزدہ نہیں کرنا چاہتا مگر یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ اس جنگ میں ایٹمی ہتھیار بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔
گروپ آٹھ کا اجلاس ختم ہوچکا ہے اور اس کے بعد ایک رسمی اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں شمالی کوریا کو ایک مرتبہ پھرخبردار کردیا گیا ہے کہ وہ میزائل تجربے بند کردے۔ برما کی فوجی حکومت کی جمہوریت کے لئے کوششوں کو سراہتے ہوئے اس کو مزید تیز کرنے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں بھوک و افلاس کے خاتمے کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ شمالی افریقہ و عرب ممالک میں استحکام کی بھی بات کی گئی ہے مگر اس پورے فسانے میں اس بات کا ذکر نہیں ہے جس کے لئے یہ میلہ سجایا گیا ہے۔
گروپ آٹھ کے بعد اب ناٹو ممالک کا اجلاس شروع ہوچکا ہے۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری بھی اپنی بھاری بھرکم ٹیم کے ہمراہ شگاگو میں وارد ہوچکے ہیں۔ مگر وہ اس میں کریں گے کیا۔ ان کے ایک ہاتھ میں ہدایت ناموں اور احکام کی ایک طویل فہرست ہوگی اور دوسرے ہاتھ میں چند کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے وعدے جس کے آسرے میں بجٹ تشکیل دے دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ماتھے پر خوف و ذلت کا پسینہ جو اس کانفرنس میں ان کو پڑنے والی زبردست ڈانٹ کے نتیجے میں ان کے ماتھے پر آیا ہوا ہوگا۔
بات وہیں پر آچکی ہے کہ آخر G-8 میں ہوا کیا۔ جناب عالی، اس میں جو کچھ بھی طے پایا ہے ظاہر بات ہے کہ وہ انتہائی خفیہ ہے اور بتدریج ہی دنیا کے علم میں آئے گا۔ یہ سارے سات کے سات طاقتور سربراہان مملکت دنیا کا غم کھانے کے لئے تو وہاں جمع ہوئے نہیں تھے۔ اب ہم صورتحال کا اندازہ ناٹو کے اجلاس سے لگائیں گے۔ ناٹو اجلاس کے بعد بھی رسمی سا اعلان ہی جاری ہوگا مگر وہاں پر ہونے والے مطالبات ہم کو بتائیں گے کہ کھیل کیا ہور ہا ہے۔
ایران پر حملے کا مطلب ہے کہ فوجی تیاریاں۔ حملہ اچانک اٹھ کر نہیں کردیا جاتا۔ اس کے لئے جامع تیاریوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو دستے حرکت میں لائے جاتے ہیں، ان کے لئے ایمونیشن، خوراک، ادویہ، ایندھن وغیرہ سب کا بندوبست کرنا پڑتا ہے اور اس کے لئے بھاری رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بھاری رقم کا مطلب ہے کہ ناٹو افواج کے لئے بھاری بجٹ کا مطالبہ۔
دنیا پر ایک عالمگیر حکومت، شیطان کے ماننے والوں کا خواب ہے اور وہی اس کے لئے کوشاں ہیں مگر اس کے لئے کندھا وہ ناٹو ممالک کا استعمال کرتے ہیں۔ افرادی قوت بھی ان ہی کی ماری جاتی ہے، دنیا میں بدنام بھی وہی ہوتے ہیں اور اس خوفناک جنگ کا سارا بوجھ بھی وہیں کے ٹیکس گذار برداشت کرتے ہیں۔ یہ عالمگیر حکومت کے خواہاں کچھ خرچ کرنے کے بجائے اس سے مزید مال ہی بٹورتے ہیں۔ ان کی اسلحہ ساز فیکٹریاں، ادویہ ساز کارخانے اور تیل کے کنوئیں، سب کے سب اچانک سونا بنانے کی مشین بن جاتے ہیں۔ یہ بھاری بجٹ کا مطالبہ ہی ہم کو اصل صورتحال بتائے گا، سرکاری اعلامیہ نہیں۔
تو جناب دیکھئے اور انتظار کیجئے کہ یورپ کے ٹیکس گذاروں کا مزید کتنا خون نچوڑا جائے گا اور اس کے بعد اس خطے میں مزید کتنے بے گناہوں کا خون بہایا جائے گا۔ کرزئی و زرداری مزید کیا ٹاسک لے کر اپنے اپنے ممالک کو واپس ہوتے ہیں اور آگ کی بارش آسمان سے کب برستی ہے۔ شیطان اور اس کے چیلوں سے خود بھی ہشیار رہئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی کیجئے۔ ہشیار باش۔



