Saturday 21 July 2012

[karachi-Friends] : جنگوں کی قیمت


ہم جناب مسعود انور صاحب کے نہایت شکرگذار ہیں کہ وہ اس دجالی دنیا کی حقیقت
ہماری نگاہوں کے سامنے لارہے ہیں۔ کتنے ہی اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ اس کے گرویدہ
ہوچکے ہیں۔ بس یہ اس کا کام ہے جسے پروردگار توفیق دے۔


 

From: Masood Anwar <anwar.masood@yahoo.com>
 


جنگوں کی قیمت
 
مسعود انور
 
 
سب سے پہلے برطانیہ سے ایک خبر اور پھر اس کے بعد امریکہ سے۔ ممتاز برطانوی اخبار ٹیلیگراف کے گیارہ جولائی کی اشاعت میں اس کے صحت کے نامہ نگار اسٹیفن ایڈمز Stephen Adams, Medical Correspondentکی ایک خبر شامل اشاعت ہے۔ اس خبر کا عنوان ہےHospitals 'letting patients die to save money'۔ اس کا اردو ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے کہ پیسے بچانے کے لئے اسپتال بوڑھوں کو مرنے کے لئے چھوڑرہے ہیں۔

اس خبر کے متن کے مطابق ہر برس ایسے لاکھوں مریض جن کا مرض اب ناقابل علاج کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، کو مرنے کے میں مدد کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے دکھوں سے نجات پاسکیں۔تاہم روزنامہ ٹیلیگراف کو چھ ڈاکٹروں نے ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ اب اسپتال اس اسکیم کو اسپتال پر بوجھ بننے والے مریضوں سے چھٹکارا پانے کے لئے بھی استعمال کررہے ہیں۔اس طریقہ کار کے مطابق مریض کی ادویات اور غذا(جو رقیق مادہ پر مشتمل ہوتی ہے) کو مریض کو دینا بند کردیا جاتا ہے اور اس کو مسکن ادویات دی جاتی ہیں تاکہ وہ پرسکون طور پر مرسکے۔چونکہ اس طریقہ کار کا آغاز رائل اسپتال لیورپول میں 1990 میں ہوا تھا اس لئے اس طریقہ کار کو برطانیہ میں The Liverpool Care Pathway کہا جاتا ہے۔ برطانیہ کے اسپتالوں میں ہونے والی اموات کا 29 فیصد ایسی ہی اموات پر مشتمل ہے۔

Dr Gillian Craig میڈیکل ایتھیکس الائینس کی وائس چیئرمین رہ چکی ہیں اور ٹیلی گراف کومکتوب لکھنے والے چھ ڈاکٹروں میں شامل ہیں، لکھتی ہیں کہ یہ طریقہ کار واضح طور پر اس مقصد کا حامل ہے کہ اسپتال کے بستر ان بوڑھوں سے خالی کروالئے جائیںتاکہ اخراجات کی بچت ہوسکے۔
اب دوسری خبر امریکہ سے۔ کرسچیئن سائینس مانیٹر کے مطابق امریکہ میں بے گھر بچوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس وقت ان کی تعداد گزشتہ تما م ریکارڈ توڑ چکی ہے۔ اس خبر کے مطابق امریکی 45 بچوں میں سے ہر ایک بچہ بے گھر ہے۔اس کے بارے میں خود امریکی حیران و پریشان ہیں۔ نیڈ ہام میں ایسے بچوں کے لئے قائم قومی مرکز کے صدر ایلن باسک کا کہنا ہے کہ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آج کے بچے کل کا مستقبل ہیں تو سمجھ لیجئے آپ کے پچھواڑے ہی تیسری دنیا تیا ر ہورہی ہے۔یہ بچے غذائی قلت کے ساتھ ساتھ بیماریوں کا بھی شکار ہیں ۔ ایسی صورتحال میں ان کی تعلیم پر گفتگو بے معنی ہے۔

گو کہ یہ دونوں خبریں الگ الگ ملکوں کے بارے میں ہیں جن کے مابین ہزاروں میل کے فاصلے حائل ہیں۔ مگر ان دونوں ممالک میں ایک قدر مشترک ہے اور وہ یہ کہ ان دونوں ممالک کی حکومتیں دنیا پر شیطان کی ایک عالمگیر حکومت کو قائم کرنے کے لئے پیش پیش ہیں اور اس کے لئے انہوں نے پوری دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک رکھا ہے۔

اس فوج کشی اور خوں ریزی کی قیمت ان کی قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ وہ ملک جو آج سے بیس برس قبل تک رفاہی ریاست سمجھے جاتے تھے اب وہاں پر بوڑھوں کو اس لئے زندہ رہنے کی آزادی نہیں کہ روز بجٹ میں کٹوتی ہورہی ہے۔ بچوں کے سر پر چھت نہیں کیوں کہ سوشل بجٹ کم ہوتے ہوتے نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔ امریکہ میں اب صرف بچے ہی نہیں بلکہ پورے کے پورے خاندان شیلٹر ہوم کے باہر لائن لگائے کھڑے نظر آتے ہیں تاکہ ان کو اور ان کے گھر والوں کو سر چھپانے کا کوئی آسرا مل سکے۔

سمجھ لیجئے، یہ انتہا نہیں ہے بلکہ یہ نقطہ آغاز ہے۔ شیطان کے ان پجاریوں کا معلم افلاطون اپنی کتاب جمہوریت میںاس بات کا داعی ہے کہ یہ اختیار ریاست کے پاس ہے کہ کس کو زندہ رہنے کا حق ہے اور کس کو نہیں۔ اس امر کا فیصلہ ریاست کرے گی کہ جو افراد ریاست پر بوجھ ہیں ، ان کا خاتمہ کردیا جائے۔ بچے پیدا کرنے کی ہر ایک کو آزادی نہیں ہے۔ یہ ریاست خوبصورت عورتوںاور تنومند مردوں پر مشتمل جوڑے بنائے گی جن کو بچے پیدا کرنے کی آزادی ہوگی۔ اور پھر یہ بچے ان سے ریاست لے کر خود پالے گی۔پھر ریاست فیصلہ کرے گی کہ ان بچوں کو مستقبل میں کون سا پیشہ اختیار کرنا ہے۔ اور ہاں اگر یہ بچے ضرورت سے زیادہ ہوں گے تو ان میں سے مطلوبہ تعداد کو برقرار رکھا جائے گا اور باقی بچوں کو موت کے سپرد کردیا جائے گا۔ بالواسطہ طور پر اس پر کام تو شروع کردیا گیا ہے۔ جیسے ہی دنیا پر ان کی مکمل عملداری قائم ہوگی اس پر براہ راست عملدرامد بھی ہوگا۔ شیطان کے ان پجاریوں سے خود بھی ہشیار رہئے اور اپنے آس پاس والوںکو بھی خبردار رکھئے۔ ہشیار باش۔





--
Visit my Blog for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity:
https://sites.google.com/site/yaqeenweb/home/



--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com

No comments:

Post a Comment