Friday 15 November 2013

[karachi-Friends] Fwd: [Dawat-e-Haq] شہید اعظم امیر حکیم اللہ محسود رحمہ اللہ کو سید منور حسن حفظہ اللہ کی جانب سے شہ

Dear Brothers & Sisters,

      Sorry for this long mail. But let us understand who is on whose side once for all.


Visit my Blogs for a no nonsense, serious discussion of problems facing the humanity: 


---------- Forwarded message ----------
From: muhammad bin talha <muhammad-bin-talha@safe-mail.net>
Date: 2013/11/13
Subject: [Dawat-e-Haq] شہید اعظم امیر حکیم اللہ محسود رحمہ اللہ کو سید منور حسن حفظہ اللہ کی جانب سے شہ
To: Dawat-e-Haq@yahoogroups.com


 

شہید اعظم امیر حکیم اللہ محسود رحمہ اللہ کو سید منور حسن حفظہ اللہ کی جانب سے شہید قرار دینے پر ناپاک فوج کی صفوں میں گھبراہٹ کیوں؟؟؟؟!!!

جس دن سے امیر جماعت اسلامی جناب سید منور حسن نے شہید اعظم امیر حکیم اللہ محسود رحمہ اللہ کو شہید قرار دیا گیا ہے۔ اس دن سے ہی ناپاک فوج اور اس کے ملعون حواریوں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جی ایچ کیو کی ہر شام شام غریباں ہے۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ بپا ہےملحد سیکولر کفار اور مرتدین اور ان کے معاونین اور خائن حکومت کی صفوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ تو دوسری طرف قبر پرست اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ مجرم خائن مرتد حکومت کے مددگار بنے ہوئے ہیں۔سیکولر اور ملحد قوم پرست لیڈر کے ایوانوں میں زلزلہ آیا ہوا ہے۔ خائن اور منافق صحافی اس بحث کے انجام سے خوفزدہ ہوچکے ہیں کیونکہ ان خائنوں کو اب پتہ چل چکا ہے کہ حق میدان میں اپنی تمام تر قوتوں کے ساتھ جلوہ گر ہوچکا ہے۔ اب باطل کو بس راہ فرار اختیار کرنے کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں ہے۔کفر کے ایوان جی ایچ کیو میں ہر شام اس بات کی دہائی دی جارہی ہے کہ سید منور حسن حفظہ اللہ نے فوج کی توہین کی ہے۔ جب انہوں نے اپنے ایک بیان کے ذریعہ یہ واضح طور پر اعلان کیا پاکستانی فوج چونکہ امریکہ کی معاون فوج ہے اور طالبان مجاہدین کے خلاف لڑائی میں مارے جانے والے فوجی شہید نہیں ہیں۔

بس اس بیانِ حق کے صادر ہوتے ہی جی ایچ کیو کے ایوانوں میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ اب ناپاک فوج کو یقین ہوچلا ہے کہ جس سحر کو وہ پاکستانی قوم پر اس کی ابتداء سے مسلط کئے ہوئے تھے کہ پاکستان کی فوج مقدس گائے ہے۔ جس طرح ہندو گائے کی عبادت کرتے ہیں۔ اور اس کی کسی قسم کی توہین کو اپنے دیوتاؤں کی توہین سمجھتے ہیں۔ تو اس ناپاک فوج نے بھی اپنے ایجنٹ علماءِ سوء کے ذریعہ سے پاکستانی قوم کو یہ باور کرایا ہوا تھا کہ پاکستانی فوج بھی ہندوؤں کی مقدس گائے کی طرح ہے۔ پس اس کی بھی اسی طرح پوجا کی جائے جس طرح سے ہندو گائے کی پوجا کرتے ہیں۔ پاکستانی فوج پر تنقید ہندؤوں کی گائے کی قربانی کی طرح حرام قرار دے دی گئی۔ ناپاک فوج پر تنقید کرنا ایسی توہین قرار دیا گیا جیسے کوئی اللہ کی شان میں توہین آمیز کلمات ادا کرے ۔


