Sunday 7 July 2013

{Kantakji Group}. Add '11958' رمضان مبارك

بمناسبة حلول شهر رمضان المعظم، يطيب لى أن أهنئكم بهذا الشهر الكريم راجيا من الله العلي القدير أن يعيده علينا جميعا و جميع المسلمين عامة بالخير و اليمن و البركات و أن يتقبل صيامنا ويجعلنا من الفائزين،

و كل عام وأنتم بخير،

 --

 قيس البقلوطي

البحرين

+973 3959-8608

تونس

+216 9828-9643

 

--
--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com
To unsubscribe from this group لفك الاشتراك من المجموعة أرسل للعنوان التالي رسالة فارغة, send email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/kantakjigroup?hl=en
سياسة النشر في المجموعة:
ترك ما عارض أهل السنة والجماعة... الاكتفاء بأمور ذات علاقة بالاقتصاد الإسلامي وعلومه ولو بالشيء البسيط، ويستثنى من هذا مايتعلق بالشأن العام على مستوى الأمة... عدم ذكر ما يتعلق بشخص طبيعي أو اعتباري بعينه باستثناء الأمر العام الذي يهم عامة المسلمين... تمرير بعض الأشياء الخفيفة المسلية ضمن قواعد الأدب وخاصة منها التي تأتي من أعضاء لا يشاركون عادة، والقصد من ذلك تشجيعهم على التفاعل الإيجابي... ترك المديح الشخصي...إن كل المقالات والآراء المنشورة تُعبر عن رأي أصحابها، ولا تعبّر عن رأي إدارة المجموعة بالضرورة.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/kantakjigroup.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

[PF:172304] Re: ان شاء اللہ اور انشاء اللہ کے درمیان فرق


need more signatures by july 14th, 2013!

http://wh.gov/l323Y






On Sunday, June 30, 2013 11:25:16 AM UTC-5, Noori al-Qadiri wrote:
ان شاء اللہ اور انشاء اللہ کے درمیان فرق
از حضرت علامہ مفتی ابو الفضل بہاء الدین محمد نعمان شیراز السنی الحنفی القادری العراقی


https://fbcdn-sphotos-g-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/934909_10151474581625334_646598328_n.jpg

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ان شاء اللہ کو انشاء اللہ کے طرز میں لکھنا کیسا ہے؟ اور ان دو طرز کتابت سے معنی میں کوئی فرق آتا ہے؟۔ بینوا توجروا (عبد اللہ قادری، کراچی)

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم هدایة الحق و الصواب أقول و بالله التوفیق

من خلال قراء اتی للعدید من الموضوعات فی المنتدیات وكذلك تحادثی مع العدید من الزملاء فی برنامج الماسنجر وجدت أن اكثر الأخوان یقعون فی خطأ فادح وخطأ یدخل فی شيء من خصائص الله فكان لزاما علیّ أن أبین هذا الخطأ ألا وهو كتابة " إن شاء الله " و " إنشاء الله " فأیهما أصح وأیهما أوجب للكتابة ومعنی كل جملة منهما .

فقد جاء فی كتاب شذور الذهب لابن هشام أن معنی الفعل إنشاء أی إیجاد ومنه قوله تعالی " إِنَّآ أَنشَأنَہُنَّ إِنشَآء ً " سورة الواقعة 35 أی أوجدناها إیجادا . فمن هذا لو كبتنا " إنشاء الله " یعنی كأننا نقول أننا أوجدنا الله تعالی شأنه عز وجل وهذا غیر صحیح كما عرفنا ..

أما الصحیح هو أن نكتب " إن شاء الله " فإننا بهذا اللفظ نحقق هنا إرادة الله عز وجل فقد جاء فی معجم لسان العرب معنی الفعل شاء ، أی أراد ..فالمشیئة هی الإرادة فعندما نكتب إن شاء الله كأننا نقول بإرادة الله نفعل كذا..

ومنه قول تعالی " وَمَا تَشَآء ُونَ إِلا أَنْ یَشَآء َ اللہُ " سورة الإنسان 30 أی ما نرید شیئا إلا إن أراد الله عز وجل .

فهناك فرق بین الفعلین أنشأ أی أوجد والفعل شاء أی أراد فیجب علینا كتابة إن شاء الله وتجنب كتابة إنشاء الله للأسباب السابقة الذكر.وشكرا وتحیاتی للجمیع .

یہ کلمات ہم نے عربی میں کہہ کر دنیائے عرب و عجم کے عربی داں حضرات کو پیغام دے دیا اب ہم پاکستان و ہندستان اور وہ مسلمانان عالم جو اردو زبان جانتے ہیں انہیں سادہ انداز میں سمجھانے کی کوشش کریں گے۔

https://fbcdn-sphotos-a-a.akamaihd.net/hphotos-ak-prn1/1013671_10151474582490334_740854461_n.jpg

ان شاء اللہ یہ جملہ تین کلمات پر مشتمل ہے او ر تینوں کلمے الگ الگ علم نحو میں اپنی ایک حیثیت رکھتے ہیں (1) ان شرطیہ ہے (2) شاء فعل ماضی معروف کا صیغہ ہے (3) اللہ اسم جلالت شاء فعل کا ترکیب نحوی کے لحاظ سے فاعل ہے۔ اور ان تین کلمات کو الگ الگ ہی لکھا جاتا ہے ان شرطیہ کو فعل کے ساتھ ملا کر عرب و عجم میں کہیں بھی نہیں لکھا جاتا تھا۔ قرآن و احادیث اور عربی زبان میں تحریر (14) سو سالہ کتابوں میں الگ الگ ہی لکھا گیا ہے۔ لیکن اب عرب و عجم میں یہ ان شرطیہ کو شاء فعل کے ساتھ ملا کر لکھنے کی خطا بہت عام ہو گئی ہے۔ عرب ممالک کی ویب سائٹ اور غیر محتاط طرز کتابت کا یہ عنصر عجم میں خصوصا پاکستان و ہندستان میں بہت پھیل گیا ہے۔ درست رسم الخط ان شاء اللہ ہی ہے۔ انشاء اللہ لکھنا ہرگز ہرگز درست نہیں ہے۔ ایسا لکھنے سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے کیونکہ اس طرز کتابت سے جو معنی بنتے ہیں وہ کفر ہیں۔

قرآن کریم کی آیات:


1. وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ لَمُہْتَدُونَ (البقرۃ 2/70)
2. وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ (یوسف 12/99)
3. قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِی لَکَ أَمْرًا (الکہف 18/69)
4. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّالِحِینَ (القصص 28/27)
5. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِینَ (الصافات 37/102)
6. لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ (الفتح 48/27)