--
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ  لدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللھم انصر اخواننا المجاھدین فی کل مکان آمین  اللہ اکبر کبراً و الحمد للہ کثیراً سبحان اللہ بکرۃً واصیلا
May Allah allow us to SEE things as they TRULY are and not as we PERCEIVE things to be.
I send this email of my own and not representing any jamaah or group. Only Text of Quran is perfect, so pl read others with filter. E&OE






--
Visit my Blog for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity:
https://sites.google.com/site/yaqeenweb/home/



--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] mere harhon ki




 


never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] kehte ho




 





--
never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] be sood he






never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] is men shamil he




 


never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] dard itna k


 

never cry in front of others.............
don't give them the pleasure of  knowing
how much they hurt you.

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[PF:169147] Free Patriot Xporter XT Rage 32GB USB Flash Drive

I just registered to win a Free Patriot Xporter 32GB #2 at Just Say Free, and thought you might be interested in entering as well.

http://justsayfree.com/ref/Njg0fDI4OTV8MTkyMzk1NTIwMA==/free-patriot-xporter-32gb-flash-drive-2/


Regards,
Amir Shah

--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks

Re: [PF:169150] Urdu Sher

On 5/24/12, AIJAZ HUSSAIN <aijaz219@gmail.com> wrote:
> On 5/21/12, Hayat Khan <khanhayat454@gmail.com> wrote:
>> great.
>>
>> On 20 May 2012 12:46, Nakaam Aarzoo <p_se_poetry@yahoo.com> wrote:
>>
>>>
>>>
>>> [image: Inline image 1]
>>> <http://groups.yahoo.com/group/p_se_poetry/join/>
>>> **
>>> **
>>> *The One & Only .......... IRFAN.*
>>> *Italy.*
>>> *http://groups.yahoo.com/group/p_se_poetry<http://groups.yahoo.com/group/p_se_poetry/join>
>>> *
>>>
>>>
>>>
>>>
>>> --
>>> From:
>>> [Pak-Friends] Group Member
>>> Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
>>> Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
>>> ===========================================================
>>> ¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
>>> ===========================================================
>>> All members are expected to follow these Simple Rules:
>>> -~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
>>> Be Careful in Islamic Discussions;
>>> Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions,
>>> Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
>>> Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be
>>> tolerated.
>>> SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
>>> This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to
>>> group
>>> members.
>>> Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
>>> Thanks
>>>
>>
>>
>>
>> --
>> [image: Picture]
>>
>> what was my fault
>>
>> --
>> From:
>> [Pak-Friends] Group Member
>> Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
>> Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
>> ===========================================================
>>
>> ¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
>> ===========================================================
>> All members are expected to follow these Simple Rules:
>> -~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
>> Be Careful in Islamic Discussions;
>> Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions,
>> Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
>> Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
>> SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
>> This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to
>> group
>> members.
>> Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
>> Thanks
>>
>

