Wednesday 23 January 2013

[PF:171702] جھوٹی انا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک سبق آمیز تحریر

کچھ عرصہ پہلے میری شادی ایک حسین اور پڑھی لکھی لڑکی سے ہوئی ۔ میں معمولی شکل و صورت کا اور کم پڑھا لکھا تھا۔ مگر ایک زعم تھا اپنی مر دانگی پر ، ایک تکبر تھا کہ یہ معاشرہ مر دو ں کا معاشرہ ہے ۔ یہا ں عورت پاﺅں کی جو تی سے زیا دہ اہمیت نہیں رکھتی ۔ عورت ایک چھوڑ دس مل جائیں گی اور اسی سو چ کے تحت میں نے زندگی کا آغاز کیا ۔
دوسرے ہی دن اپنی اصلیت اس کو دکھا دی کہ وہ کسی خوش فہمی کا شکا ر نہ ہو ۔ یہا ں ناز برداریا ں تو دور کی بات ،برا بر کا سلو ک بھی روانہ رکھا جائے گا۔ وہ اس حالت کو دیکھ کر متحیر رہ گئی ۔ وہ ایسی سو سائٹی سے آئی تھی جسے پوش علا قہ کہا جا تاہے ۔ اعلیٰ تعلیم یا فتہ ۔ اس کے گھر کا ماحول مذہبی تھا اور میں رنگین مزاج جوانی میں تھا۔ وہ پر دہ کر تی تو میرے تن من میں آگ لگ جاتی اور میں اس کی ہر ہر با ت میں کیڑے نکالتا ۔ مگر وہ خاموش آنکھوں میں آنسو بھر ے مجھے دیکھتی رہتی اور اس کی بے بسی کو دیکھ کر مجھے بڑا سکون ملتا ۔
اس کو ہر فن آتا تھا ۔ گھر داری میں طا ق تھی ۔ بچو ں کی پرورش بہترین انداز سے کر رہی تھی مگر مجھے اس میں کیڑے ہی نظر آتے اور میں ہر ممکن کو شش کر تاکہ بچو ں کے سامنے اس کی بے عزتی کروں اور میں ہر طر ح اس کی صحیح بات کو بھی غلط ثابت کرنے کی کوشش کر تا ۔
وہ بچو ں کو پڑھاتی کیو نکہ میری محدود آمدنی میں گھر کا گزارہ مشکل سے ہو تا تھا ۔ میں کرائے کے مکان میں رہتا تھا۔ اس کا کرایہ، آنے جا نے والوں کا خر چہ ، دکھ درد میں دوائی کا خر چہ مگر اس کی اچھا ئیو ں کو میں نے یکسر فراموش کر دیا تھا ۔ ہما ری شادی کو پندرہ سال ہو چکے تھے ۔ میں اسے کبھی بھی گھمانے نہ لے جا تا کہ اس طر ح میری سبکی ہو تی ۔ حسین آنچلو ں کے درمیا ن پردے میں لپٹی وہ مجھے زہر لگتی اور گھر آکر میں خو ب گالم گلو چ سے اس کی تواضع کیا کر تا اور اب اس کی ہمت جواب دینے لگی تھی اور یہ بھی میری کا میا بی تھی ۔ اب وہ کسی نہ کسی بات کا جواب دینے لگی اور یو ں میری رگ شیطانیت کواور ہوا ملی ۔ اب میں اس پر ہا تھ بھی اٹھانے لگا اور مجھے یہ کہنے کا مو قع بھی مل گیا کہ خرا ب عورتو ں کی یہ نشانی ہو تی ہے کہ وہ مردو ں سے زبان چلائیں ۔
گھر کا سکون میں نے غار ت کر دیا تھا ۔ پڑوسی بھی میری بدزبانی کا دبی زبان میں ذکر کرنے لگے تھے مگر مجھے کسی کی پرواہ نہ تھی ۔ میں تو اپنے پندار میں اپنے آپ کو اعلیٰ وارفع سمجھ رہا تھا ۔ مجھے کسی کی پرا وہ نہیں تھی ۔ مگربچوں کو میں بہت چاہتا تھا ۔ لیکن جب اپنی پر آتا تو بچوں کی بھی خوب خبر لے لیتا۔ بچوں کے معاملے میں وہ بہت حساس تھی اور ان کو کچھ نہ کہنے دیتی ۔ اس کی ہر ممکن کو شش ہو تی کہ میں بچو ں کو کچھ نہ کہو ں اور یہ ہی اس کی کمزوری اس کے لیے مصیبت بن گئی ۔
وہ ایسی بیمار پڑی کہ ڈاکٹرو ں نے اس کی زندگی ختم ہو نے کی نوید سنا دی کہ وہ اب کچھ دنو ں کی مہمان ہے۔ مگر میں اب بھی اپنی کسی کمزوری کو اس کے سامنے ظاہر نہ ہونے دیتا چاہتا تھا ۔ اس کو میں نے اس کے باپ کے گھر بھیج دیا تا کہ بچے اس کی حالت دیکھ کر مجھ سے بدظن نہ ہو جائیں ۔ وہ پورے ایک ماہ موت کا مقابلہ کر تی رہی مگر میں اس کو دیکھنے تک نہ گیا اور یہ بہا نا بنایا کہ بچو ں کو اکیلے چھوڑ کر کیسے جا ﺅں اور نہ بچو ں کو جانے دیا۔ مگر ان پر خو ب توجہ دی تاکہ بچے خوش رہیں اور ماں کی کمی محسو س نہ کر سکیں ۔ مگر نہ جانے کونسی انا تھا جس کو میں قائم رکھنا چاہتا تھا ۔
مسلسل بیماری کے بعدوہ صحت یا ب تو ہو گئی مگر وہ، وہ نہ تھی جو بیماری سے پہلے تھی ۔ اب وہ چڑچڑی ہو گئی تھی ۔اسے میری طر ف دیکھنا بھی گوارانہ تھا ۔ با ت با ت پر بچو ں کو ڈانٹتی اور مار بھی دیتی ۔ یہ سب دیکھ کر میں آگ بگولہ ہو جا تا اور خوب گالیو ں سے اسے نوازتا ۔ ما رتا، پیٹتا اور ایک دن وہ خامو شی سے میر ا گھر چھوڑ کر چلی گئی اور اس بات کو میں نے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ۔ بچو ں نے بہت چاہا کہ میں اسے لے آﺅ ں مگر میں نے کسی کی نہ مانی ۔ ایک دن میں نے سورئہ بقرہ کی یہ آیات پڑھیں ۔ ترجمہ " اور ان کو ستا نے اور زیا دتی کرنے کے لیے نہ روک رکھو ۔ جو ایسا کرے گا وہ اپنے اوپر آپ ظلم کرے گا ۔ اللہ کی آیا ت کا مذاق نہ بنا لو۔ " میری راتو ں کی نیندیں اڑ گئیں ۔ پچھتا وے میرا تعاقب کرنے لگے اور میں سوچنے پر مجبو ر ہو گیا ۔ مگر میری جھو ٹی انا میرے آڑے آتی رہی اور میں یہ سو چنے ضرور لگا کہ وہ گھر بھی آجائے مگر مجھے لینے بھی نہ جا نا پڑے۔ لڑکیا ں جوان ہو رہی تھیں ۔ لڑکے بھی اپنا قد نکال رہے تھے اورمجھے فکر ان لڑکیو ں کی تھی۔ اب مجھے احساس ہو تا ہے کہ ما ں کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ۔ اسے گئے ہوئے پورا ماہ ہو گیا ہے ۔ سنا ہے وہ بیمار ہے مگر میں اپنی فطرت کو کیوں کر بدلوں ۔ یہ جو خیا ل ہے کہ میں مر دہو ں اور عورت پا ﺅ ں کی جو تی ، اس کو دما غ سے کیو ں کر نکالوں ۔ مگر یہ آیات بھی مجھے چین نہیں لینے دیتیں ، لیکن میں بھی بڑا کائیا ں ہوں۔ آخر تو راہ نکال ہی لی میں نے بیٹے کو بھیج کر اسے بلا لیا۔ وہ ما ں کی ما متا کے ہا تھو ں مجبو ر ہو کر آتو گئی مگر اپنا سب کچھ وہیں چھوڑ آئی ۔ آج میرے پا س پچھتا ﺅ ں کے علا وہ کچھ بھی نہیں ، کیو نکہ اب اس نے مجھ سے ہر تعلق توڑ لیا ہے۔ وہ صرف اپنے بچو ں کی خاطر اس گھر میں ہے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہر چیز سے منہ موڑ لیا ہے ۔ اور میں سو چ رہا ہوں کہ میں جو مر د ہوں جھوٹی انا کولے کر کہاں جا ﺅ ۔ کیونکہ اب میرے پا س کچھ بھی نہیں ہے ۔ میں اس گھر میں اجنبی بن گیا ہوں۔ بچے مجھے دیکھ کر اِدھر اُدھر ہو جاتے ہیں ۔ اب بڑھاپامجھے اِسی اذیت کے ساتھ گزارنا ہے۔ جو میں نے کل بویا تھا، آج کاٹنے پر مجبو ر ہو ں ۔
میں آپ سب سے گذارش کرتا ہوں کہ خدارا اپنے خاندان کو جھوٹی انا کی بھینٹ مت چڑھائیں ورنہ بربادی آپ کا مقدر بن جائے گی

