Wednesday 13 February 2013

[karachi-Friends] taleem kis rukh pur

اہل نظر کے لیے لمحہ فکریہ!
 
محمد جاوید اقبال

---------- Forwarded message ----------
From: Farooq Ahmed <farooqs.view@gmail.com>
Date: 2013/2/11
Subject: taleem kis rukh pur
To:


پنجاب میں تعلیم کس رُخ پر؟

طارق محمود

co-educationتعلیم کا شعبہ اجتماعی زندگی کا اہم ترین شعبہ ہے۔ کوئی بھی غیرت مند ملک اپنی نئی نسل کو غیروں کے حوالے نہیں کرتا لیکن ہم نے ۶۵سال میں بھی غیروں کے اُس نظامِ تعلیم کواپنا نہیں بنایا جو 'ہمارے آقا' ہمیں دے گئے تھے۔ حالیہ ۱۸ویں ترمیم میں صوبوں کو جو خودمختاری دی گئی ہے اس کے مطابق تعلیم کا شعبہ مکمل طور پر صوبائی حکومتوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔ محبِ وطن عناصر نے بہت کوشش کی کہ نصاب سازی مرکز کے سپرد رہے لیکن ان کی نہ سنی گئی اور اب خاص طور پر پاکستان کے صوبوں کے جو حالات ہیں، ان میں یہ اندیشہ ہے کہ ہرصوبے کے طالب علم اپنا اپنا نصاب پڑھیں گے ۔ ان کا اپنا نصاب ہوگا، اپنے قومی ہیرو ہوں گے۔ پاکستان اور اسلام معلوم نہیں کوئی جگہ پاسکیں گے یا نہیں، اس لیے کہ ان کے خلاف لابیزکا دباؤ، معاشرے کا انتشار اور اصحابِ اقتدار موجود ہیں۔

نائن الیون کے بعد امریکا میں جو کمیشن بنایا گیا، اس نے ایک بڑی ضخیم رپورٹ پیش کی کہ مسلم ممالک کے لوگوں کے دل و دماغ کو کیسے بدلا جائے اور کیسے ان پر قابو پایا جائے۔ اس حوالے سے بہت تفصیل سے لائحہ عمل پیش کیا گیا۔ اس پر بہت سے مسلم ممالک میں بخوشی عمل کیا جارہا ہے۔

پاکستان تو امریکا کے پلان میں زیادہ ہی اہمیت رکھتا ہے۔ اس لیے یہاں یہ کام ہرسطح پر شروع ہوگیا۔ تعلیم کو اس کی اہمیت کے لحاظ سے مقام دیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں بھی تعلیمی صورت حال اطمینان بخش نہیں، بلکہ غیراطمینان بخش ہے۔ لیکن پنجاب میں جو صورتحال ہے وہ نہایت خطرناک بلکہ Alarming ہے جس پر پاکستان کا درد رکھنے والے اور اس کے مستقبل کے لیے فکرمند تشویش میں مبتلا ہیں کہ آخر یہ حکومت ملک کی نئی نسل کو کس منزل تک پہنچانا چاہتی ہے؟

صوبائی حکومت کو ان دنوں ایک انگریز مائیکل باربر اور ایک امریکی ماہر تعلیم ریمنڈ کی خدمات حاصل ہیں (معلوم نہیں کتنے مشاہرے اور مراعات پر)۔ پنجاب کے نظامِ تعلیم میں جو تبدیلیاں لائی جارہی ہیں وہ انہی مشیروں کی ہدایات پر لائی جارہی ہیں جن کی ہربات پر دینی اور قومی تقاضے پس پشت ڈال کر آمنا وصدقنا کہنا پنجاب حکومت کا شعار محسوس ہوتا ہے۔ یہ مشیر کھلے عام پریس کانفرنس میں شہبازشریف کا قصیدہ پڑھتے ہیں۔ (روزنامہ ''جنگ''، ۲۳ نومبر ۲۰۱۲ء)

۱۔ ۲۲؍ جولائی کو مائیکل باربر اور ریمنڈ کے ساتھ بیٹھ کر وزیراعلیٰ پنجاب نے تعلیمی اصطلاحات کے روڈمیپ پر باہمی معاہدہ کیا۔ (نیوز لیٹر ''ڈی ایس ڈی''، ۲۲جولائی ۲۰۱۲ء)

۲۔ حکومت پنجاب کے ایک فیصلے کے تحت پہلی جماعت سے ہی انگریزی کو بطور ذریعۂ تعلیم لازمی کردیا گیا، اس سے قطع نظر کہ یہ تجویز کتنی قابلِ عمل ہے۔ اس کے پیچھے جو ذہنیت کارفرما ہے، وہ مذمت کی مستحق ہے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ پرائمری کے بعد ہی تعلیم ترک کرنے والوں کی شرح (ڈراپ آؤٹ ریٹ) جو ۲۰۱۱ء میں ہی تشویشناک تھی، ۲۰۱۲ء میں مزید تشویشناک ہوگئی ہے۔ اس کا واضح سبب انگریزی کا لازمی کیا جانا ہے۔ آئندہ اضافے کی بھی توقع کی جاسکتی ہے۔