--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks

Re: [PF:169150] Urdu Sher

On 5/21/12, Hayat Khan <khanhayat454@gmail.com> wrote:
> great.
>
> On 20 May 2012 12:46, Nakaam Aarzoo <p_se_poetry@yahoo.com> wrote:
>
>>
>>
>> [image: Inline image 1] <http://groups.yahoo.com/group/p_se_poetry/join/>
>> **
>> **
>> *The One & Only .......... IRFAN.*
>> *Italy.*
>> *http://groups.yahoo.com/group/p_se_poetry<http://groups.yahoo.com/group/p_se_poetry/join>
>> *
>>
>>
>>
>>
>> --
>> From:
>> [Pak-Friends] Group Member
>> Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
>> Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
>> ===========================================================
>> ¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
>> ===========================================================
>> All members are expected to follow these Simple Rules:
>> -~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
>> Be Careful in Islamic Discussions;
>> Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions,
>> Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
>> Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
>> SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
>> This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group
>> members.
>> Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
>> Thanks
>>
>
>
>
> --
> [image: Picture]
>
> what was my fault
>
> --
> From:
> [Pak-Friends] Group Member
> Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
> Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
> ===========================================================
>
> ¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
> ===========================================================
> All members are expected to follow these Simple Rules:
> -~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
> Be Careful in Islamic Discussions;
> Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions,
> Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
> Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
> SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
> This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group
> members.
> Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
> Thanks
>

--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks

[karachi-Friends] Conspiracy at the Occasion of London Olympics



 
Dear Brothers & Sisters,

I have received this information by a Muslim brother who is not a Pakistani. Please have a look and see what is being said, makes sense.
Time is short, a quick action is needed:

http://www.youtube.com/watch?v=-GASvbNcwBg
Rik, the man who made this video has been murdered which means they mean business.


Muhammad Javed Iqbal

__._,_.___
Recent Activity:
.

__,_._,___





--
Visit my Blog for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity:
https://sites.google.com/site/yaqeenweb/home/



--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[PF:169150] Arfa Karim IT City to be completed next year: Raza Haroon

Arfa Karim IT City to be Completed by Next Year: Haroon

by Admin

The mega project of Arfa Karim IT City will be completed next year
successfully where foreign and local IT companies will be provided
advance infrastructure and high-tech services.

This was stated by Sindh Minister for Information Technology Syed Raza
Haroon while speaking at the inauguration of 7th Information &
Communication Technology Exhibition and Conference at Karachi Expo
Centre Tuesday.

Information Technology Department of Sindh is undertaking two
multibillion-rupees mega ICT projects, Arfa Karim IT City and
Geographical Information System (GIS) for Sindh to promote and develop
ICT infrastructure in the province.

FOR Complete STORY: VISIT

http://telecomrecorder.com/2012/05/23/arfa-karim-it-city-to-be-completed-by-next-year-haroon/
--

--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks

{Kantakji Group}. Add '11003' Fwd: برنامج نشرة أخبار الصناعة المالية الإسلامية الالكترونية

From: <marketing@ifecenter.com>
Date: 2012/5/23
Subject: برنامج نشرة أخبار الصناعة المالية الإسلامية الالكترونية
 


مرحباً بكم في برنامج نشرة أخبار الصناعة المالية الإسلامية الالكترونية

يسر مركز بيان للهندسة المالية الإسلامية ، ان يوافيكم  بأحدث وأهم أخبار الصناعة المالية الإسلامية من كافة انحاء العالم ، وذلك بهدف توفير وتسهيل ودعم ونشر ثقافة التمويل والهندسة المالية الإسلامية  ، عبر قسم أخبار الصناعة المالية.

لمزيد من الايضاح الرجاء مراسلة العناوين أدناه:

 

Bienvenue sur  le programme du journal de la nouvelles de l'Industrie financière islamique électronique
      Le Centre Bayan pour l'ingénierie financière Islamique est heureux, de vous informé  par les dernières et la plus importante nouvelles de l'industrie financière islamique par tout le monde, afin de fournir, et faciliter et promouvoir et de soutien la culture de la finance islamique, et de l'ingénierie financière islamique, à travers la département de la nouvelles de l'industrie financière islamique.