ان مندرجہ بالا آیات سے واضح ہوا کہ قرآن کریم میں ان شرطیہ کو شاء ماضی کے صیغہ سے الگ کر کے لکھا گیا ہے۔

احادیث شریف میں ان شاء اللہ کا رسم الخط:


1. فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (صحیح البخاری 407)
2. لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ یَدْعُوہَا فَأَنَا أُرِیدُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ (صحیح مسلم 295)
3. إِنَّہَا لَرُؤْیَا حَقٌّ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابی داؤد 421)
4. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ فَلَا حِنْثَ عَلَیْہِ (الجامع للترمذی 1451)
5. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الْمَقْبُرَۃِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ بِکُمْ لَاحِقُونَ (سنن النسائی 150)
6. اجْتَمَعَ عِیدَانِ فِی یَوْمِکُمْ ہَذَا فَمَنْ شَاء َ أَجْزَأَہُ مِنْ الْجُمُعَۃِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابن ماجۃ 1301)


https://fbcdn-sphotos-c-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/1044887_10151474583160334_1567645729_n.jpg

وضاحت معنی (انشاء اللہ) :

ان کو جب شاء سے ملا کر لکھیں تو اس کی شکل (انشاء) ہو جاتی ہے جو کہ باب افعال کا مصدر ہے جس کا معنی ہے پیدا کرنا ، ایجاد کرنا۔ اس کا ماضی اور مضارع (انشأ ینشیٔ) ہے ۔ جس کا معنی ہے پیدا کرنا ایجاد کرنا ، ایسی اختراع جس کی سابق میں کوئی مثال نہ ہو۔ اللہ کریم فرماتا ہے۔

1. وَہُوَ الَّذِی أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَۃَ قَلِیلًا مَا تَشْکُرُونَ (المؤمنون 78)
2. قُلْ سِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّہُ یُنْشِئُ النَّشْأَۃَ الْآَخِرَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیرٌ (العنکبوت 20)
3. إِنَّا أَنْشَأْنَاہُنَّ إِنْشَاء ً (الواقعۃ 35)


ان تین آیات میں انشاء مصدر باب افعال اور انشأ ماضی معروف ینشء فعل مضارع آیا ہے جس کے معنی ہیں پیدا کرنا۔ اب تیسری آیت کو پیش نظر رکہیں جس میں کہ انشاء مصدر موجود ہے اس مصدر کی ہیئت اور انشاء اللہ لکھنے میں انشاء کی ہیئت ایک ہے۔ اب ہم ان شرطیہ کو جب شاء فعل سے ملا کر لکھیں گے تو معنی کفر کی طرف چلے جائیں گے اور ان شاء اللہ کہنے کا مقصد فوت ہو جائے گا بجائے مشیئت و ارادے کہ اس کا معنی کچھ اس طرح ہوجائے گا۔ انشاء اللہ ای کاننا نقول اننا اوجدنا اللہ (العیاذ باللہ) یعنی ہم نے اللہ کو ایجاد کیا پیدا کیا۔ ان شاء کا معنی مشیئت الہی اور ارادہ ہے جب کہ انشاء کا معنی پیدا کرنا ایجاد کرنا ہے۔ ان کو شاء کہ ساتھ ملا کر لکھنے میں اتنے سخت قبیح معنی بنتے ہیں لہذا اس طرز کتابت سے اجتناب تمام مسلمانوں پر لازم ہے۔ اور جہاں کہیں ایسا لکھا دیکھیں فوری درست کریں۔ کسی مسلمان کہ دل میں اس معنی کا خیال تک نہیں گزرتا ہوگا یہ ہمارا حسن ظن ہے لیکن لکھنے میں انشاء کے بجائے ان شاء الگ الگ کر کے لکھا جائے جیسا کہ قرآن کریم اور احادیث شریفہ میں لکھا ہے۔ تاکہ ملا کر لکھنے سے جو معنوی قباحت کا شائبہ ہے وہ پیدا نہ ہو۔ ہم یہاں نحوی بحث نہیں چھیڑنا چاہتے ورنہ بات طول اختیار کر جائے گی۔ ورنہ انشاء مصدر کو مضاف اور اسم جلالت کو مضاف الیہ کہہ کر ایک نئی بحث کا آغاز کیا جا سکتا ہے البتہ اس کا یہاں کوئی محل نہیں ہے۔ ہمیں عوام کو سمجھانا مقصود ہے علماء کرام اور دینی علوم حاصل کرنے والوں سے التماس ہے کہ وہ اس مسئلہ سے عوام اہلسنت کو آگاہ فرمائیں۔

https://fbcdn-sphotos-f-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/1003423_10151474585595334_1025613087_n.jpg

انشاء مضاف اور اسم جلالت مضاف الیہ:

تفسیر طبری میں ہے: (إن عجبتم من إنشاء اللہ إیاکم ) ایک دوسرے مقام پر ہے: (إنّ فی إنشاء اللہ السحاب) ان دو عبارات میں انشاء موجود ہے اور دونوں میں معنی ہے پیدا کرنا۔ ان دونوں عبارات میں انشاء مصدر اسم جلالت فاعل کی طرف مضاف ہے اور معنی ہے اللہ کریم کا تم کو پیدا کرنا اور اللہ کریم کا بادل کو پیدا کرنا۔ ہمارا مقصد اس بات کو بیان کرنے سے یہ ہے کہ انشاء کو اگر مضاف بھی مان لیا جائے تب بھی ان شاء اللہ کہنے کا جو مقصد ہے وہ فوت ہو جاتا ہے کیونکہ ہم جب ان شاء اللہ کہتے ہیں تو گویا اپنے کام کو اللہ کی مشیئت اور ارادے پر معلق کرتے اور مدد طلب کرتے ہیں۔ جب کہ انشاء اللہ لکھ کر مضاف مضاف الیہ کا معنی کریں تو معنی ہوا اللہ کا پیدا کرنا جو کہ ہمارا مقصد نہیں ہے۔ جب ہم کسی بھی نیک کام کا ارادا کرتے ہیں تو ان شاء اللہ کہتے ہیں یہ ایک اسلامی طریقہ ہے سنت ہے۔ ہم اپنے ارادے کو اللہ کی مشیئت کے تابع کرتے ہیں یہاں ہمارا مقصد اللہ کریم کا خالق و باری ہونا بیان کرنا نہیں ہوتا۔