۳۔ پنجاب حکومت کے ۳۱مئی ۲۰۱۲ء کے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ۵۰۰میٹر کے اندر واقع بچوں اور بچیوں کے اسکولوں کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا ہے۔ انہیں 'ماڈل پرائمری سکول' کا نام دیا گیا۔ نیز اب جو بھی نیا پرائمری اسکول کھولا جائے گا اس میں مخلوط تعلیم دی جائے گی، یعنی مخلوط تعلیم روزِ اوّل سے، جب کہ اس کی قباحتیں، اس کے نتائج، اس کے معاشرے پر اثرات، علاوہ خدا اور رسولؐ کے حکم کی خلاف ورزی کے، ساری دنیا میں کھلی آنکھوں والے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے معاشرے کے گئے گزرے حال میں بھی جو بچی کھچی اقدار رہ گئی ہیں، پنجاب حکومت ان کے بھی درپے ہے۔

۴۔ اب طالبات کے تعلیمی اداروں میں مرد اساتذہ کی تقرریوں کا اور مردانہ کالجوں میں خواتین اساتذہ کے تقرر کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ اسے ناگزیر مجبوری کے اقدام کے بجائے معمول کی بات بنایا گیا ہے اور کالجوں میں ہی نہیں اسکولوں میں بھی اس پر عمل ہوگا۔

۵۔ نصاب پر بھی پوری توجہ ہے۔ ۲۰۱۲ء میں تیار ہونے والی درسی کتب میں سے قرآنی آیات اور سورتوں کو نکال دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی نبی اکرمؐ کی سیرت، حضرت خالد بن ولیدؓ کا اسوہ، جہاد پر مضامین، نامور مسلم شخصیات کی خدمات کا تذکرہ بھی خارج از نصاب کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف گاندھی کو مسلم دوست راہنما بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

۶۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اداروں میں مطالعہ پاکستان یا اسلامیات کا امتحان نہیں لیا جاتا۔ اس لیے اس فاؤنڈیشن کے تحت تعلیمی اداروں میں یا تو مذکورہ مضامین پڑھائے نہیں جاتے یا اگر پڑھائے جاتے ہیں تو بے دلی سے اور برائے نام۔ توجہ ان مضامین پر ہوتی ہے جن کا امتحان فاؤنڈیشن لیتی ہے۔

۷۔ تعلیمی اداروں میں اخبارات کے تعاون سے میوزیکل شو اور ناچ گانے کے دیگر پروگرامات کے انعقاد میں اضافہ ہوا ہے۔ پھر ان کی متعلقہ اخبارات میں بھرپور تصویری اشاعت ہوتی ہے۔

۸۔ لڑکیوں کے کالجوں میں کیٹ واک بھی ہونے لگی ہے، یعنی نوجوان طالبات طرح طرح کے ڈیزائن کردہ ملبوسات پہن کر مہمانوں کے سامنے اندازِ خاص سے گزرتی ہیں۔

ضروری ہوگیا ہے کہ ان اقدامات کی جو ایک خوفناک مستقبل کی نشاندہی کر رہے ہیں، کھل کر مزاحمت کی جائے اور ان کو روکا جائے۔ لیکن ابھی تک تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب حکومت کو کوئی مزاحمت پیش نہیں آئی ہے اور وہ اپنے امریکی و برطانوی مشیروں کے مشوروں سے یہاں کے نوجوانوں کو، یعنی پاکستان کے مستقبل کو تباہ کرنے کے پروگرام پر عمل پیرا رہے گی۔

ہمارے میڈیا کو بھی ان اقدامات کے خلاف مؤثر آواز اٹھانا چاہیے ( مگر ان کی اکثریت تو تہذیب و معاشرت بدلنے کے اس کام میں چار قدم آگے ہے)۔ پنجاب اسمبلی نے کالجوں میں رقص پر پابندی لگائی تو انہوں نے ایسا طوفان اُٹھایا کہ چند گھنٹوں میں ہی حکومت پنجاب نے گھٹنے ٹیک دیے اور اعلانِ برأت کردیا، جب کہ اسمبلی میں ان کی پارٹی نے حمایت میں ووٹ دیا تھا ۔

آج ضرورت یہ ہے کہ تعلیم کے شعبے کو اغیار کی ریشہ دوانیوں سے پاک کیا جائے۔ پاکستان کی منزل کا شعور رکھنے والے مخلص تعلیمی ماہرین کے مشورے سے اور ان کی نگرانی میں پورے سسٹم کو اوورہال کیا جائے۔ نہ صرف پنجاب بلکہ دوسرے تین صوبوں میں بھی یہ اقدامات کیے جائیں۔

(مضمون نگار ماہنامہ ''شاہراہِ تعلیم'' لاہور کے مدیر ہیں۔)


--


E&OE

اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسم کرنے کا شرف عطا فرمائے




--


Visit my Blog for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity:
https://sites.google.com/site/yaqeenweb/home/


--
--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Karachi-Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

No comments:

Post a Comment