--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks
 
 
 

THE NAME OF "ALLAH"


Assalamu'alaikum Wa Rahmatullah e Wa Barakatuhu,

 

 



 



 


--

Thanks & Best regards,
 
Imran Ilyas
Cell: 00971509483403

****People oppose things because they are ignorant of them****

’اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجرعطاکرتاہے

جب سے دنیا کا وجودہے اس وقت سے آج تک جتنے بھی انسان پیداہوئے ۔ان کو رات اوردن ،دھوپ اورچھاؤں کی طرح رنج والم ، فرحت ومسرت ،غم و خوشی کا بھی سامنا رہاہے ۔ ان میں سے بہت سے لوگ اپنی مصیبت اور پریشانیوںسے گھبراجاتے ہیں اور بہت سے فرحت وشادمانی کی لہروںمیں ایسا غوطہ زن ہوتے ہیں کہ وہ بھول جاتے ہیں کہ اس سے قبل وہ کیاتھے اسلام زندگی کے تمام معاملات میں انسانوں کی ہرطرح رہ نمائی کرتا ہے ۔

اسلام نے خوشی اور غم دونوںمواقع پر صبراورشکرکی تاکید فرمائی ہے۔ صبر اورشکر کا رویہ دونوںطرح کے مواقع پر انسان کومعتدل اندازمیں زندگی گزارنے کی تعلیم دیتاہے۔جس کے لیے خدانے مصیبت سے چھٹکارااوراجرعظیم کا وعدہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کے بیشتر مقامات پر ابتلائ وآزمائش کے واقعات کے ساتھ صبراورانسانوںپر اپنے انعامات واحسانات کا تذکرہ کرکے شکرکا حکم بھی دیاہے۔