حضرت مفتی سید ابن مسعود شجاعت علی قادری علیہ الرحمہ کی ایک کتاب ہے جس کا نام ہے (انشاء العربیۃ) اس کا معنی ہے عربی زبان میں مہارت پیدا کرنا۔ جس طرح انشاء العربیہ میں انشاء لکھا جاتا ہے اگر یہی طرز انشاء اسم جلالت کے ساتھ لکھ دیں گے تو ہمارا مطلوب حاصل نہیں ہوگا ۔ مشیئت و ارادے سے پیدا کرنے ایجاد کرنے کی طرف معنی چلا جائے گا۔

قصیدہ بردہ شریف میں ہے: الحمد للہ المنشی الخلق من عدم

اس میں (المنشی) اسم فاعل کا صیغہ ہے انشاء سے جس کا معنی ہے پیدا کرنا۔ ترجمہ ہوگا تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو خلق کو عدم سے وجود بخشنے والا ہے۔ منشی کا معنی پیدا کرنے والا عدم سے وجود میں لانے والا۔ جوفرق نشأ اور انشأ میں ہے اتنا ہی فرق ان شاء اللہ اور انشاء اللہ لکھنے میں ہے۔ اس قدر وضاحت کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ عوام اہل سنت سمجھ گئے ہوں گے کہ آئندہ ان شاء اللہ ہی لکھنا ہے ۔ اور ہر اس لفظ سے اجتناب کرنا ہے جس میں لفظی یا معنوی خلل ہو خصوصا جب شان الوہیت و رسالت کا مسئلہ ہو تو بہت احتیاط چاہیئے۔ آخر میں ایک بات اور عرض کروں گا کہ موبائل یا ای میل کے ذریعہ جو پیغامات ارسال کیے جاتے ہیں ان میں ان شاء اللہ ہی لکھیں اور اگر انگریزی میں لکھیں تو (insha ALLAH) نہ لکھیں اور نہ ہی ملا کر (inshaAllah) لکھیں بلکہ اس طرح لکھیں: ان شاء اللہ (in sha Allah)

https://fbcdn-sphotos-d-a.akamaihd.net/hphotos-ak-prn1/1010179_10151474586140334_1801047263_n.jpg

— — —
کتبه: ابو الفضل محمد نعمان شیراز القادری العراقی
الجمعة، 21 ذو الحجة، 1432 ھجری

--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to karachi-786+unsubscribe@googlegroups.com.
To post to this group, send email to karachi-786@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/karachi-786.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

[PF:172305] Re: world wikipedia


need more signatures by july 14th, 2013!

http://wh.gov/l323Y




On Wednesday, July 3, 2013 5:22:36 AM UTC-5, hayat khan wrote:



 

Dear Friends

The following list of Worlds Country with respective Capital, if you want to know more about any country, just click on country. 

Regards

City                                    Country

Abu Dhabi

 United Arab Emirates

Abuja

 Nigeria

Accra

 Ghana

Adamstown

 Pitcairn Islands

Addis Ababa

 Ethiopia

Algiers

 Algeria

Alofi

 Niue

Amman

 Jordan

Amsterdam

 Netherlands (official)

Andorra la Vella

 Andorra

Ankara

 Turkey

Antananarivo

 Madagascar

Apia

 Samoa

Ashgabat

 Turkmenistan

Asmara

 Eritrea

Astana

 Kazakhstan

Asunción

 Paraguay

Athens

 Greece

Avarua

 Cook Islands

Baghdad

 Iraq

Baku

 Azerbaijan

Bamako

 Mali

Bandar Seri Begawan

 Brunei 

[PF:172306] need more signatures by july 14th, 2013! http://wh.gov/l323Y

need more signatures by july 14th, 2013!

http://wh.gov/l323Y


--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to karachi-786+unsubscribe@googlegroups.com.
To post to this group, send email to karachi-786@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/karachi-786.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

[PF:172307] Re: 14th MuHarram | Mufti-e-Azam Qutb-e-Alam Mawlana Mustafa Raza Khan Qadiri Noori Alaihir raHmah [URDU]

need more signatures by july 14th, 2013!

http://wh.gov/l323Y






On Wednesday, November 28, 2012 9:57:07 AM UTC-6, Noori al-Qadiri wrote:
مفتی اعظم الشاہ ابو البرکات محی الدین جیلانی آل رحمٰن
محمد مصطفیٰ رضا خان قادری برکاتی نوری علیہ الرحمۃ والرضوان


https://fbcdn-sphotos-g-a.akamaihd.net/hphotos-ak-snc6/180610_495874160333_4545717_n.jpg

ولادت با سعادت

مرجع العلماء و الفقہاء سیدی حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ الشاہ ابو البرکات محی الدین جیلانی آل رحمٰن محمد مصطفی رضا صاحب قبلہ نور اللہ مرقدہ کی ولادت با سعادت ۔ ۲۲ذوالحجہ ۱۳۱۰ھ بروز جمعہ صبح صادق کے وقت بریلی شریف میں ہوئی ۔

پیدائشی نام '' محمد '' عرف ''مصطفی رضا'' ہے ۔ مرشد برحق حضرت شاہ ابو الحسین نوری قدس سرہ العزیزنے آل الرحمن ابو البرکات نام تجویز فرمایا اور چھہ ماہ کی عمر میں بریلی شریف تشریف لا کر جملہ سلاسل عالیہ کی اجازت و خلافت عطا فرمائی اور ساتھ ہی امام احمد رضا قدس سرہ کو یہ بشارت عظمیٰ سنائی کہ یہ بچہ دین و ملت کی بڑ ی خدمت کرے گا اور مخلوق خدا کو اس کی ذات سے بہت فیض پہونچے گا۔ یہ بچہ ولی ہے ۔

مرشد کامل کی بشارت

سید المشائخ حضرت شاہ سیدابوالحسین احمد نوری رضی اللہ عنہ نے حضرت مفتی اعظم کو بیعت کرتے وقت ارشاد فرمایا!!!''یہ بچہ دین وملت کی بڑی خدمت کرے گا اور مخلوقِ خدا کو اس کی ذات سے بہت فیض پہنچے گا۔ یہ بچہ ولی ہے۔ اس کی نگاہوں سے لاکھوں گم راہ انسان دینِ حق پر قائم ہوں گے۔ یہ فیض کادریا بہائےگا''۔

سید المشائخ حضرت نوری میاں علیہ الرحمہ نے حلقہئ بیعت میں لینے کے بعد قادری نسبت کا دریائے فیض بناکر ابوالبرکات کو امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی گود میں دیتے ہوئے ارشاد فرمایا!!!''مبارک ہو آپ کویہ قرآنی آیت،واجعل لی وزیرا من اھلی کی تفسیر مقبول ہوکر آپ کی گود میں آگئی ہے۔ آل الرحمن۔ محمد۔ ابوالبرکات محی الدین جیلانی مصطفی رضا''۔