Pour plus de précisions s'il vous plaît contacter à l'adresse ci-dessous :

 

Welcome to the electronic newsletter program of the Islamic financial industry

      The Center of Bayan is pleased to brief you with the latest and the most important news of the Islamic financial industry from all over the world, in order to provide, facilitate and to support promoting the culture of funding and the Islamic financial engineering, through the news section of the financial industry.

For further clarification please contact the address below :

 

مركز بيان للهندسة المالية الاسلامية

عضو المجلس العام للبنوك والمؤسسات المالية الاسلامية

                                                                                                           Tel.:  +249 9 12173096

                                                                                                     E-Mails   : info@ifecenter.com /marketing@ifecenter.com

  aimn-bayan@hotmail.com 

                                                                                                      Website: www.ifecenter.com

 


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com
To unsubscribe from this group لفك الاشتراك من المجموعة أرسل للعنوان التالي رسالة فارغة, send email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/kantakjigroup?hl=en
سياسة النشر في المجموعة:
ترك ما عارض أهل السنة والجماعة... الاكتفاء بأمور ذات علاقة بالاقتصاد الإسلامي وعلومه ولو بالشيء البسيط، ويستثنى من هذا مايتعلق بالشأن العام على مستوى الأمة كحدث غزة مثلا... عدم ذكر ما يتعلق بشخص طبيعي أو اعتباري بعينه باستثناء الأمر العام الذي يهم عامة المسلمين... تمرير بعض الأشياء الخفيفة المسلية ضمن قواعد الأدب وخاصة منها التي تأتي من أعضاء لا يشاركون عادة، والقصد من ذلك تشجيعهم على التفاعل الإيجابي... ترك المديح الشخصي...إن كل المقالات والآراء المنشورة تُعبر عن رأي أصحابها، ولا تعبّر عن رأي إدارة المجموعة بالضرورة.

{Kantakji Group}. Add '11002' Fwd: مؤتمر إقتصادي لبحث تمويل المشروعات الإستراتيجية و العاجلة

From: <marketing@ifecenter.com>
Date: 2012/5/23
Subject: مؤتمر إقتصادي لبحث تمويل المشروعات الإستراتيجية و العاجلة


مؤتمر إقتصادي لبحث تمويل المشروعات الإستراتيجية و العاجلة

 مقترحات بعقد مؤتمر قومي يشارك فيه الخبراء والمختصون بشئون المال و الإقتصاد ويستطيع هذا المؤتمر أن يقوم بدور مهم في تحقيق مطلبين: الأول تحديد مسار الإقتصاد المصري في المرحلة القادمة. حتي لا يأخذ طريق النظام السابق تحت ضغط القوي الإقتصادية, التي تكونت خلاله ، و ضع تصور للخروج من الأزمة الراهنة ووسائل تمويل, ما يحتاجه الإقتصاد والمجتمع , لتنفيذه من مشروعات في المرحلة القادمة.

أشار بعض الخبراء. أنه لابد من  إتباع منهج واضح  لتوفير التمويل اللازم, لما يطرحه من تأسيس تنمية مستدامة, طبقا لمبادئ الشريعة الإسلامية. ودفع عجلة التنمية الشاملة في جميع القطاعات الانتاجية, والخدمية. ويعتمد علي إستحداث عدد من النظم المالية الإسلامية . لتوفير التمويل اللازم لتمويل التنمية. فيتم استقطاب أموال المصريين, من خلال إنشاء مؤسسات تمويل إسلامي تساهم فيها, الحكومة والشركات والأفراد، وإصدار صكوك الإسلامية كبديل للسندات الحكومية. وأدوات المضاربة لتخفيف العبء عن المستثمرين ، وزيادة دور المؤسسات المالية الإسلامية. وإصدار وسائل تمويل جديدة هي, الزكاة, وإحياء الوقف. وإنشاء صناديق الإستثمار المباشر الإسلامية و مؤسسات التمويل الإسلامي متناهي الصغر.