بلکہ اس سے بھی زیادہ کیونکہ اس ملک میں جس دن سے اس کی تشکیل ہوئی ہے اس دن سے لے کر آج تک کفر کے قوانین نافذ ہیں جس کی محافظ یہ ناپاک فوج ہے۔ شرک اور کفر کے اڈے اسی طرح قائم ہیں ۔اور ان کفر اور شرک کے اڈوں کی محافظ یہی ناپاک فوج ہے۔رات ودن پاکستان کی سرزمین پر اللہ کی توہین کی جارہی ہے۔اللہ کے نازل کردہ قوانین کی توہین کی جارہی ہے۔ان قوانین کی جگہ کفریہ قوانین کو نافذ کرکے ان قوانین کو اس ناپاک فوج نے عزت دار قرار دیا ہوا ہے۔ اور اللہ کے نازل کردہ قوانین کو ردّ کرکے بے حیائی اور بت پرستی کو عام کرکے اس کی محافظت کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی توہین کی مرتکب یہ ناپاک فوج آج تک اسی کفریہ نظام کی محافظ بنی ہوئی ہے۔ اور اس پر یہ ناپاک فوج فخر بھی کرتی ہے۔کافر سیکولر مرتد صحافیوں کے نزدیک فوج کی توہین اللہ کی توہین سے بھی بڑا جرم قرار پایا ہے۔یہ ملحد ملعون قوم پرست لیڈر صلیبیوں کے ایجنٹ ، صلیبیوں کے زرخرید بے ضمیر صحافی ، مرتدکالم نویس ، پاکستان کا صلیبی میڈیا اس کے ایوانوں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔


کہ سید منور حسن حفظہ اللہ نے پاکستانی فوجیوں کو مردار قرار دے کر ناپاک فوج کی توہین کی ہے۔ہم اس بیانِ حق پر جماعت اسلامی کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور بالخصوص امیر جماعت اسلامی سید منور حسن حفظہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں ہونے کے ناطے سے مجاہدین اسلام کی حمایت میں جو بیان دیا ہے اس سے ان کے وقار اور دیانت اور حق گوئی میں جو اضافہ ہوا ہے وہ ناقابل یقین ہے۔ ان شاء اللہ آنے وقتوں میں جماعت اسلامی کی قیادت اس حق پرستی کے فوائد اور ثمرات کو ضرور سمیٹے گی ۔


ناپاک صلیبی مجرم فوج کے ایوانوں میں المناک طریقے سے صف ماتم بچھا ہواہے ۔ ناپاک فوج نے میڈیا کے ذریعہ سے جماعت اسلامی کی قیادت کو دھمکی دینی شروع کردی ہے۔اور اس بیانِ حق کو واپس لینے کا شرمناک اور ذلت آمیز حکم بھی دیا ہے،جس کو جماعت اسلامی کی غیور قیادت نے مسترد کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جماعت اسلامی کی قیادت کو اس صحیح منہج پر قائم ودائم رکھے ۔اور حق کو مزیداپنانے کی توفیق سے مالا مال کردے۔آمین۔


اگر ہم ماضی کے دریچوں میں جھانک کر دیکھیں تو ناپاک فوج کی گھبراہٹ ہمیں اس لئے غیر معمولی نظر آتی ہے جب لال مسجد میں منعقدہ علماء کے اجتماع میں جو کہ شہیدِ حق عبدالرشید غازی رحمہ اللہ کی جانب سے بلائے جانے والے اجلاس میں جس میں تقریبا پانچ (۵۰۰)علماء شریک تھے انہوں نے ناپاک فوج کے خلاف یہ فتویٰ دیا تھا کہ پاکستان کا جو بھی فوجی مجاہدین کے ہاتھوں مارا جائے گا وہ مردار ہوگا۔اس کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی جائے گی۔اس کی موت کافر اور مرتد کے مانند ہوگی۔


