Monday 14 May 2012

[PF:169067] عالمی سازش کاروں کی نئی بساط حصہ آخر




From: Masood Anwar <hellomasood@yahoo.com>
To: Tariq Abdul Hassan <tariqabulhasan@yahoo.com>
Sent: Monday, 14 May 2012 7:24 PM
Subject: عالمی سازش کاروں کی نئی بساط حصہ آخر

عالمی سازش کاروں کی نئی بساط حصہ آخر
مسعود انور
hellomasood@yahoo.com

بات ایک مرتبہ پھر وہیں سے شروع کرتے ہیں کہ پاکستان میں مارشل لاءآتا نہیں ہے بلکہ لایا جاتا ہے۔ اور جب بھی پاکستان میں مارشل لاءآیا ہے۔ اس خطہ میں کوئی بڑا واقعہ رونما ہوا ہے یا بڑی تبدیلی آئی ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں کی صورتحال کو ہم دیکھ چکے۔ اب ذرا سیاسی محاذ پر چلتے ہیں۔ گیلانی بمقابلہ عدلیہ کھیل جاری ہے۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے گیلانی کو چند لمحوں کی سزا سنا کر ان کو ہمیشہ کے لئے ملزم سے مجرم کردیا۔ گیلانی کو اتنی بھی مہلت نہیں دی کہ وہ اپنے سرپرست اعلیٰ صدر زرداری سے مدد طلب کرسکتے اور اس سزا کو صدارتی اختیار کے تحت معاف کرواسکتے۔ اب وہی کھیل جاری ہے جو ٹام اور جیری کے کارٹون پروگرام میں ہوتا ہے۔ جیری صرف ایک رسی کاٹتا ہے اور سارا عمل ایک خودکار نظام کے تحت شروع ہوجاتا ہے ار بالآخر ایک بڑا ہتھوڑا ٹام کے سر پر آگرتا ہے۔ یہاں پر بھی اس فیصلے کے بعد جو بھی ہو رہا ہے ایک خودکار نظام کے تحت ہورہا ہے۔ اس کے بعد شریف برادران کی بڑھکیں جاری ہیں۔ عمران خان کا اپنا اسکرپٹ ہے اور منور حسن کا اپنا راگ۔ ہر ایک تلا بیٹھا ہے کہ وہ اب اس ملک میں گیلانی و زرداری کو ہر قیمت پر اکھاڑ پھینکے گا۔ اس کے جواب میں زرداری و گیلانی کی اپنی شاعری ہے جو بزبان کائرہ، فردوس عاشق اعوان، راجہ ریاض اور لطیف کھوسہ وغیرہ وغیرہ جاری ہے۔
گیلانی و زرداری کے مخالفین کہتے ہیں کہ ان کو بس عدالتی کارروائی کے مکمل ہونے کا انتظار ہے۔ یعنی گیلانی میاں عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں اور ممکنہ طور پر وہ مسترد ہو اس کے بعد وہ ہوں گے اور دھرنا ہوگا۔ احتجاج ہوگا اور ملک کو مفلوج کردیں گے۔ پیپلز پارٹی کے بھونپو کہتے ہیں کہ اس معاملے کو اتنا ہلکا نہ لیں۔ اگر ہم کھیل میں نہ رہے تو تم کو بھی کھیلنے نہیں دیں گے۔ ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ ہمارے پاس بھی عوامی سمندر ہے جو تمہاری ریلیوں اور جلسوں کا بہترین جواب ہوگا۔
اب ذرا صورتحال کا تصور کیجئے۔ عدالتی اپیل کا جواب آنے آنے میں جولائی کا اوائل آجائے گا۔ اس عرصہ میں بجٹ کا جھنجھٹ بھی نکل چکا ہوگا۔ اب مسلم لیگ ن، عمران خان، جماعت اسلامی میدان میں نکل چکے ہیں اور انہوں نے گیلانی و زرداری حکومت کے خلاف مورچہ لگالیا ہے۔ اس کے جواب میں پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی ق لیگ، اے این پی اور ممکنہ طور پر ایم کیو ایم اپنی قوت کا بھر پور مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس غزل اور جوابی غزل میں ملک مفلوج ہو چکا ہے۔ بجلی گیس پہلے سے ندارد ہے۔ مہنگائی ہر مہینہ دس فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ بیروز گاری کا بھوت ہر روز ایک نیا ناچ ناچتا ہے۔ امن و امان کی صورتحال پہلے سے ہی مخدوش ہے اور اب مزید بگڑ رہی ہے۔ بلوچستان تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب نکلا تب نکلا۔ نئے صوبے بنانے کا پنڈورا باکس پہلے سے ہی کھل چکا ہے اور اس سے متعلق عوام کو اس بخار میں مزید مبتلا کردیا گیا ہے۔ کراچی کو صوبہ بنانے کے سائن بورڈ پہلے سے ہی آویزاں ہیں اور اب اس تحریک میں مزید تیزی آچکی ہے۔
اس تمام صورتحال کا منطقی تنتیجہ کیا نکلتا ہے۔ ایک اور مارشل لائ۔ جیسے ہی فوجی بوٹوں کی آواز گونجے گی۔ ہر شخص سکون کی سانس لے گا اور اس کے منہ سے بے اختیار نکلے گا مرحبا۔