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com
To unsubscribe from this group لفك الاشتراك من المجموعة أرسل للعنوان التالي رسالة فارغة, send email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/kantakjigroup?hl=en
سياسة النشر في المجموعة:
ترك ما عارض أهل السنة والجماعة... الاكتفاء بأمور ذات علاقة بالاقتصاد الإسلامي وعلومه ولو بالشيء البسيط، ويستثنى من هذا مايتعلق بالشأن العام على مستوى الأمة كحدث غزة مثلا... عدم ذكر ما يتعلق بشخص طبيعي أو اعتباري بعينه باستثناء الأمر العام الذي يهم عامة المسلمين... تمرير بعض الأشياء الخفيفة المسلية ضمن قواعد الأدب وخاصة منها التي تأتي من أعضاء لا يشاركون عادة، والقصد من ذلك تشجيعهم على التفاعل الإيجابي... ترك المديح الشخصي...إن كل المقالات والآراء المنشورة تُعبر عن رأي أصحابها، ولا تعبّر عن رأي إدارة المجموعة بالضرورة.

{Kantakji Group}. Add '11001' Fwd: وفد من جامعة كلورادو الأمريكية يزور بنك بوبيان للاطلاع على تجربته الإسلامية

From: <marketing@ifecenter.com>
Date: 2012/5/23
Subject: وفد من جامعة كلورادو الأمريكية يزور بنك بوبيان للاطلاع على تجربته الإسلامية

وفد من جامعة كلورادو الأمريكية يزور بنك بوبيان للاطلاع على تجربته الإسلامية

   المصدر: zawya.com

  التقى وفد يمثل عددا من الطلبة الامريكيين في جامعة كلورادو University Of Colorado Boulder   الشهيرة بمسؤولي بنك بوبيان حيث دار بين الطرفين نقاشات وحوارات حول البنوك الإسلامية وآلية عملها وإتساع سوق الخدمات المالية الإسلامية والإقبال المتزايد على هذه الخدمات عالمياً والاطلاع على تجربة البنوك الإسلامية.

  تعتبر هذه الزيارة الثانية التى يقوم بها عدد من الطلبة الدراسين في الجامعة العريقة لبنك بوبيان وذلك بعد نجاح الزيارة الأولى التي تمت في يناير 2011 والتي حقق من خلالها الطلبة الكثير من الاستفادة خاصة فيما يتعلق بالمعلومات التي حصلوا عليها بشان البنوك الإسلامية وتطور خدماتها ومنتجاتها ومنافستها للتقليدية.

  تم خلال اللقاء التطرق إلى مختلف القضايا التي تتعلق بالإقتصاد الإسلامي والأهمية المتزايدة للبنوك والخدمات المالية الإسلامية سواء في المنطقة أو العالم وطبيعة المنتجات والخدمات الإسلامية ومدى اختلافها عن تلك التي تقدمها المؤسسات التقليدية.

  كما تم إستعراض التطورات التي شهدها البنك خلال الفترة الأخيرة ونجاحه في التحول من الخسارة إلى الربحية وخططه وإستراتجيته المستقبلية التي تهدف إلى التركيز على السوق المحلي والتوسع سواء من خلال الخدمات والمنتجات المختلفة.
  ويأتي هذا اللقاء ضمن إهتمامات البنك بنشر الوعي بأهمية ونمو وتطور الخدمات والمنتجات المالية الإسلامية في ظل تنامي الإهتمام الأكاديمي العالمي بدراسة التطور الذي تشهده الصناعة المالية الإسلامية.