اس مبارک نام پر اگر غور کیا جائے تو سب سے پہلے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جب کسی شخص میں محاسن کی کثرت ہوتی ہے تو اس کاہر کام تشنہ تو صیف محسوس ہوتا ہے۔ اور ذوق ستائش کسی جامع الصفات شخصیت کو مختلف ناموں سے پکارنے پر مجبور ہوتا ہے۔ اس نام میں پہلی نسبت رحمن سے ہے۔ دوسری نسبت سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔ تیسری نسبت سیدنا حضرت غوث اعظم شیخ عبد القادر محی الدین جیلانی علیہ الرحمہ سے ہے۔

تیسری نسبت کے بعد عزیمت میں اعلیٰحضرت امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ سے نسبت ملحوظ رکھی گئی ہے۔ یہ اہتمام تو اکابرکی بالغ نظری نے کیا تھا۔ مگر لاکھوں افراد نے جب اس منبعِ خیر وفلاح اور سرچشمہ ہدایت سے قریب ہوکر فیوض وبرکات حاصل کیے تو وہ بھی اپنے جذبہئ ستائش پر قابونہ پاسکے۔ آج حضرت مفتی اعظم مختلف ناموں سے یاد کیے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے اسمائے صفات کا پر تو انہیں پرڈالتا ہے جو اس کی بارگاہ میں مقبول ومحبوب ہوجاتے ہیں۔

https://fbcdn-sphotos-a-a.akamaihd.net/hphotos-ak-snc6/167233_495874205333_6125326_n.jpg

حصول علم

سخن آموزی کے منزل طے کرنے کے بعد آپ کی تعلیم کا باقاعدہ آغاز ہوا ا ور آپ نے جملہ علوم و فنون اپنے والد ماجد سیدنا امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس سرہ ۔ برادر اکبر حجۃ الاسلام حضرت علامہ شاہ محمد حامد رضا خاں صاحب علیہ الرحمۃ و الرضوان۔ استاذ الاساتذہ علامہ شاہ رحم الہی منگلوری ۔ شیخ العلماء علامہ شاہ سید بشیر احمد علی گڑ ھی ۔ شمس العلماء علامہ
ظہور الحسین فاروقی رامپوری سے حاصل کئے اور ۱۸ سال کی عمر میں تقریباً چالیس علوم و فنون حاصل کر کے سند فراغت حاصل کی ۔

تدریس

فراغت کے بعد جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف ہی میں مسند تدریس کو رونق بخشی۔، تقریبا ًتیس سال تک علم و حکمت کے دریا بہائے ۔ بر صغیر پاک و ہند کی اکثر درسگاہیں آپ کے تلامذہ و مستفیدین سے مالا مال ہیں ۔

طریقہ تعلیم

فقیہ ذی شان مفتی محمد مطیع الرحمن رضوی مدیر عام''الادارۃ الحنفیہ'' کشن گنج بہار حضرت مفتی اعظم علیہ الرحمہ کے طریقہئ تعلیم اور درس افتاء میں امتیازی شان بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں۔

حضور مفتی اعظم درسِ افتاء میں اس کا التزام فرماتے تھے کہ محض نفسِ حکم سے واقفیت نہ ہو بلکہ اس کے ماعلیہ ومالہ کے تمام نشیب وفراز ذہن نشین ہوجائیں۔ پہلے آیات واحادیث سے استدلال کرتے، پھر اصولِ فقہ وحدیث سے اس کی تائید دکھاتے اور قواعدِ کلیہ کی روشنی میں اس کا جائزہ لے کر کتب فقہ سے جزئیات پیش فرماتے ،پھر مزید اطمینان کےلئے فتاویٰ رضویہ یا اعلیٰحضرت علیہ الرحمہ کا ارشاد نقل فرماتے۔ اگر مسئلہ میں اختلاف ہوتا تو قولِ راجح کی تعیین دلائل سے کرتے اور اصولِ افتا کی روشنی میں ماعلیہ الفتویٰ کی نشاندہی کرتے۔ پھر فتاویٰ رضویہ یااعلیٰحضرت علیہ الرحمہ کے ارشاد سے اس کی تائید پیش فرماتے۔ مگر عموماً یہ سب زبانی ہوتا۔ عام طور سے جواب بہت مختصر اور سادہ لکھنے کی تاکید فرماتے۔ ہاں کسی عالم کا بھیجا ہوا استفتا ہوتا اور وہ ان تفصیلات کا خواستگار ہوتا تو پھر جواب میں وہی رنگ اختیار کرنے کی بات ارشاد فرماتے۔

فقیہ العصر شارح بخاری مولانا محمد شریف الحق امجدی صدر مفتی الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور حضرت امام الفقہاء مفتی اعظم علیہ الرحمہ کے درسِ افتا اور اصلاح فتاویٰ کے متعلق تحریر فرماتے ہیں!!

''میں گیارہ سال تین ماہ خدمت میں حاضر رہا۔ اس مدت میں چوبیس ہزار مسائل لکھے ہیں، جن میں کم از کم دس ہزار وہ ہیں جن پر حضرت مفتی اعظم کی تصحیح وتصدیق ہے۔ عالم یہ ہوتا کہ دن بھر بلکہ بعد مغرب بھی دوگھنٹے تک حاجت مندوں کی بھیڑرہتی۔ یہ حاجت مند خوشخبری لے کر نہیں آتے،سب اپنا اپنا دکھڑا سناتے، غم آگیں واقعات سننے کے بعد دل ودماغ کا کیا حال ہوتا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ اتنے طویل عرصے تک اس غم آفریں ماحول سے فارغ ہونے کے بعد، عشا بعد پھر تشریف رکھتے اور میں اپنے لکھے ہوئے مسائل سناتا۔ میں گھساپٹا نہیں،بہت سوچ سمجھ کر، جانچ تول کر مسئلہ لکھتا،مگر واہ رے مفتی اعظم۔اگر کہیں ذرا بھی غلطی ہے، یالوچ ہے یا بے ربطی ہے۔ یاتعبیر غیر مناسب ہے۔ یا سوال کے ماحول کے مطابق جواب میں کمی بیشی ہے۔ یا کہیں سے کوئی غلط فہمی کا ذرا بھی اندیشہ ہے فوراً اس پر تنبیہ فرمادیتے اور مناسب اصلاح۔تنقید آسان ہے مگر اصلاح دشوار۔ جو لکھا گیا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے، اس کو کوئی بھی ذہین نقاد کہہ سکتا ہے،مگر اسکو بدل کرکیا لکھاجائے،یہ جوئے شیرلانے سے کم نہیں ہے۔ مگر ستر سالہ مفتی اعظم کا دماغ اور علم ایسا جوان تھاکہ تنقیدکے بعد فوراً اصلاح فرمادیتے اور ایسی اصلاح کہ پھر قلم ٹوٹ کررہ جاتا''۔