اب اگر آپ کو یاد ہو تو ہم پھر وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے یہ کالم شروع ہوئے تھے۔ جی مئی میں G-8 ممالک اور ناٹو کے اجلاس جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ ایران پر حملے اور اس پر قبضے کی کیا حکمت عملی اختیار کی جائے۔ جولائی تک کا یوروپین یونین نے پہلے ہی التوا کا کہا تھا اور اب کہانی اس کے بعد شروع ہوگی۔
اب ذرا ایک مرتبہ پھر فلیش بیک میں چلتے ہیں۔ یہ اسی سال 11 جنوری کی بات ہے کہ اچانک سے ملک کا سیاسی محاذ گرم ہوگیا تھا۔ اچانک گیلانی نے سیکریٹری ڈیفنس جو کہ ایک ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل تھے، کو حکومت کے خلاف بغاوت کرنے کے سنگین ترین الزام لگا کر برطرف کردیا ۔ جواب میں فوجی قیادت نے ٹرپل ون بریگیڈ جو ملک میں مارشل لاءآنے کی صورت میں اسلام آباد کا کنٹرول سنبھالتی ہے ،کی کمانڈ تبدیل کردی۔ تمام چینلوں پر تھوک نگلتے تمتماتے چہروں کے ساتھ ان کے سینئر ترین اینکر پرسن بیٹھے لمحہ لمحہ کی کمنٹری نشر کررہے تھے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اب مارشل لاءآیا کہ تب آیا۔ عوام بھی ذہنی طور پر اس کے لئے تیار ہوچکے تھے مگر رات تک اچانک صورتحال تبدیل ہوگئی اور دوسرے دن سب بھائی بھائی اور باہم شیر و شکر تھے۔ یہ اچانک کایا کلپ کی کیا وجہ تھی۔ جناب اس کی وجہ تھی یوروپین یونین جس نے اسی روز کہا تھا کہ وہ جولائی تک ایران پر پابندیاں نہیں لگاسکتی۔ اس لئے گیم پلان تبدیل کردیا گیا تھا۔ کام لینے کے لئے حکومت کا تازہ تازہ اقتدار میں آنا ضروری ہوتا ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ تو ضیاءالحق اور مشرف کو بھی لوگ گالیاں دینے لگتے ہیں اور جب نیا نیا اقتدارہو تو زرداری کے حکم سے بھی سرتابی نہیں کی جاسکتی۔
اب پزل کے تمام ٹکڑے اپنی جگہ پر بیٹھ چکے ہیں اور ہم درست تصویر دیکھ سکتے ہیں۔ ایک مرتبہ پھر وہی جملہ کہ پاکستان میں مارشل لاءآتا نہیں ہے بلکہ لایا جاتا ہے۔ اور جب بھی پاکستان میں مارشل لاءآیا ہے۔ اس خطہ میں کوئی بڑا واقعہ رونما ہوا ہے یا بڑی تبدیلی آئی ہے۔
خطہ کی تبدیلی سامنے ہے۔ یہ نیو ورلڈ آرڈر یا ایک عالمگیر حکومت کے قیام کی جنگ کا فائنل راؤنڈ ہے۔ ایک عالمگیر حکومت کا مطلب ہے دنیا پر شیطان کی حکومت۔ خبردار، ہشیار باش



__._,_.___
Recent Activity:
.

__,_._,___



--
Visit my Blog for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity:
https://sites.google.com/site/yaqeenweb/home/



--
From:
[Pak-Friends] Group Member
Visit Group: http://groups.google.com/group/Karachi-786
Subscription: http://groups.google.com/group/karachi-786/subscribe
===========================================================
¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸¸,.-~*'[PäK¤.¸.¤F®ï£ñD§]'*·~-.¸¸,.-~*'¨¯¨'*·~-.¸
===========================================================
All members are expected to follow these Simple Rules:
-~----------~----~----~----~------~----~------~--~---
Be Careful in Islamic Discussions;
Bad language and insolence against Prophets (and / or their companions, Islamic Scholars, and saints) is an Instant ban.
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated.
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed.
This is not Dating / Love Group, avoid sending personnel messages to group members.
Do not post anything linked to (or in favor of) facebook.
Thanks

No comments:

Post a Comment