چنانچہ ناپاک فوج اس بات کو اچھی طرح سمجھتی ہے کہ اگر پاکستان کے کونے کونے میں یہ بحث چھڑ گئی کہ امریکہ کی حمایت میں لڑنے والی فوج کا شریعت اسلام کی روشنی میں کیا حکم ہے تواگر کہیں علماءِ حق نے پھر لال مسجد کی طرح علماء کو بلا کر ناپاک فوج کے خلاف فتویٰ دے دیا تو یہ ناپاک فوج جس نے پاکستانی قوم کو ایک عرصہ تک مکروفریب میں مبتلا کررکھا تھا اس مکر وفریب کا بھانڈا پھوٹتے ہی ناپاک فوج اپنے بدانجام سے دوچار ہونے والی ہے۔جو کہ اس ناپاک فوج کا ان شاء اللہ مقدر ہے۔


ناپاک فوج کومنصورہ لاہور میں قائم جماعت اسلامی کا مرکز لال مسجد کے مانند نظر آنے لگا ہے۔سید منورحسن کی جراءت مندانہ اور بیباک حق گوئی شہید حق غازی عبدالرشید رحمہ اللہ جراءت مند انہ اور بیباک حق پرستی کی مانند نظر آنے لگی ہے۔ناپاک فوج اس خوف میں مبتلا ہوگئی ہے کہ کہیں منصورہ بھی لال مسجد کے طریق پر گامزن نہ ہوجائے۔بس یہی خوف ناپاک فوج کی نیندیں اڑائے ہوئے ہے۔


کان کھول کر سن لو اے ناپاک فوجیو!اب تم پاکستانی قوم کو مزید دھوکے میں نہیں رکھ سکتے ۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا طریقہ یہی ہے کہ وہ آزمائشوں کے بعد حق کو ضرور غالب کرتے ہیں۔ ڈرون حملے مجاہدین پر آزمائش ہیں ۔ ان حملوں میں مجاہدین نے اپنے لہو سے پاکستان کی سرزمین کو گل گل زار کررکھا ہے۔حق پرستی کی اس جنگ میں مجاہدین اسلام نے اپنی جانوں اپنے مالوں اپنے گھر بار کی پرواہ نہیں کی بلکہ اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے خاطر ہر ہر صعوبتوں کو برداشت کیا ہے۔شہید اعظم امیرحکیم اللہ محسود رحمہ اللہ کا بہنے والا خون بھی اسی راہِ حق کی ایک کڑی ہے۔یہ بھی شہداء کے قافلے کا ایک شہید ہے جس نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اللہ کے دربار میں شہید ہوکر حاضری دی ہے(ان شاء اللہ)۔یہ خون اللہ پاک رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ان شاء اللہ اس خون کی رنگینی اور اس کی خوشبو پاکستان کو معطر کرتی رہے گی ۔ اب شہیدوں کے قافلے کسی صورت میں نہیں رکیں گے ۔اس وقت تک یہ جنگ جاری رہے گی جب تک کہ پاکستان کی سرزمین سے کفر کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اللہ کے قوانین کا نفاذ نہیں ہوجاتا۔جب تک پاکستان کی سرزمین سے ایک ایک مرتد اور صلیبی مددگاروں کو چن چن کر ختم نہیں کردیا جاتا اسلام کے یہ فرزند اب چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔فرزندان اسلام نے اب ایک نعرے کو اپنا شعار بنا لیا ہے :

شریعت یا شہادت

اب میں قارئین کے لئے وہ تاریخی فتویٰ پیش کرتا ہوں جسے علمائے حق نے صادر کیا ہے تاکہ پاکستانی قوم اس بات کو اچھی طرح جان جائے کہ شریعت کی روشنی میں امریکہ کی مدد کرنے والی فوج کی قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں کیا حیثیت ہے؟کیا اس کے فوجی امریکہ کی حمایت لڑائی کے دوران مجاہدین کے ہاتھوں مردار ہونے کی صورت میں شہید کہلانے کے مستحق ہیں یا ان کا حکم مردار کا ہے؟؟؟
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