صبرکی تعریف

صبرکے اصل معنیٰ رکنے کے ہیں۔یعنی نفس کو گھبراہٹ ،مایوسی اوردل براشتگی سے بچاکر اپنے موقف پر جمائے رکھنا۔قرآن میں عموماً اس کا مفہوم یہ ہوتاہے کہ بندہ پوری طمانینیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے عہدپر قائم رہے اوراس کے وعدوںپریقین رکھے۔عام طور پر لوگ صبر سے عجز و مسکنت ، بے بسی اورلاچاری مراد لیتے ہیں۔یہ درست نہیں ہے۔

صبرانسان کے اس قابل تعریف عمل کانام ہے، جس کا اظہار مختلف حالات میں مختلف طریقوں سے ہوتا ہے ۔ اس کی تفصیلات حسب ذیل ہیں:

۱۔کسی مصیبت کے وقت اپنے نفس پرقابو رکھنا ۲۔میدان جنگ میں ڈٹے رہنا ۳۔گفتگومیں رازداری کا خیال رکھنا ۴۔نفس کوعیش کوشی سے محفوظ رکھنا۵۔ناجائز طریقے سے شہوانی خواہشات کی تکمیل سے بچنا ۶۔شرافت نفس کا خیال رکھنا ۷۔غصے کی حالت میں نفس کو قابو میں رکھنا— صبرکی اہمیت کے پیش نظر یہ کہنا کافی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک میں تقریباً نوے مقامات پر ''صبر''کا تذکرہ فرمایاہے اور مشکلات میں صبرکی تلقین کی ہے ۔ ساتھ ہی خودکو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ان میں سے چند آیات کا ذکر کیا جارہا ہے :

''صبراورنماز سے مددلو،بے شک نماز ایک سخت مشکل کام ہے، مگران لوگوںکے لیے مشکل نہیں ہے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں''۔ ﴿البقرۃ:۴۵

''اے ایمان والو!صبراورنماز سے مددلو،یقینا اللہ تبارک و تعالی صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے''۔                                         ﴿البقرۃ:۱۵۳

جو لوگ اللہ پرایمان رکھتے ہیں اوراس سے ڈرتے ہیں انھیں کسی طرح کا خوف نہیں ہوتا ہے۔ وہ اپنے حال پرصبرکے ساتھ جمے رہتے ہیں۔ اس لیے اس آیت میں اللہ نے انھیں صبر اور نماز کے ساتھ اپنی پریشانیوںمیں ڈٹے رہنے کا حکم دیا۔صبرکا تعلق چوںکہ انسان کے اخلاق وکردار سے ہے اور نماز کا تعلق عبادات سے ہے، اس لیے اگریہ دونوں چیزیں شامل رہیں تو ہر انسان ہرپریشانی کو بہ آسانی برادشت کرسکتاہے۔یہ محاورہ بہت مشہورہے کہ صبرکا پھل میٹھا ہوتا ہے۔یعنی انسان اپنا عمل جاری رکھے اور اس میں کسی طرح کی کوئی دشواری پیش آئے توصبرکے ساتھ اسے انجام دیتا چلا جائے ۔ اللہ ایسے بندوں کو نوازتا ہے۔ صبرانبیاء کرام کی سنت رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ نے صبرکو امامت کا وسیلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا:

''اورجب انھوں نے صبرکیا اورہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندرہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے''۔﴿السجدہ:۲۴

خودنبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ آپﷺ  نے اپنی زندگی میں کتنے مصائب وآلام سہے، مکّے والوںنے آپ ﷺ کا اور آپ کے ساتھیوں کا بائیکاٹ کردیا ،نتیجۃًآپ نے پورے قبیلے کے ساتھ شعب ابی طالب میں پناہ لی۔اپنے ساتھیوں کے ساتھ تین سال تک اس میں صعوبتیں برداشت کیں، جب وہاں سے نکلے تو چند روزبعدآپ کے ہمدردوغمخوارچچا ابوطالب اوراس کے تین یاپانچ روز بعد آپ کی ہمدردشریک حیات ام المؤمنین حضرت خدیجہ ؓ  کا بھی انتقال ہوگیا، اسی وجہ سے اس سال کو عام الحزن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ان تمام مصیبتوں کے باوجودآپ ﷺ  اپنے خداکے وعدے کے مطابق صبرکرتے ہوئے اپنے مشن پر قائم رہے ۔ آپﷺ  کا ارشادہے:

''جان لو کہ صبرکے ساتھ کامیابی ہے اور مصیبت کے ساتھ کشادگی ہے اورتنگی کے ساتھ آسانی ہے''۔                                 ﴿ترمذی﴾

اللہ تعالی نے صبرپر فراوانی اورکشادگی کا وعدہ کیا ہے۔اس وعدے کا انتظار توکل کے ذریعے ہوتاہے۔ اس لیے اس انتظار کو عبادت شمار کیا جاتا ہے۔ انسان کے لیے اس وقت صبرکرنا آسان ہوجاتاہے جب اسے یقین ہوکہ اللہ اسے اس پریشانی سے نجات دے گا۔

شکرکی تعریف:

شکرکی تعریف کرتے ہوئے علامہ ابن قیم ؒ  فرماتے ہیں:

 ''شکرکہتے ہیں:اللہ کے بندوںپر اس کی نعمت کااثر ظاہرہونا۔خواہ وہ بذریعہ زبان ہو جیسے اللہ کی تعریف کی جائے یا اعتراف نعمت کیا جائے،یا پھر بذریعہ دل ہو، محبت اورلگاؤ کے سبب۔ یا پھر اعضاء وجوارح کے ذریعہ مثلاً خودکواس کے سامنے جھکا دیا جائے ، یا اس کی اطاعت کی جائے''۔