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com
To unsubscribe from this group لفك الاشتراك من المجموعة أرسل للعنوان التالي رسالة فارغة, send email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/kantakjigroup?hl=en
سياسة النشر في المجموعة:
ترك ما عارض أهل السنة والجماعة... الاكتفاء بأمور ذات علاقة بالاقتصاد الإسلامي وعلومه ولو بالشيء البسيط، ويستثنى من هذا مايتعلق بالشأن العام على مستوى الأمة كحدث غزة مثلا... عدم ذكر ما يتعلق بشخص طبيعي أو اعتباري بعينه باستثناء الأمر العام الذي يهم عامة المسلمين... تمرير بعض الأشياء الخفيفة المسلية ضمن قواعد الأدب وخاصة منها التي تأتي من أعضاء لا يشاركون عادة، والقصد من ذلك تشجيعهم على التفاعل الإيجابي... ترك المديح الشخصي...إن كل المقالات والآراء المنشورة تُعبر عن رأي أصحابها، ولا تعبّر عن رأي إدارة المجموعة بالضرورة.

[karachi-Friends] Fwd: Attitude concerning mockery



---------- Forwarded message ----------
From: Naveed <naveed6998@gmail.com>
Date: 22 May 2012 22:22
Subject: Attitude concerning mockery
To:



--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

[karachi-Friends] Fw: Azad's Biography.



--- On Wed, 5/23/12, syed Ahmed <qaseem39us@yahoo.com> wrote:

From: syed Ahmed <qaseem39us@yahoo.com>
Subject: Azad's Biography.
To: "bazme qalam" <bazmeqalam@googlegroups.com>
Date: Wednesday, May 23, 2012, 6:18 AM

 
Assalamua'laikum,
 
Nazreen-e-kiram, yeh Azad ki Biography shayed bohot mustanad mani jati hai. Aap se guzarish hai ke aakhir tak padh jayiye aor dekhiye ke Azad ne khud zindagi main kya hasil kiya aor woh khud apni siyasi ya mazhabi zindagi main kis had tak kaamyaab rahe aor kya wajoohaat theen ke woh musalmanon ki khyr sugali ko apna mission na bana sake aor na hi unhen koyi deeni ya dunyawi fayedah ponhchaya aor na khud falah hasil kar sake aor itna u'mdah mazhabi gharana aor itni achchhi mazhabi ta'leemat ko apna na ske
 
WWAYE MEHROOMI.
 
-------------------------------------------------------------------------------------------------
 
 
 
 
 
 
 
 
 

 

At a Glance...

 