وانا آپریشن کے بارے میں پاکستان کے علماء کا متفقہ فتویٰ

سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظّام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امریکہ کے شدید دبائو کی وجہ سے پاکستان کے فوجی وانا میں مجاہدین اور دیگر عوام کے خلاف دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر آپریشن کررہے ہیں اور مزاحمت کرنے والے معصوم مسلمانوں کوگرفتار اور قتل کررہے ہیں۔درایں حالات علمائے کرام در ج ذیل سوالات کے جوابات قران وسنت کی روشنی میں عنایت فرمائیں:
سوا ل نمبر۱:
یہ کہ پاکستانی افواج کا اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف کاروائی کرکے ان کو گرفتار کرنا یا ان کو قتل کرنا یا کرانا جائز ہے یا نہیں؟
سوال نمبر ۲:
کیا حاکمِ وقت اگر کسی بے گناہ کے قتل یا گرفتار کرنے کا حکم اپنی رعایایا اپنی فوج کو دے تو کیا اس حکم کی تعمیل ضروری ہے یا نہیں ؟کیا ایسی صورت میں پاکستانی فوج کے لئے اس قسم کی کاروائیوں میں شریک ہونا جا ئز ہے یا نہیں؟
سوال نمبر ۳:
مذکورہ صورت میں جو فوجی آپریشن میں شریک ہیں تو ان کی موت کیسی موت ہے؟آیا شہید ہیں یا حرام موت مارے جائیں گے؟ایسی موت کی صورت میں ان کا نماز جنازہ پڑھانا یا اس میں شریک ہونا جائز ہے یا نہیں؟
سوال نمبر ۴:
ان مجاہدین اور دیگر معصوم مسلمانوں،جن پر جنگ زبردستی مسلط کی گئی ہے، ان کے مارے جانے کا کیا حکم ہے؟
منجانب: کرنل(ریٹائرڈ)محمود الحسن
جواب
الجواب باسم ملھم الصواب
(۱) موجودہ حالات میں پاکستانی فوج کا وانا(وزیرستان ) میں مجاہدین اور ان کے حامی مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر کاروائی کرکے ان کو گرفتار کرنایا ان کو قتل کرنا،کرانا قرآن و سنت کی صریح نصوص کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناجائزو حرام اور سخت گناہ ہے،خواہ یہ کاروائی امریکہ کے شدید دباؤ کی وجہ سے ہویا بغیردباؤکے ہو،دونوں صورتوں میں کافروں کو خوش کرنے کے لئے مسلمانوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی ،خواہ وہ ان کو شہید کرنے کی صورت میں ہو یا ان کوگرفتار کرکے کسی کافر کے حوالے کرنے کی صورت میں ،متعد آیات و احادیثِ مبارکہ اور عباراتِ فقہاء کی روشنی میں نا جائز اور حرام ہے۔ان صریح آیات کی پیش نظر شریعت نے کسی مسلمان کے لئے کسی دوسرے مسلمان کے خلاف کاروائی کوناجائز قرار دیا ہے۔نیز اگر مسلمانوں کو یہ اندیشہ بھی ہو کہ اگر ہم نے غیر مسلموں کا یہ مطالبہ نہیں مانا تو غیر مسلم خود ہمیں قتل کر ڈالیں گے یا کسی شدید نقصان کے اندر مبتلا کردیں گے تب بھی ان کا یہ مطالبہ ماننا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ۔