جذبہ شکرانسان کے اندرعبدیت کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔جو بندہ کو اللہ سے قریب کرتا ہے۔اس لیے جب انسان کی پریشانی دورہوجائے اوراسے خداکی طرف سے نعمت و راحت میسرہو تو اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کو نہ بھولے بلکہ اس کا شکر ادا کرے۔ جس کا اظہار قول و عمل دونوںسے ہونا چاہیے ۔شاکر بندہ اپنے رب کے بہت سے انعامات و اکرامات سے فیض یاب بھی ہوتاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

''اللہ نے تم کو تمھاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالااس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔اس نے تمھیں کان دیے، آنکھیں دیںاورسوچنے والے دل دیے۔ اس لیے کہ تم شکرگزار بنو'' ۔                        ﴿النحل: ۷۸

مزیداللہ تعالی کا فرمان ہے:

''اوریاد رکھو، تمھارے رب نے خبردارکردیاتھا کہ اگر شکرگزاربنوگے تو میں تم کو زیادہ نوازوںگا اوراگرکفران نعمت کروگے تو میری سزابہت ہے''۔﴿ابراہیم:۷

اس آیت میں اللہ تعالی نے اپنے شکر گزار بندوں کو بہت زیادہ نوازنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ دراصل شکرکا بدلہ ہے ۔اس کے برعکس ناشکری اور نعمت کی ناقدری کرنے والے پر سخت سزاکی وعیدبھی سنائی ہے جوناشکری کی سزاہے۔

''وہ اس کے لیے بناتے تھے جو کچھ وہ چاہتا،اونچی عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے حوض جیسے لگن اوراپنی جگہ سے نہ ہٹنے والی بھاری دیگیں۔ اے آل داؤد، عمل کروشکرکے طریقے پر، میرے بندوں میں کم ہی شکرگزار ہیں''۔  ﴿سبا:۱۳

شکرکا طریقہ تو یہ ہے کہ جس پر انعام کیا گیاہو وہ اپنے محسن کوفراموش نہ کرے اوراس کی باتوں کی پیروی کرے،وہ بھلے کام کا حکم دیتا ہے تو اسے انجام دے اوراس کی منع کردہ باتوں سے بالکلیہ اجتناب کرے۔قرآن کریم کی دیگر آیات سے معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر بے شمار انعامات واکرامات کیے ہیں۔

 ''اگرتم اللہ کی نعمتوں کوشمارکرناچاہوتو تم اس کا احاطہ نہیں کرسکتے ۔'' ﴿قرآن﴾

اس لیے اس کی فرماں برداری ہی اس کا شکرہے۔ نبی کریمﷺ اللہ تعالی کا بہت زیادہ شکرکرنے والے تھے ۔صحابہ نے آپ کی کثرت عبادت کو دیکھ کر سوال کیاکہ آپ اتنی زحمت کیوں برداشت کرتے ہیں۔ جس کے جواب میں آپ ﷺ  نے فرمایا:

 ''کیا میں شکرگزاربندہ نہ بنو؟'' ﴿مسلم﴾

یہ شکرکیسے پیداہو اس کا طریقہ نبی کریم ﷺ  نے بتایاکہ بندہ تھوڑی سی چیزپر بھی شکرکرے ، لوگوں کے احسان پر اس کا شکراداکرے یہی جذبہ اسے بہت زیادہ پر اور اللہ کے شکرپر بھی اسے آمادہ کرے گا۔نبی کریمﷺ کا ارشادہے:

''جوتھوڑے پر شکرنہیں کرتاوہ زیادہ پر بھی شکرگزارنہیں ہوگا۔ جو لوگوںکا شکرادانہیں کرتا ووہ اللہ کابھی شکرگزار نہیں ہو گا۔ اللہ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکرہے، اوراس کا چھوڑدینا کفرہے۔ جماعت میں مل کررہنا رحمت ہے اورالگ الگ رہنا عذاب ہے۔ ﴿مسند احمد﴾

اس امت کی سب سے بڑی خوبی اورفضیلت کی بات ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کے ہر حال میں خیر ہی خیررکھا ہے۔ جب کہ یہ کیفیت کسی اورقوم،مذہب یا ملت میں نہیں ہے۔کیوں کہ دوسرے لوگوں کا معاملہ یہ ہے کہ اگرانھیں خوشی ملتی ہے تو وہ بے خود ہوجاتے ہیں۔جس کے نتیجے میں الٹی سیدھی حرکت کربیٹھتے ہیں۔جو ان کی مصیبت کا سبب بن جاتاہے ۔اسی طرح اگران کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تواس میں اتنا بے چین اوربے قرار ہوجائے کہ پھر چاروںطرف آہ وبکا کرتے پھرتے ہیں۔جب کہ مؤمن ایسا نہیں کرتا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا ارشادہے:

''مؤمن کا معاملہ عجیب وغریب ہے۔اس کے تمام حالات بہترہیں، یہ کیفیت اس کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں۔ اگراسے خوشی ملتی ہے تواس پر شکرکرتا ہے، جو اس کے بہترہوتاہے۔ اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تواس پر صبرکرتا ہے، یہ اس کے لیے بہترہوتاہے۔''                         ﴿مسلم ﴾

شکر ایمان کا تقاضا ہے

 اللہ تعالی نے بندے کو اختیاردیاہے کہ وہ کون سی راہ اپنائے اگروہ شکرکی راہ اپنائے گا تویہ اس کے حق میں بہترہوگا ۔اس کے برعکس اگراس نے کفرکی راہ اپنائی تو یہ اس کے لیے باعث ہلاکت ہوگا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