کبھی ایسے جاں فزاتبسم کے ساتھ کہ قربان ہونے کا جذبہ حد اضطرار کو پہنچ جائے۔ کبھی ایسے جلال کے ساتھ کہ اعصاب جواب دے جائیں۔ مگر اس جلال کو کون سانام دیں جس کے بعد مخاطب کی جرأت رندانہ اور بڑھ جاتی۔ کیا کیجئے گا اگر جلال سے مرعوب ہوکر چپ رہتے تو اور جلال بڑھتا،بڑھتا رہتا،یہاں تک کہ مخاطب کو عرض ومعروض کرنا ہی پڑتا۔ یہ جلال وہ جلال تھا کہ جو اس کا مورد بناکندن ہوگیا۔

یہ مجلس آدھی رات سے پہلے کبھی ختم نہ ہوتی۔ بار ہارات کے دوبج جاتے اور رمضان شریف میں توسحری کا وقت روز ہوجاتا۔

بارہا ایسا ہوتا کہ حکم کی تائید میں کوئی عبارت نہ ملتی تو میں اپنی صواب دیدسے حکم لکھ کردیتا۔ کبھی دوردراز کی عبارت سے تائید لاتا۔مگر مفتی اعظم ان کتابوں کی عبارتیں جودارالافتاء میں نہ تھیں زبانی لکھوادیتے۔ میں حیران رہ جاتا۔ یا اللہ کبھی کتاب کا مطالعہ کرتے نہیں،یہ عبارتیں زبانی کیسے یاد ہیں؟پیچیدہ سے پیچیدہ دقیق سے دقیق مسائل پر بداہۃً ایسی تقریر فرماتے کہ معلوم ہوتا تھا اس پر بڑی محنت سے تیاری کی ہے۔

سب جانتے ہیں کہ کلام بہت کم فرماتے مگر جب ضرورت ہوتی تو ایسی بحث فرماتے کہ اجلہ علماء انگشت بدنداں رہ جاتے۔ کسی مسئلہ میں فقہا کے متعدد اقوال ہیں تو سب دماغ میںہروقت حاضر رہتے۔ سب کے دلائل،وجوہ ترجیح اور قولِ مختار ومفتی بہ پر تیقن اور ان سب اقوال پر اس کی وجہ ترجیح سب ازبر۔ باب نکاح میں ایک مسئلہ ایسا ہے جس کی بہتّر صورتیں ہیں اور کثیر الوقوع بھی ہیں۔ پہلی بار جب میں نے اس کو لکھا،سوال مبہم تھا۔ میں نے بیس،پچیس شق قائم کرکے چارورق فل اسکیپ کا غذپر لکھا جب سنانے بیٹھا تو فرمایا!!!''یہ طول طویل شق درشق جواب کون سمجھ پائےگا؟ پھر اگر لوگ ناخداترس ہوئے تو جوشق اپنے مطلب کی ہوگی اس کے مطابق واقعہ بنالیں گے۔ آج ہندوستان میں یہ صورت رائج ہے اسی کے مطابق حکم لکھ کر بھیج دیں یہ قیدلگا کر کہ آپ کے یہاں یہی صورت تھی تو حکم یہ ہے''۔

یہ جواب فل اسکیپ کے آدھے ورق سے بھی کم پر مع تائیدات آگیا۔

اس واقعہ نے بتایا کہ کتب بینی سے علم حاصل کرلینا اور بات ہے اور فتویٰ لکھنا اور بات۔

https://fbcdn-sphotos-h-a.akamaihd.net/hphotos-ak-snc6/180444_495874470333_7194932_n.jpg

مجاہدانہ زندگی

آپ کی ۹۲ سالہ حیات مبارکہ میں زندگی کے مختلف موڑ آئے ۔ کبھی شدھی تحریک کا قلع قمع کرنے کیلئے جماعت رضائے مصطفی کی صدارت فرمائی اور باطل پرستوں سے پنجہ آزمائی کیلئے سر سے کفن باندھ کر میدان خارز ارمیں کود پڑ ے ، لاکھوں انسانوں کو کلمہ پڑ ھایا اور بے شمار مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائی ۔ قیام پاکستان کے نعرے اور خلافت کمیٹی کی آوازیں بھی آپ کے دور میں اٹھیں اور ہزاروں شخصیات اس سے متاثر ہوئیں۔ نسبندی کا طوفان بلا خیز آپ کے آخری دور میں رونما ہوا اور بڑ ے بڑ ے ثابت قدم متزلزل ہوگئے لیکن ہر دور میں آپ استقامت فی الدین کا جبل عظیم بن کر ان حوادث زمانہ کا مقابلہ خندہ پیشانی سے فرماتے رہے ۔

آپ نے اس دور پر فتن میں نسبندی کی حرمت کا فتوی صادر فرمایا جبکہ عموما دینی ادارے خاموش تھے ، یا پھر جواز کا فتوی دے چکے تھے ۔

عبادت و ریاضت

سفر و حضر ہر موقع پر کبھی آپ کی نماز پنجگانہ قضا نہیں ہوتی تھی، ہر نماز وقت پر ادا فرماتے ، سفر میں نماز کا اہتمام نہایت مشکل ہوتا ہے لیکن حضر ت پوری حیات مبارکہ اس پر عامل رہے ۔ اس سلسلہ میں چشم دید واقعات لوگ بیان کرتے ہیں کہ نماز کی ادائیگی و اہتمام کیلئے ٹرین چھوٹنے کی بھی پرواہ نہیں فرماتے تھے ، خود نماز ادا کرتے اور ساتھیوں کو بھی سخت تاکید فرماتے ۔

زیارت حرمین شریفین

آپ نے تقسیم ہند سے پہلے دو مرتبہ حج و زیارت کیلئے سفر فرمایا، اس کے بعد تیسری مرتبہ ۱۳۹۱ ھ / ۱۹۷۱ ء میں جب کہ فوٹو لازم ہو چکا تھا لیکن آپ اپنی حزم و احتیاط پر قائم رہے لہذا آپ کو پاسپورٹ وغیرہ ضروری پابندیوں سے مستثنی قرار دے دیا گیا اور آپ حج و زیارت کی سعادت سے سرفراز ہوئے۔