(۲)
حاکمِ وقت کے کسی ایسے حکم کو ماننا اور اس کی اطاعت کرنا جو شریعت کے خلاف ہو ہرگز جائز نہیں، حرام ہے۔لہٰذا حاکمِ وقت اگر کسی بے گناہ کے قتل یا گرفتار کرنے کا اپنی رعایا یا اپنی فوج کو حکم دے تو اس حکم کی تعمیل ہر گز جائز نہیں۔ وانا میں مسلمانوں کے خلاف حکومتی کاروائی چونکہ شریعت کے خلاف ہے اس لئے فوج کیلئے اس کاروائی میں شریک ہونا جائز نہیں۔لہٰذا مسلمان فوجیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اس قسم کی کسی بھی کاروائی میں شریک ہونے سے انکار کردیں ورنہ وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہوں گے۔
(۳) مذکورہ صورت میں حاکمِ وقت یا کمانڈر کے خلاف ِشرع حکم پر عمل کرتے ہوئے جو فوجی اس کاروائی میں شریک ہوگا تو وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوگا اور اگر اس کی موت واقع ہوجائے تو وہ ہرگز شہید نہیں کہلائے گا۔جہاں تک ایسے لوگوں کی موت واقع ہونے کی صورت میں نمازِ جنازہ پڑھانے اور اس میں لوگوں کے شریک ہونے کا تعلق ہے تو ایک مسلمان کی غیرت ،حمیت اور دینی جذبے کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے لوگوں کی نمازِ جنازہ میں بھی کوئی شریک نہ ہو اور نہ ان کی نمازِ جنازہ پڑھانے کیلئے کوئی آگے ہو۔
(۴) ایسے تمام افراد جو ان ظالمانہ فوجی کاروائیوں میں مارے جائیں چونکہ شرعاً وہ معصوم اور بے گناہ ہیں لہٰذا شرعا ً وہ شہید ہوں گے۔ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی:
(۱)
وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ' جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہَ' وَاَعَدَّ لَہُ عَذَابًا عَظِیْمًا(النساء:۹۳)
(رہا وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لئے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے)

(۲)
یٰٓاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّ کُمْ اَوْلِیَآءَ تُلْقُْوْنَ اِلَیْھِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ کَفَرُْوْا بِمَا جَاءَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ (الممتحنہ:۱)
( اے لوگوجو ایمان لائے ہو!تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بنائو،تم ان کے ساتھ دوستی کی طرح ڈالتے ہو ،حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اس کو ماننے سے وہ انکار کرچکے ہیں)

(۳)
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَھُمْ عَذَابًااَلِیْمًا ۔ الَّذِیْنَ یَتَّخِذُْوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَاءَ مِنْ دُْوْنِ الْمُْؤْمِنِیْنَ اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَ ھْمُْ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا (النساء:۱۳۸،۱۳۹)
(اور جو منافق اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں انہیں یہ مژدہ سنادو کہ ان کے لئے دردناک سزا تیار ہے۔کیا یہ لوگ عزت کی طلب میں ان کے پاس جاتے ہیں؟ حالانکہ عزت تو ساری کی ساری اللہ ہی کے لئے ہے)

(۴)
وفی الحدیث عن البراء ؓ بن عازب ان النبیﷺ قال:لزوال الدنیا وما فیھا اھون عند اللّٰہ تعالیٰ من قتل مؤمن ولو ان اھل السمٰوٰت واھل الارض اشترکوا فی دم مؤمن لا دخلھم اللّٰہ تعالیٰ النار(روح المعانی،جلد:۳،ص:۱۱۶)
(حدیث میں حضرت براءؓ بن عازب سے روایت ہے کہ نبی ٔکریمﷺنے فرمایا کہ: دنیا و ما فیہا کا تباہ ہونا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مومن کے قتل کئے جانے سے زیادہ ہلکی بات ہے۔ اگر آسمانوں اور زمین والے ایک مومن کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں پھینک دے گا)

(۵)
عن ابن عمرؓ ان رسول اللّٰہ ﷺ قال :المسلم اخو المسلم لا یظلمہ ولا یسلمہ(الی عدوہ)الخ (متفق علیہ،ریاض الصالحین:۱۰۸)
(حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ وہ اسے اس کے دشمن کے حوالے کرتا ہے…)