''ہم نے اسے راستہ دکھادیا، خواہ شکرکرنے والا بنے یاکفرکرنے والا''۔ ﴿الدہر:۳

شکرانسان کے جذبۂ اطاعت کو بڑھا تا ہے جواس کے ایمان کی مضبوطی کی دلیل ہے۔ جب انسان اپنے پروردگارکا شکراداکرے گا تولازماً اس کے ایمان کو قوت ملے گی۔قرآن پاک میں ہے:

''آخراللہ کوکیاپڑی ہے کہ تمھیں خواہ مخواہ سزادے، اگرتم شکرگزاربندے بنے رہو اور ایمان کی روش پر چلو۔ اللہ بڑے قدردان ہے اورسب کے حال سے واقف ہے''۔ ﴿نساء:۱۴۷

صبراورشکرکا تعلق

صبراورشکردونوںلازم وملزوم ہے ۔ اگر ان میں سے کوئی ایک مفقودہوگا تو دوسرا بھی لازما موجودنہیں ہوگا۔صبروشکرکی اہمیت وافادیت کے پیش نظرسلف صالحین نے اس کا خاص اہتمام کیا ۔ امام غزالی ؒ  فرماتے ہیں:

''ایمان کا درومدارصبرپر ہے۔ اس لیے کہ افضل ترین نیکی تقویٰ ہے اورتقویٰ کا حصول صبر کے ذریعے ہوتا ہے جب کہ صبر دین کا ایک مقام ہے اور ایمان کے دوحصے ہیں ایک صبر دوسرا شکر ''۔

ابن عیینۃ فرماتے ہیں:

'' جس نے پنچگانہ نماز ادا کی اس نے اللہ کا شکر ادا کیا۔''

حسن بصریؒ  کا خیال ہے کہ '' وہ خیرجس میں کسی طرح کا کوئی شر نہ ہو۔اس عافیت میں ہے جوشکرکے ساتھ ہو، کتنے احسان مند ناشکرے ہیں۔''

فضیل بن عیاض کہتے ہیں:

 ''نعمتوںپر مسلسل شکراداکرتے رہو، اس لیے کہ بہت کم ایسا ہوتاہے کہ کوئی نعمت کسی شخص سے چھن جانے کے بعد دوبارہ اسے ملی ہو۔''

جہاں تک صبر اور شکرکے جزا کی بات ہے توآیات واحادیث میں اس کی وضاحت آئی ہے۔ صبرکا سب سے بڑا بدلہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہوتاہے۔ ساتھ ہی اللہ تعالی کا فرمان ہے

''اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجرعطاکرتاہے'' ﴿قرآن﴾

 شکر پراللہ کی جانب سے مزید کا وعدہ یہ سب بدلہ ہے، صابر و شاکر بندوںکا۔اس کے علاوہ یہ امت محمدیہ کی خصوصیت ہے کہ وہ ہرحال میں صبر و شکر کا دامن تھامے رہتی ہے۔

 

 

 


--

Thanks & Best regards,
 
Imran Ilyas
Cell: 00971509483403

****People oppose things because they are ignorant of them****

{Kantakji Group}. Add '11616' iMacro-based Customized Linked-in Auto Bot

Dear readers,

Linked-in offers a highly professional suite for keeping in touch with Professionals and Executives across thousands of Companies worldwide. Likewise Facebook, it is more associated with Professionals rather than general public; executives from small companies to multinational organization participate there, make new connections and you can always send them friendship/connection request, if they accept it, you will be able to communicate with them as well.

What we offer is an iMacro based semi auto-bot, which will allow you to send highly customized emails through your account to anyone available at Linked-in; no more sending connection request and waiting for their approval. Consider contacting thousands of people through Linked-in platform with their names and company name mentioned in individual message separately - opening and reading ratio of customized email is far greater than sending broadcasted/bulk email; you can make your email highly personalized by adding different fields in your email messages, which are dynamically changed.

The bot contains FOUR files:
  1. Scrap anyone's IDs With this bot, you will be able to scrap IDs from anyone's profile. Just visit them and execute the bot, it will fetch IDs itself (10 at a time, in case of more IDs, you will have to execute it multi times)
  2. Scrap IDs from Linked-in advance search Wouldn't that be great if you can search only CEO/COOs and send them emails? With this bot, you will be able to scrap IDs through advanced search option of Linked-in, you will be able to filter and grab data as per Country, Position, Company and other fields
  3. Scrap IDs from your previous connection list Although you may already have lots of connections in your list but in order to make them usable for the bot, you will have to execute the bot on your own connections as well
  4. Main Bot for sending customized emails Customize your email as per iMacro Syntax, set CSV sheet (scrapped IDs) and execute the bot
Note: If you scrap and contact someone, it will only send customized email to them, they won't be added in your connection list.

The bot costs 100$ and payment is in advance; unapproved modification, re-selling or utilization of code is highly prohibited and in case you don't believe me, share me some profile of Linked-in, who are not in my connection list (anonymous, you or your friends etc) and I will contact them on your behalf.

If anyone interested, contact me only by sending me email at Laneypad[at]gmail.com

Regards,
Laney
Coder and Marketer

--
--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com
To unsubscribe from this group لفك الاشتراك من المجموعة أرسل للعنوان التالي رسالة فارغة, send email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/kantakjigroup?hl=en
سياسة النشر في المجموعة:
ترك ما عارض أهل السنة والجماعة... الاكتفاء بأمور ذات علاقة بالاقتصاد الإسلامي وعلومه ولو بالشيء البسيط، ويستثنى من هذا مايتعلق بالشأن العام على مستوى الأمة... عدم ذكر ما يتعلق بشخص طبيعي أو اعتباري بعينه باستثناء الأمر العام الذي يهم عامة المسلمين... تمرير بعض الأشياء الخفيفة المسلية ضمن قواعد الأدب وخاصة منها التي تأتي من أعضاء لا يشاركون عادة، والقصد من ذلك تشجيعهم على التفاعل الإيجابي... ترك المديح الشخصي...إن كل المقالات والآراء المنشورة تُعبر عن رأي أصحابها، ولا تعبّر عن رأي إدارة المجموعة بالضرورة.
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Kantakji Group" group.
To post to this group, send email to kantakjigroup@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to kantakjigroup+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/kantakjigroup?hl=en.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