سفرحج و مسئلہ تصویر

آپ نے تین مرتبہ حج و زیارت کی سعادت حاصل کی مگر کبھی تصویر نہیں بنوائی بلکہ ہر بار بغیر تصویر کے پاسپورٹ سے حج پر تشریف لے گئے۔ تیسری مرتبہ حج بیت اللہ پر جاتے وقت حکومت بھارت کی جانب سے پاسپورٹ پر تصویر لگانےکا قانون سخت ہو گیا تھا۔ چنانچہ آپ سے تصویر لگانے کا کہا گیا تو آپ نے برجستہ انکار کرتے ہوئے فرمایا" مجھ پر جو حج فرض تھا وہ میں نے کرلیا، اب نفل حج کیلئے اتنا بڑا ناجائز کام کرکے دربار مصطفوی میں کیسے حاضر ہوسکتا ہوں، میں تصویر ہرگز نہیں کھینچواؤں گا۔ جب اس سے قبل گیا تھا، اس وقت تصویر کی پابندی نہیں تھی۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ جس رسول محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مطہرہ میں تصویر کھینچوانا،رکھنا،بنانا سب حرام ہے،میں اس رسول محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں تصویر کھینچوا جاؤں، یہ مجھ سے نہیں ہوگا"۔ حضور تاجدار مدینہ سرور قلب و سینہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس غلام کی استقامت و اتباع سنت کی یہ ادا پسند آئی تو اپنے دربار میں حاضری کیلئے خصوصی انتظام فرمایا اور احباب نے جب بغیر تصویر پاسپورٹ کیلئے کوشش کی تو حکومت ہند اور حکومت سعودی عرب نے آپ کو خصوصی اجازت نامہ جاری کیا اور پھر جب آپ جدہ پہنچے تو آپ کا شاندار استقبال کیا گیا اور جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو برہنہ پاپیادہ آنکھوں سے آنسو جاری اور جسم پر رقت طاری تھی اور حاضری مدینہ طیبہ کا بڑا پُر کیف و ایمان افروز منظر تھا۔

فتوی نویسی کی مدت

آپ کے خاندان کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ تقریبا ً ڈیڑ ھ سو سال سے فتوی نویسی کا گراں قدر فریضہ انجام دے رہا ہے ۔ ۱۸۳۱ ھ میں سیدنا اعلیٰ حضرت قدس سرہ کے جد امجد امام العلماء حضرت مفتی رضا علی خاں صاحب قدس سرہ نے بریلی کی سر زمین پر مسند افتاء کی بنیاد رکھی ، پھر اعلیٰ حضرت کے والد ماجد علامہ مفتی نقی علی خاں صاحب قدس سرہ نے یہ فریضہ انجام دیا اور متحدہ پاک و ہند کے جلیل القدر علماء میں آپ کو سر فہرست مقام حاصل تھا ، ان کے بعد امام احمد رضا قد س سرہ نے تقریبا نصف صدی تک علوم و معارف کے دریا بہائے اور فضل و کمال کے ایسے جوہر دکھائے کہ علمائے ہندہی نہیں بلکہ فقہائے حرمین طیبین سے بھی خراج تحسین وصول کیا اور سب نے بالاتفاق چودہویں صدی کا مجدد اعظم تسلیم کیا ۔

آپ کے وصال اقدس کے بعد آپ کے فرزند اکبر حجۃ الاسلام نے اس منصب کو زینت بخشی اور پھر باقاعدہ سیدنا حضور مفتی اعظم کو یہ عہدہ تفویض ہوا جس کا آغاز خود امام احمد رضا کی حیات طیبہ ہی میں ہو چکا تھا ۔

آپ نے مسئلہ رضاعت سے متعلق ایک فتوی نو عمری کے زمانے میں بغیر کسی کتاب کی طرف رجوع کئے تحریر فرمایا تو اس سے متاثر ہو کر امام احمد رضا نے فتوی نویسی کی عام اجازت فرمادی اور مہر بھی بنوا کر مرحمت فرمائی جس پر یہ عبارت کندہ تھی ''ابو البرکات محی الدین جیلانی آل الرحمن محمد عرف مصطفی رضا''

یہ مہر دینی شعورکی سند اور اصابت فکر کا اعلان تھی۔ بلکہ خود امام احمد رضا نے جب پورے ہندوستان کے لئے دار القضاء شرعی کا قیام فرمایا تو قاضی و مفتی کا منصب صدر الشریعہ ، مفتی اعظم اور برہان الحق جبل پوری قدس اسرارہم کو عطا فرمایا ۔

غرضکہ آپ نے نصف صدی سے زیادہ مدت تک لاکھوں فتاوی لکھے ۔ اہل ہندو پاک اپنے الجھے ہوئے مسائل آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوتے اور ہر پیدا ہونے والے مسئلہ میں فیصلہ کے لئے نگاہیں آپ ہی کی طرف اٹھتی تھیں ۔ آپ کے فتاوی کا وہ ذخیرہ محفوظ نہ رہ سکا ورنہ آج وہ اپنی ضخانت و مجلدات کے اعتبار سے دوسرا فتاوی رضویہ ہوتا۔

https://fbcdn-sphotos-b-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/402569_10150483572705334_2023467422_n.jpg

تصنیفات و ترتیبات

آپ کی تصانیف علم و تحقیق کا منارہ ہدایت ہیں ۔ جس موضوع پر قلم اٹھاتے ہیں حق تحقیق ادا فرماتے ہیں ، فقیہ ملت حضرت مفی جلال الدین صاحب قبلہ علیہ الرحمہ نے آپ کی تصانیف کا تعارف تحریر فرمایا ہے اسی کا خلاصہ ہدیۂ قارئین ہے ۔