Abul Kalam Azad

by Rahil Khan

Though he remains an icon of secular nationalism in modern-day India, Azad was actually born in Mecca in 1888 and lived there till he was about seven. His father Khairuddin, a scholar-sufi originally from Calcutta, was persuaded by his Calcuttan disciples to return back to that city. Under the strict tutelage of his father, Azad continued his Islamic studies, though the young prodigy resented the restrictive and authoritarian manner in which this syllabus was taught; therefore, on his own, Azad secretly cultivated a taste for Urdu books and Persian poetry and even learnt to play the sitar. Around this time he also experienced a revulsion against the pir-worship of his father's disciples and a diminished desire to succeed his father as pir.
By the time he was thirteen, Azad had become totally disillusioned with his Islamic training and found solace in the modernist writings of Sir Syed Ahmed Khan. However, the rationalism of Sir Syed only ended up reinforcing the boy's earlier doubts about religion and Azad fell into a period of atheism which, according to him, lasted from the age of 14 to 22. During his later teenage years he seems to have come into close contact with the Hindu revolutionaries of Bengal. A combination of brief travel to the Middle East and his Arabic reading also exposed him more deeply to the reformist ideas of Sheikh Abduh of Egypt and the uncompromising nationalism and anti-imperialism of Mustafa Kamil.
After this period of spiritual homelessness, Azad, by the end of 1909, had an emotional/mystical experience that renewed his faith in religion and galvanised his personality in a dramatic way. Following this 'conversion,' Azad's career really began to take-off in 1912 with the appearance of his Urdu journal Al-Hilal. Using breathtaking language, the journal simultaneously preached 'pure' Islam and Indian independence. Through his particular interpretation of Islam, Azad sought to bring Indian Muslims onto the platform of the freedom movement and to work in cooperation with Hindus who were already there. Despite his earlier admiration for Sir Syed, Azad was a harsh critic of the loyalist politics of Aligarh University.
Contrary to what is stated in certain types of historiography in India and Pakistan, Hindu-Muslim cooperation was not something that the Maulana adopted out of expediency or after his eventual meeting with Gandhi. Though the journal was ambiguous about specific methods of cooperation and post-Independence political arrangements, Hindu-Muslim unity was a sentiment he had been partial to from very early on in his life. This is evident in his poignant 1910 essay on the broad-minded Sufi saint Sarmad. However, there was a revivalist tone to Al-Hilal which critics would later say inadvertently reinforced communal consciousness among certain Muslims, even though the rhetorical devices had been used to arouse Muslims out of political lethargy.
When World War I broke out in Europe, the British government, viewing the journal as seditious, expelled Azad from Bengal and placed him under internment in Ranchi for three and a half years. A few weeks after his release, he met Mahatma Gandhi in Delhi for the first time; he accepted Gandhi's program of non-cooperation and became the first prominent Muslim in India to declare himself an ally of the Mahatma. The massacres at Jallianwala Bagh had set all Indians afire, but Indian Muslims too in 1920 were greatly perturbed by the British government's handling of the Turkish empire and the Khilafat during the War. In consultation with Azad, Gandhi persuaded the Congress to make the demand for the protection of the Khilafat a part of the national demand for freedom. The overlapping relationship between the Congress and the Khilafat Conference ended up bringing Muslims in large numbers to the freedom movement.
By 1921 Hindu-Muslim unity in the country seemed to be at an all-time high, and Azad was soon arrested. Yet this solidarity, while impressively achieved, proved to be a short-lived; upon his release in 1923, the country was passing through a particularly strong wave of communal rioting. In addition to other important factors, Muslims were shocked out of their reverie because of the Turkish government's move to abolish the Khilafat. The ambiguous results of the Khilafat Movement has provoked criticism from some latter-day historians over Azad's attempts at 'fusing' religion with politics. By unsystematically using Quranic arguments to support the Khilafat Movement and Hindu-Muslim cooperation, it has been suggested that Azad inadvertently cultivated identity politics among Muslims and allowed some of his ideas to be misconstrued by more communal interests.
Azad came to realize that in politics he could only be guided by the general principles of his religion and his knowledge of Indian Muslim history, rather than through invoking specific textual injunctions. By this time, he was also increasingly becoming an active member on the Congress stage, and his mediating skills largely prevented a split in the party between constitutionalists like Motilal Nehru and non-cooperatists like Vallabhai Patel. Though he continued his efforts to bring various Muslim organizations in line with Congress and involved in the freedom movement, in 1928 serious differences arose between the Congress and organizations like the Muslim League and the Khilafat Conference over the Nehru report. Azad was forced to break ties with the latter two organizations.