[PF:171702] متوقع نتائیج

کسی عمارت کےسامنے ایک اندھا اپنی ٹوپی کو سامنے رکھے بھیک مانگ رہا تھا، ساتھ ہی اس نے ایک تختی لگا رکھی تھی جس پر لکھا تھا "میں اندھا ہوں میری مدد کیجیئے"۔ اعلانات اور انکی اہمیت جاننے والے ایک شخص کا ادھر سے گزر ہوا جس نے دیکھا کہ اندھا تو قابل رحم ہے مگر اسکی ٹوپی میں چند سکوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اندھے سے پوچھے بغیر اس نے تختی اٹھائی اور پہلے والی عبارت مٹا کر ایک نئی عبارت لکھدی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ٹوپی میں سکے اور نوٹ گرنا شروع ہو گئے۔ اندھے نے محسوس کیا کہ کچھ تبدیل ضرور آئی ہے اور شاید آئی بھی اس تختی کی عبارت سے ہے جس پر اس نے کچھ لکھا جانا محسوس کیا تھا۔ ایک پیسے ڈالنے والے سے اس نے پوچھا اس تختی پر کیا لکھا ہے؟ اس نے بتایا کہ لکھا ہے؛ ہم بہار کے موسم میں رہ رہے ہیں مگر میں اس بہار کی لائی ہوئی خوبصورتی کو دیکھنے سے محروم ہوں۔

جب نتائج آپ کی توقع کے مطابق نا ہوں تو مختلف وسائل کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔

--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks
 
 
 

[karachi-Friends] Muhammad (SAW) The First and Only Global Prophet

 The prophets who came before Muhammad (PBUH) were sent specifically for the nations for whom they were sent. Moses (PBUH) came to children of Israel to emancipate them from the yoke of Pharaoh. Jesus Christ came to retrieve the lost sheep of children of Israel. Prophet  Muhammad (PBUH) is the only prophet who was sent to the entire humanity as has been described in the holy Quran:

      21:107 We sent thee not, but as a Mercy for all creatures.

      He started his mission from Makkah and gradually spread it to entire Arabian peninsula; A land mass of 1.2 sq. million miles. He invited kings of Egypt, Ethiopia, Syria and Iran towards Islam. During his life time his message reached Afghanistan and India. And his caliphs took it as far as China, Indonesia and Turkey. He took no time to implement the code of conduct sent down to him in the land under his control. He established rule of Sharia law in his jurisdiction. Everybody was equal in the eyes of law. He declared in his hajj sermon:

           " O People ! You are from Adam and Eve. An  Arab is no better than a non Arab except for piety and the non-Arab is no better than Arab save for piety."
 
     He thus laid the foundation of a global state which was as much for blacks as it was for whites.  The positions were given on merit and not on wealth or family background.  Whose workers were motivated by reward in the hereinafter and not by earthly gains.  Governance meant hard labor for them not luxurious life.  Prophet (SAW) made education the responsibility of state.  He asked people to take care of the poor by paying 2.5% of their wealth to the needy. Treatment of  patients and pension of the old became responsibility of state. Soon a time came, as he predicted, that  a lady travelled from one end of the peninsula to the other and she had no fear.  Thus the  wilderness  mentioned in OT became a shining example of peace, equality and tranquility.
   
  He offered his life as the role model for a ruler. He ruled hearts and minds rather than bodies. He lived a simple life despite being in control of vast territory. His wife says no 3 days passed when we  got food continuously; if we ate two days, the third went foodless and if we got food one day, two went foodless. Sometimes months passed and there was no fire in kitchen. He thus lived like a hermit rather than like a lavish king.

     Unlike other religions Islam is not a set of rituals. But it emphasizes  on deeds and manners.  One has to be kind and helpful to fellow humans and assist them in getting food.  Man was not created as a silent spectator, but as a vice-regent of God on earth. He has to establish rule of code of conduct provided by Allah Almighty. Holy Quran says:

   " You are the best nation that has been created for manind; you order good and forbid vice and believe in  Allah".

     So man has a role to play in this world. Those who strive for achieving purpose of their life, are assisted in this world and rewarded in the hereinafter. Those who are negligent and live like animals are ignored in this world and punished in the hereinafter.  Islam is a belief system of  hope and fear. Prophet Muahmmad (PBUH) has said:

  " Fear of  Allah is the basis of all wisdom ! ".

     Islam accepts and recognizes earlier prophets like Abraham, Isac, Ishmael, Joseph, Moses, David, John and Jesus  Christ and says sincere believers of these prophets will enter paradise. Unlike other belief systems, Islam does claim exclusive right to salvation. No wonder Muslims declare it as religion of peace!