(۶)
وفی احکام القرآن للجصاص(۲/۴۰۶) وھذا یدل علی انہ غیر جائز للمومنین الا ستنصار بالکفار علی غیرھم من الکفار اذ کانوا متی غلبوا کان حکم الکفر ھوالغالب
(احکام القرآن للجصاص میں درج ہے کہ :یہ بات دلالت کرتی ہے کہ مومنوں کے لئے کافر دشمنوں کے مقابلے میں دیگر کافروںکی مدد طلب کرنا ایسی حالت میں جائز نہیں جب( یہ معلوم ہو کہ )فتح یاب ہونے کی صورت میں کافروں کی حکومت غالب آجائے گی)

(۷)
عن ابن عمرؓ قال قال رسول اللّٰہ ﷺ :السمع والطاعة علی المرء المسلم فیما احب وکرہ حق مالم یؤمر بمعصیة فان امر بمعصیة فلا سمع و لا طاعة (بخاری، جلد:اص:۴۱۵)
(حضرت ابنِ عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :مسلمان کیلئے امیر کی بات سننا اور ماننا ضروری ہے خواہ اس کی بات اسے پسند ہو یاناپسند ہو ،بشرطیکہ وہ کسی نافرمانی کا حکم نہ دے۔پس اگر وہ معصیت کا حکم دے تونہ بات سنی جائے ،نہ مانی )

(۹)
وفی شرح السیر جلد:۳،ص:۲۴۲:وان قالوا لھم قاتلوا معنا المسلمین والا قتلناکم لم یسعھم القتال مع المسلمین لان ذلک حرام لعینہ فلا یجوز الا قدام علیہ بسبب تحدید بالقتل کما لو قال لہ اقتل ھذا المسلم والا قتلتک۔
(شرح السیر میں عبارت اس طرح ہے:جب کفار کہیں کہ'' ہمارے ساتھ مل کر مسلمانوں سے لڑو ورنہ ہم تمہیں قتل کر دیں گے'' تو مسلمانوں کیلئے جائز نہیں کہ کفار سے مل کر مسلمانوں کو قتل کریں اس لئے کہ یہ حرام لعینہ(بالذات حرام)ہے ،چنانچہ قتل کی دھمکی کے باوجود اس قسم کا اقدام حرام ہے… بالکل اسی طرح جیسے یہ جائز نہیں کہ اگر کسی مسلمان فرد کو دھمکی دی جائے کہ'' فلاں مسلمان کو قتل کرو ورنہ میں تمہیں قتل کر دوں گا''اور وہ عملاً ایسا کر گزرے)

(۱۰)
وکذٰلک من …عدا علی قوم ظلما فقتلوہ لا یکون شھیدا لانہ ظلم نفسہ۔(بدائع،جلد:۲ص:۶۶)
(اسی طرح…وہ شخص جس نے کسی گروہ کے خلاف ظالمانہ طور پر چڑھائی کی اور ان لوگوں نے اس(حملہ آور) شخص کو قتل کر ڈالا تو وہ (مقتول) شہید نہیں کہلائے گا کیونکہ وہ اپنی جان پر ظلم کرتے ہوئے مرا)

(۱۱)
ومن قتل مدافعا عن نفسہ اومالہ اوعن المسلمین او اھل الذمة بایّ آلة قتل، بحدید اوحجراو خشب فھو شھید،کذا فی محیط السرخسی (ہندیہ، جلد:ا، ص: ۱۶۸)
( جو شخص اپنی جان ،مال ، مسلمانوں یا اہلِ ذمہ کادفاع کر تے ہوئے قتل ہو جائے تووہ شہیدہے، خواہ وہ کسی بھی آلۂ قتل …لوہے پتھر ،لکڑی وغیرہ …سے قتل ہوا ہو)
واللّٰہ اعلم با لصواب
عبدالدیان عفا اللّٰہ عنہ
دارالافتاء، مرکزی جامع لال مسجد (اسلام آباد)