In 1930, the Congress declared complete independence as the goal of the national movement, and civil disobedience continued in vigour following Gandhi's famous Salt March. Azad was imprisoned twice in a row during this period, and then released in 1936 along with the other Congress leaders. It was during these periods of imprisonment that the Maulana was able to complete the first edition of his famous Tarjuman al-Quran, his Urdu translation and commentary on the Quran. A second expanded edition was published during the 1940s. This incomplete translation and commentary would end up being his most definitive, though controversial, theological statement on how Indian Muslims could live out their religion in a religiously pluralist and politically secular environment. Hence, he articulated an Islam that was hospitable towards other forms of monotheism, especially Hinduism, and which placed emphasis on commonly held rules of righteous conduct. Though it was a landmark effort to inject a liberal ethos into Islam, the Tarjuman, unfortunately, did not have the overwhelming impact he hoped it would. The controversies that sprung up around this work, particularly from members of the ulema that were supporting him politically, dried up any inspiration in him to carry out the larger task of comprehensive religious reform and reinterpretation.
Following the passing away of M.A. Ansari in 1936, Azad became the most prominent Muslim in the Congress. By 1939 he was elected President of the party, though he was not the first Muslim to occupy that position. During the thirties the Muslim League had been gaining steam under Jinnah, and given special impetus because of grievances against certain Congress elected provincial governments. Azad's presidential address at the Ramgarh session of the Congress in 1940 occurred just a few days before Jinnah's historic Pakistan Resolution, and, in addition to articulating the point of view of the nationalist Muslims, became a classic statement on Indian secularism and a refutation of the two-nations theory.
Unfortunately, in addition to being caught in the cross-fire between Hindu and Muslim communalists, Azad by then had become subject to a trenchant campaign of criticism by influential Muslim political opponents. Many members of the religious and modern educated classes who earlier in his career had respected him and his religious ideas eventually turned against him because of this vilifying propaganda. Though he was capable of stirring large crowds with his brilliant oratory when called upon to do so, Azad's pride and good manners kept him from publicly countering his detractors, and his intellectual and aristocratic nature kept him from reaching out directly to the Muslim masses when such an intervention was needed.
Azad was imprisoned for a fifth time in 1940, following a limited campaign of civil disobedience, and released a year later. By 1942, and following the more comprehensive Quit India Movement, he, along with the other Congress leaders, was imprisoned again. Upon his release in 1946, Azad remained Congress President throughout the War years. During his presidency, he tried to encourage Congress to come to terms with certain Muslim fears and to make some concessions with the League to avoid splitting the country; but both Jinnah's single-mindedness and certain Congress mistakes prevented any settlement from occurring.
The Maulana reluctantly relinquished the Congress presidency in 1946, hoping that this would open an avenue between the Congress and the League; the latter party had refused to acknowledge a Muslim presence within the former one. He kept out of the coalition government formed that year, but in 1947, at Gandhi's urging, he became Minister of Education. Azad had been totally opposed to Mountbatten's plan for dividing the country, but by March of that year, Partition had become an inevitability; the polarization within the interim government, formed between the Congress and the League, and the rising communal violence throughout India had become too much. Though, like Gandhi, he was forced to accept Partition, he could never reconcile himself to it and was totally heartbroken by the event and its bloody aftermath.
Following Independence, he would hold the post of Minister of Education for ten years. Though he was not a particularly effective administrator, he did perform some important services such as cultivating technical, adult, and women's education, and an academy of literature, as well as opposing the ejection of English as a national language. As in earlier years, he could not project the mystical piety of, say, a Baba Farid needed to draw the Muslim and Hindu masses to him; but his belief in religious pluralism and the need for a humanistic outlook broadened even further, and he openly identified parallels between Vedantic and Sufi thought in some of his addresses. His last years were marked by sadness and loneliness, a consequence of a life lived so individualistically. Abul Kalam Azad died in 1958 of a stroke and was buried in a dignified corner in Old Delhi near the Jama Masjid. It is a great irony that, while possessing a thorough Islamic training, Azad ended up espousing a secular nationalism informed by personal religious sensibilities, while his opponent Jinnah, a modernist with a minimal religious upbringing, ended up vying for a separate Muslim state informed by purely political considerations.
References
Douglas, Ian Henderson. Abul Kalam Azad: An Intellectual and Religious Biography. Edited by Gail Minnault and Christian Troll. New Delhi: Oxford University Press, 1993.
Gandhi, Rajmohan. Eight Lives: A Study of the Hindu-Muslim Encounter. New York: State University Press, 1986.
Hameed, Syeda Saiyidain. Islamic Seal on India's Independence; Abul Kalam Azad - A Fresh Look. Karachi: Oxford University Press, 1998.
Copyright: Rahil Khan
 
 

--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com