                                                                                                                      
                                                                                

Visit my Blog for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity:
https://sites.google.com/site/yaqeenweb/home/


--
--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com
 
 

THE NAME OF "ALLAH"

Assalamu'alaikum Wa Rahmatullah e Wa Barakatuhu,


 



 

--

Thanks & Best regards,
 
Imran Ilyas
Cell: 00971509483403

****People oppose things because they are ignorant of them****

{Kantakji Group}. Add '11612' "منهاج للاستشارات تشيد بمبادرة حاكم دبي في جعل دبي عاصمة الاقتصاد الإسلامي"

خبر صحفي

 

"منهاج للاستشارات تشيد بمبادرة حاكم دبي في جعل دبي عاصمة الاقتصاد الإسلامي"

 

أشاد الدكتور عبد الستار أبو غدة - رئيس مجلس إدارة شركة منهاج للاستشارات، وأحد أبرز العلماء المعاصرين في فقه المعاملات المالية الإسلامية - بالمبادرة التي أطلقها صاحب السمو الشيخ محمد بن راشد آل مكتوم نائب رئيس الدولة رئيس مجلس الوزراء حاكم دبي، وفقه الله، باعتماد الاقتصاد الإسلامي قطاعاً جديداً في اقتصاد دبي، وجعل دبي مركزاً عالمياً للاقتصاد الاسلامي.

وقال الدكتور أبو غدة - في تصريح صحفي خاص بمناسبة المبادرة -: إن هذه المبادرة جاءت في وقت تسعى فيه عدد من دول العالم إلى تبوئ هذه المكانة المرموقة في أن يكون لها قصب السبق لتكون مركزاً للاقتصاد الإسلامي في العالم.

وأكد فضيلته أن هذه المبادرة التي أطلقها صاحب السمو إنما تنبع من رؤية متميزة يتمتع بها سموّه، ولا غرو فهو صاحب مبادرات عدة وجادّة، كما شدّد على أن اختيار دبي لتكون مركزاً عالمياً للاقتصاد الإسلامي هو اختيارٌ موفقٌ بكل المقاييس، فهي الإمارة التي شهدت ولادة أول بنكٍ إسلاميٍ يقدم خدمات مصرفية متكاملة في العالم، وهي مقر المركز الإسلامي الدولي للمصالحة والتحكيم، وتحوّل فيها أول سوق مالية (بورصة دبي) إلى سوق مالية إسلامية، كما أنها تتمتع ببيئة جاذبة وقوانين حاكمة فيها، إضافةَ إلى موقعها الفريد في قلب العالم الإسلامي والعالم المتمدن.

ودلّل الدكتور أبو غدة على جديّة هذه المبادرة بأنها تحظى بإشرافٍ مباشرٍ ودعمٍ لا محدود من سمو الشيخ حمدان بن محمد آل مكتوم، ولي عهد دبي رئيس المجلس التنفيذي، والذي حرص على الاجتماع باللجنة في اليوم التالي لإطلاق المبادرة للبدء الفوري بوضعها موضع التنفيذ.

كما أشاد الدكتور أبو غدة بفريق العمل الذي اختاره صاحب السمو ليقوم بتنفيذ تلك المبادرة المتميزة، فهم من المشهود لهم بالكفاءة والتميز في الإنجاز والتنفيذ وإتقان العمل. وأكد فضيلته على أنّ من واجب جميع الجهات العاملة في قطاع الاقتصاد الإسلامي في دولة الإمارات العربية المتحدة المساهمة بفعّالية ووضع كافة خبراتها في خدمة المبادرة التي أطلقها صاحب السمو، ومشدداً على أنّ شركة منهاج على أتمّ الاستعداد للتعاون مع الجميع لتطوير قطاع الاقتصاد الإسلامي ولتفعيل المسارات الست التي تسعى اللجنة إلى تطويرها. كما ركّز فضيلته على دور علماء الشريعة المتخصصين في بيان الأحكام الشرعية التي تضبط هذه المسارات، منوهاً أنّ هيئة المحاسبة والمراجعة للمؤسسات المالية الإسلامية في مملكة البحرين قد قامت بإصدار العديد من المعايير الشرعية والمحاسبية التي لها علاقة وثيقة بتلك المسارات، ومن أهمّها معايير صيغ التمويل والاستثمار الإسلامي كمعايير المرابحة والإجارة والسلم والاستصناع، وصكوك الاستثمار ومعايير التأمين وإعادة التأمين والتحكيم، وغيرها من المعايير الشرعية والتي بلغت حتى هذا اليوم ثمانية وأربعين معياراً شرعياً، بالإضافة لإرشادات وضوابط مجلس الخدمات المالية الإسلامية في ماليزيا.

وأكد فضيلته في هذا السياق على الحاجة الماسّة إلى تدريب الكوادر البشرية التي تمثل حجر ارتكاز في هذه المبادرة، ونوّه على أن مركز منهاج للتدريب يقوم بتقديم العديد من البرامج والدورات التدريبية المتخصصة في صناعة المصرفية الإسلامية والتأمين التكافلي والتي تهدف إلى تأهيل الكوادر البشرية ليكونوا قادرين على السموّ بدبي إلى المكانة التي رشحت لها.

 

كما حرص فضيلته على التأكيد على أن شركة منهاج تتطلع في سبيل دعم المبادرة إلى شراكات استيراتيجية بنّاءة مع مختلف مؤسسات القطاع الحكومي والخاص والمؤسسات الفاعلة في المجتمع كمجلس دبي الاقتصادي، ودائرة التنمية الاقتصادية، والمؤسسات المالية والاقتصادية في دبي بشكل خاص وفي دولة الإمارات العربية المتحدة بشكل عام.

 

معلومات للمحررين

عن منهاج للاستشارات

منهاج شركة مسجلة في دائرة التنمية الاقتصادية في دبي، لها هيئة شرعية، متخصصة في تشكيل الهيئات الشرعية وتقديم الاستشارات والمراجعة الشرعية والتدريب للمؤسسات المالية. تلتزم منهاج بالمعايير الشرعية التي وضعتها هيئة المحاسبة والمراجعة للمؤسسات المالية الإسلامية، ويتمتع فريق عمل منهاج بخبرة متميزة في تقديم الاستشارات المالية الإسلامية والتدريب من خلال عملهم في عدد من أهم المؤسسات المالية الإسلامية في العالم وذلك لأكثر من 30 سنة.