1 المکرمۃ النبویۃ فی اللفتاوی المصطفوی (یہ پہلے تین حصوں میں عالی جناب قربان علی صاحب کے اہتمام میں شائع ہو ا تھا ۔ اب ایک ضخیم جلد میں حضرت فقیہ ملت علیہ الر حمہ کی نگرانی میں رضا اکیڈمی بمبئی سے شائع ہو ا ہے جو حسن صوری و معنوی سے مالا مال ہے.)
2 اشد العذاب علی عابد الخناس (۱۳۲۸) تحذیر الناس کا رد بلیغ
3 وقعات السنان فی حلق المسماۃ بسط البنان (۱۳۳۰) بسط البنان اور تحذیر الناس پر تنقید اور۱۳۲سوالا ت کامجموعہ
4 الرمح الدیانی علی راس الوسواس الشیطانی (۱۳۳۱) تفسیر نعمانی کے مولف پر حکم کفر وارتداد گویا یہ حسام الحرمین کا خلاصہ ہے
5 النکتہ علی مراۃ کلکتہ (۱۳۳۲) اذان خارج مسجد ہونے پر ائمہ کی تصریحات کا خلاصہ
6 صلیم الدیان لتقطیع حبالۃ الشیطان (۱۳۳۲)
7 سیف القہار علی عبد الکفار (۱۳۳۲)
8 نفی العار عن معائب المولوی عبد الغفار (۱۳۳۲)
9 مقتل کذب وکید (۱۳۳۲)
10 مقتل اکذب و اجہل (۱۳۳۲) اذان ثانی کے تعلق سے سے مولوی عبد الغفار خاں رامپور ی کی متعدد تحریروں کے رد میں یہ رسائل لکھے گئے
11 ادخال السنان الی الحنک الحلق البسط البنان (۱۳۳۲)
12 وقایۃ اہل السنۃ عن مکر دیوبند و الفتنۃ (۱۳۳۲) اذان ثانی سے متعلق آیک کانپوری دیوبندی کا رد
13 الہی ضرب بہ اہل الحرب (۱۳۳۲)
14 الموت الاحمر علی کل انحس اکفر (۱۳۳۷) موضوع تکفیر پر نہایت معرکۃ الآراء بحثیں اس کتاب میں تحقیق سے پیش کی گئی ہیں
15 الملفوظ ، چار حصے (۳۳۸ا) امام احمد رضا قدس سرہ کے ملفوظات
16 القول العجیب فی جواز التثویب (۱۳۳۹) اذان کے بعد صلوۃ پکارنے کا ثبوت
17 الطاری الداری لہفوات عبد الباری (۱۳۳۹) امام احمد رضا فاضل بریلو ی اور مولانا عبد الباری فرنگی محلی کے درمیان مراسلت کا مجموعہ
18 طرق ا لہدی و الارشاد الی احکام الامارۃ و الجہاد (۱۳۴۱) اس رسالہ میں جہاد، خلافت ، ترک موالات ، ، نان کو آپریشن اور قربانی گاؤ وغیرہ کے متعلق چھہ سوالات کے جوابات
19 فصل الخلافۃ (۱۳۴۱) اس کا دوسر ا نام سوراج در سوراخ ہے اور مسئلہ خلافت سے متعلق ہے
20 حجۃ واہرہ بوجوب الحجۃ الحاضرہ (۱۳۴۲) بعض لیڈروں کا رد جنہوں نے حج بیت اللہ سے ممانعت کی تھی اور کہا تھا کہ شریف مکہ ظالم ہے
21 القسورۃ علی ادوار الحمر الکفرۃ (۱۳۴۳) جس کا لقبی نام ظفر علی رمۃ کفر۔۔اخبار زمیندار میں شائع ہونے والے تین کفری اشعارکارد بلیغ
22 سامان بخشش (نعتیہ دیوان) ( ۱۳۴۷)
23 طرد الشیطان (عربی) نجدی حکومت کی جانب سے لگائے گئے حج ٹیکس کا رد
24 مسائل سماع 
25 سلک مرادآباد پر معترضانہ رمارک
26 نہایۃ السنان  بسط البنان کا تیسرارد
27 شفاء العی فی جواب سوال بمبئی  اہل قرآن اور غیر مقلدین کا اجتماعی رد
28 الکاوی فی العاوی و الغاوی (۱۳۳۰)
29 القثم القاصم للداسم القاسم (۱۳۳۰)
30 نور الفرقان بین جند الالہ و احزاب الشیطان (۱۳۳۰)
31 تنویر الحجۃ بالتواء الحجۃ 
32 وہابیہ کی تقیہ بازی 
33 الحجۃ الباہرہ 
34 نور العرفان 
35 داڑ ھی کا مسئلہ
36 حاشیہ الاستمداد ( کشف ضلال ویوبند)
37 حاشیہ فتاوی رضویہ اول 
38 حاشیہ فتاوی رضویہ پنجم

بعض مشاہیر تلامذہ

بعض مشہور تلامذئہ کرام کے اسماء اس طرح ہیں جو بجائے خود استاذ الاساتذہ شمار کئے جاتے ہیں ۔

۱۔ شیر بشیۂ اہل سنت حضرت علامہ محمد حشمت علی خاں صاحب قدس سرہ
۲۔ محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی سردار احمد صاحب علیہ الرحمۃ و الرضوان
۳۔ فقیہ عصر مولانا مفتی محمد اعجاز ولی خاں صاحب بریلی شریف علیہ الرحمۃ و الرضوان
۴۔ فقیہ عصر شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی دامت علیہ الرحمہ
۵۔ محدث کبیر علامہ محمد ضیاء المصطفی اعظمی شیخ الحدیث الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور
۶۔ بلبل ہند مفتی محمد رجب علی صاحب نانپاروی ، بہرائچ شریف
۷۔ شیخ العلماء مفتی غلام جیلانی صاحب گھوسوی

مستفیدین اور درس افتاء کے تلامذہ کی فہرست نہایت طویل ہے جن کے احاطہ کی اس مختصر میں گنجائش نہیں ، صرف اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ آسمان افتاء کے آفتاب و ماہتاب بنکر چمکنے والے مفتیان عظام اسی عبقری شخصیت کے خوان کرام کے خوشہ چین رہے جس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ حضور مفتی اعظم ہند کو افتاء جیسے وسیع و عظیم فن میں ایسا تبحر اور ید طولیٰ حاصل تھا کہ ان کے دامن فضل و کرم سے وابستہ ہو کر ذرے ماہتاب بن گئے ۔

بعض مشاہیر خلفاء

۱۔ مفسر اعظم ہند مولانامحمد ابراہیم رضا خاں جیلانی میاں بریلی شریف
۲۔ غزالی دوراں علامہ سید احمد سعید صاحب کاظمی، ملتان پاکستان
۳۔ مجاہد ملت علامہ حبیب الرحمن صاحب رئیس اعظم اڑ یسہ
۴۔ شیر بیشہ اہل سنت مولانا حشمت علی خاں صاحب، پیلی بھیت
۵۔ رازی زماں مولانا حاجی مبین الدین صاحب امروہہ ، مرآد اباد
۶۔ شہزادۂ صدر الشریعہ مولانا عبد المصطفی صاحب ازہری کراچی ، پاکستان
۷۔ شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق صاحب امجدی گھوسی، اعظم گڑ ھ
۸۔ شمس العلماء مولانا قاضی شمس الدین احمد صاحب جونپور
۹۔ محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد صاحب لائل پور ، پاکستان
۱۰۔ خطیب مشرق مولانا مشتاق احمد صاحب نظامی الہ آباد۔
۱۱۔ پیر طریقت مولانا قاری مصلح الدین صاحب کراچی پاکستان
۱۲۔ استاذ العلماء مولانا محمد تحسین رضا خاں صاحب بریلی شریف
۱۳۔ قائد ملت مولانا ریحان رضا خاں صاحب بریلی شریف
۱۴۔ تاج الشریعہ مولانا محمد اختر رضا خاں صاحب بریلی شریف
۱۵۔ پیر طریقت مولانا سید مبشر علی میاں صاحب بہیڑ ی بریلی شریف
۱۶۔ فاضل جلیل مولانا سید شاہد علی صاحب الجامعۃ الاسلامیہ رامپور
۱۷۔ حضرت مفتی محمد خلیل خاں برکاتی، پاکستان
۱۸۔ حضرت سید امین میاں قادری بارکاتی، مارہرہ شریف، انڈیا
۱۹۔ حضرت علامہ مشتاق احمد نظامی، انڈیا
۲۰۔ حضرت مفتی محمد حسین قادری، سکھر، پاکستان
۲۱۔ حضرت مفتی عبد الوھاب خان قادری، لاڑکانہ، پاکستان
۲۲۔ حضرت مولانا عبد الحمید پالمر، ساوتھ افریقہ
۲۳۔ حضرت علامہ مولانا شیخ عبد الھادی القادری، ساوتھ افریقہ وغیرہ

تاریخ وصال اور عمر شریف

لفظ طہ میں ہے مضمران کی تاریخ وصال
چودھویں کی رات کو وہ بے گماں جاتا رہا

محبوب ذوالجلال کا عاشق صادق، اسلام وسنت کا مہکتا گلشن شریعت وطریقت کا نیرتاباں، علم وفضل کا گوہ گراں، امام ابوحنیفہ کی فکر، امام رازی کی حکمت، امام غزالی کا تصوف، امام احمد رضا کی آنکھ کا تارا اور ہم سنیوں کا سہارا، اکانوے سال اکیس دن کی عمر میں مختصر علالت کے بعد ١٤، محرم الحرام ١٤٠٢ھ بمطابق ١٢ نومبر١٩٨١ء رات ایک بج کر چالیس منٹ پر کلمہ طیبہ کا ورد کرتا ہوا خالقِ حقیقی سے جاملا۔ اناللّٰہ واناالیہ راجعون

حضرت مفتی اعظم کے وصال پر ملال کی خبر دنیا کے مشہور ریڈیو اسٹیشنوں نے نشر کی۔ اگلے روزنماز جمعہ کے بعد اسلامیہ کالج کے وسیع میدان میں تین بج کر پندرہ منٹ پر نمازجنازہ ہوئی اور تقریباً چھ بجے اعلیحضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے بائیں پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں لاکھوں افراد کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تھا۔ جو حضور مفتی اعظم کی مقبولیت وشہرت اور جلالتِ شان کا کھلا ثبوت تھا۔

https://fbcdn-sphotos-e-a.akamaihd.net/hphotos-ak-snc7/390566_10150475489300334_2026333910_n.jpg
١٤٠٢ھ ''پروازکرد مفتی اعظم'' بہ عیسوی ست١٩٨١ء

--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to karachi-786+unsubscribe@googlegroups.com.
To post to this group, send email to karachi-786@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/karachi-786.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

[PF:172308] Re: Monthly Zia-e-Hadees (Lahore)

need more signatures by july 14th, 2013!

http://wh.gov/l323Y


On Saturday, February 9, 2013 10:33:59 AM UTC-6, Muhammad Yahya wrote:

Monthly Zia-e-Hadees (Lahore)

Monthly Zia-e-Hadees (Lahore)
Publisher : Muhammad Idrees Farooqi
Chief Editor : Abdul Malik Mujahid
Jild : 22
Shumara : 01
January 2013
Rabi-ul-Awwal 1433 Hijri


Dar-us-Salam International Ka Majallah

*******************************************



--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to karachi-786+unsubscribe@googlegroups.com.
To post to this group, send email to karachi-786@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/karachi-786.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

Can you help this Ramadan?

Text | Link
CAIR Logo
July, 7th 2013 

Assalaamu Alaykum 

 

Alhamdulilah, CAIR-Florida is the only local organization that has four full time attorneys, a PR professional, and two support staff working full time to defend Islam and our civil rights. Thank you for making that possible!

 

We get 1/3 of our funding from Ramadan. In 2011 we raised $40,000 in Ramadan, last year, alhamdullah we visited nearly a dozen masajid and raised $90,000 in Ramadan.

 

However, this year many masajid are restricting fundraising and we have only been able to confirm with three masajid to allow us to do fundraising. We really rely on Ramadan Funds to keep our services available to the community until our banquet.

 

This is why, instead of the masajid,  we are reaching out to you to see if you would be interested in hosting a CAIR Support Iftar for us at your home or favorite restaurant and inviting your friends to attend. We would be honored if after the iftaar, we could do a ten minute presentation and fundraise for a few minutes. If we can hold a few of these and raise a few thousand dollars at each one, that will go a long way. We just ask that you make sure your friends know that the purpose of the Iftaar is to support CAIR so they are not surprised by the fundraising.

 

Please let us know if you are willing to host a CAIR Ramadan Support Iftar for us and invite your friends to support our work this Ramadan.

 

Your support is critical to allowing us to continue serving the community, protecting our rights, and enhancing understanding of our beautiful faith.

  

Please reply to this email if you can help or give me a call at 813-541-4321. To see the work made possible by your support, visit www.cairflorida.org and click "About." Remember our work is supported by donations completely from generous people like yourself!

 

 

 

JazakumAllahu Khairan, 
Wasalaamu Alaykum 

 

Hassan Shibly

Executive Director

CAIR-Florida

Central Office, Tampa

 

CAIR-Tampa | 813-514-1414 | info@tampa.cair.com | fl.cair.com/tpa
8056 N 56th Street
Tampa, FL 33617

Text | Link


Copyright © 20XX. All Rights Reserved.

This email was sent to tahir911841@gmail.com by hshibly@cair.com |  
CAIR-Tampa | 8056 N 56th Street | Tampa | FL | 33617