 

لمزيد من المعلومات يرجى الاتصال على:

أحمد عدنان نعمه

مدير مركز منهاج للتدريب

منهاج للاستشارات

 

جوال: 00971  555 660 640

ثابـت: 00971 (4) 250 0417

فاكس: 00971 (4) 223 5665

صندوق بريد 122727

ديرة – ش. المكتوم - برج إم إم - مكتب 1304

دبي - الإمارات العربية المتحدة

a.neameh@minhajadvisory.com

www.minhajadvisory.com

 

 

 

هذه الرسالة ومرفقاتها (إن وجدت) تمثل وثيقة سرية قد تحتوي على معلومات تتمتع بحماية وحصانة قانونية. إذا لم تكن الشخص المعني بهذه الرسالة يجب عليك تنبيه المُرسل بخطأ وصولها إليك، والتكرم بحذف الرسالة ومرفقاتها (إن وجدت) من الحاسب الآلي الخاص بك. ولا يجوز لك نسخ هذه الرسالة أو مرفقاتها (إن وجدت) أو أي جزئ منها، أو البوح بمحتوياتها لأي شخص أو استعمالها لأي غرض. علماً بأن الإفادات والآراء التي تحويها هذه الرسالة تعبر فقط عن رأي المُرسل وليس بالضرورة رأي شركة منهاج للاستشارات ، ولا تتحمل شركة منهاج للاستشارات أية مسئولية عن الأضرار الناتجة عن أي فيروسات قد يحملها هذا البريد.

إذا كنت لا ترغب باستلام رسائل بريد إلكترونية من شركة منهاج للاستشارات، نرجو إرسال رسالة إلكترونية إلى info@minhajadvisory.com وطلب حذف عنوان البريد الخاص بكم من قاعدة بياناتنا.

 

[PF:171700] Just for MOTIVATION...

Hi friends
Fun & Info @ Keralites.net
Fun & Info @ Keralites.net
Fun & Info @ Keralites.net
Fun & Info @ Keralites.net
Fun & Info @ Keralites.net
Fun & Info @ Keralites.net

Fun & Info @ Keralites.net
Fun & Info @ Keralites.net

Fun & Info @ Keralites.net
 
-- 
http://www.mylivesignature.com/signatures/85860/rehansheik/172ed0a3c8d5a1e8d8dbb56306ac0be0.png
Good programming is 99% sweat and 1% coffee.
http://rehansheik.blogspot.com
If you forward this email, please delete the forward history, including my email address. Remember, erasing the history helps to prevent SPAMMERS from  mining addresses and viruses from being propagated.

--
--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks
 
 
 

ورشة عمل: تطبيقات ستة سيجما لتحسين الجودة دبى – الإمارات العربية المتحدة 31 مارس الى 4 أبريل 2013

الدار العربية للتنمية الإدارية

(ورشة عمل)

تطبيقات ستة سيجما لتحسين الجودة

بإعتماد : المعهد الأوروبى لمدراء الأعمال

European Institute for Business Managers

دبى – الإمارات العربية المتحدة

خلال الفترة من 31 مارس الى 4  أبريل 2013

 

بهدف إكساب المشاركين مهارات العمل بلا أخطاء من خلال تطبيق أسلوب 6 سيجما وذلك من خلال تحقيق أهداف الورشة الأساسية وهي تحديد نظم الجودة اللازمة والمؤثرة في تحسين وتطوير جودة العمل ، المساعدة في توفير العمل المناسب لتطبيق مفهوم  6 سيجما، تنفيذ الخطوات اللازمة لتطبيق استراتيجية 6 سيجما في المؤسسة.

حيث تستعرض ورشة العمل مجموعة من المحاور منها : حتمية الجودة كأساس للتميز الإداري، مفاهيم وقواعد نظم الجودة ، المتطلبات اللازمة في الموارد البشرية  لتطبيق 6 سيجما، دور القيادة وبناء فريق العمل وتحديد المسئوليات والأدوار والتحفيز في نجاح تطبيق 6 سيجما.

مستهدفين في ذلك: قيادات الإدارة الوسطى والعاملين في الإدارات المختلفة في الجهاز الحكومي والوزارات والهيئات والمؤسسات، مدراء الموارد البشرية والعاملين بكل من إدارات الموارد البشرية والشئون الادارية وشئون الموظفين والتطوير الاداري، القيادات الإدارية العليا في القطاعين الحكومي والخاص ومؤسسات المجتمع المدني، مدراء ورؤساء أقسام إدارة الموارد البشرية، مدراء ورؤساء شئون الموظفين، مدراء ورؤساء أقسام التطوير الإدارى، مدراء ورؤساء إدارات والشئون الإدارية، مدراء ورؤساء تخطيط القوى العاملة، مدراء التدريب، جميع المرشحون لشغل تلك الوظائف.

 

وبهذه المناسبة يسعدنا دعوتكم للمشاركة بورقة عمل أو الحضور والمناقشة وتعميم خطابنا على المهتمين بموضوع ورشة العمل وإفادتنا بمن تقترحون توجيه الدعوة لهم علما بأن رسوم المشاركة 1200 دولار أمريكي للفرد او ما يعادلها وللمزيد من التفاصيل يمكنكم زيارة الموقع الإلكترونى للدار العربية للتنمية الإدارية.

لمزيد من المعلومات يمكنكم التواصل مع

نائب مدير التدريب

ياسر دسوقى

جوال : 00201112694608

هـاتف: 0020237800583 – 0020237800693

فاكس: 0020237800573 - 0020235866323

البريد الإلكتروني Yad@Arabhous.org

الموقع الإلكترونى Arabhous.org