اس فتوے پر پاکستا ن بھر کے مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے ۵۰۰ سے زائد مفتیانِ عظّام،علمائے کرام اورشیوخ الحدیث کے دستخط ثبت ہیں۔جگہ کی کمی کی وجہ سے صرف چند علماء کے نام و دستخط ذیل میں دیئے جا رہے ہیں:
(۱)مولانا مفتی نظام الدین شامزیٔ شہیدؒ، شیخ الحدیث جامعہ بنوریؒ ٹاون ،کراچی۔
(۲)مولانا ظہور الحق صاحب ،مدیر دارالعلوم معارف القرآن ،مدنی مسجد، حسن ابدال۔
(۳)مولانا عبد السلام صاحب،شیخ الحدیث اشاعت القرآن، حضرو، اٹک۔
(۴)قاری چن محمد ،مدرس اشاعت القرآن، حضرو۔
(۵)مفتی سیف اللہ حقانی صاحب،رئیس دارالافتائ،دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک ،نوشہرہ۔
(۶)مولانا عبد الرحیم صاحب،خطیب جامع مسجد ۳۳ ،جنوبی سرگودھا۔
(۷)فتح محمد صاحب،مدیر جامعہ صدیقیہ، واہ کینٹ۔
(۸)مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر صاحب ،مہتمم جامعہ بنوریؒ ٹاون، کراچی۔
(۹)مفتی حمید اللہ جان صاحب ،جامعہ اشرفیہ ،لاہور۔
(۱۰) مفتی شیر محمد صاحب۔
(۱۱)مفتی زکریا صاحب،دارالافتاء جامعہ اشرفیہ، لاہور۔
(۱۲) مولانا محمد اسحاق صاحب،مہتمم مدرسہ تدریس القرآن و خطیب مرکزی جامع لالہ رخ ،واہ کینٹ۔
(۱۳) مولانا عبدالقیوم حقانی صاحب ،عظیم سکالر و مہتمم جامعہ ابوہریرۃؓ زڑہ میانہ ،نوشہرہ۔
(۱۴) مفتی حبیب اللہ صاحب۔دارالافتاء والارشاد ناظم آباد، کراچی۔
(۱۵) مولانا محمد صدیق صاحب، مہتمم جامعہ تعلیم القرآن مدنی مسجد، لائق علی چوک، واہ کینٹ ۔
(۱۶)مولانا عبد المعبود صاحب ،جامع مسجد پھولوں والی ،رحمٰن پورہ، راولپنڈی۔
(۱۷)قاری سعید الرحمٰن صاحب ،مدیر جامعہ اسلامیہ صد ر، راولپنڈی۔
(۱۸)قاضی عبد الرشید صاحب،مہتمم دارالعلوم جامعہ فاروقیہ، دھمیال کیمپ، راولپنڈی۔
(۱۹) مولانا محمد صدیق اخونزادہ صاحب،ایم این اے۔
(۲۰) مفتی ریاض احمد صاحب،دارالافتاء دار العلوم تعلیم القرآن، راجہ بازار، راولپنڈی۔
(۲۱) مولانا محمد عبد الکریم صاحب ،مدیر جامعہ قاسمیہ، ایف سیو ن فور ، اسلام آباد۔
(۲۲) مفتی محمد اسماعیل طورو صاحب،دارالافتاء جامعہ اسلامیہ، صدر ، راولپنڈی۔
(۲۳) مولانامحمدشریف ہزاروی صاحب ،خطیب جامع مسجد دارالاسلام ،جی سکس ٹو، اسلام آباد۔
(۲۴) مولانا فیض الرحمٰن عثمانی صاحب ،رئیس ادارۂ علوم اسلامیہ، سترہ میل ،بہارہ کہو، اسلام آباد۔
(۲۵) مولانا عبد اللہ حقانی صاحب ،شیخ الحدیث مدرسہ و جامعہ خدیجۃ الکبریٰؓ، اسلام آباد۔
(۲۶)مولانا محمود الحسن طیب صاحب ،مفتی مدرسہ نصرۃ العلوم، گوجرانوالہ۔
(۲۷)مولانا محمد بشیر سیالکوٹی صاحب ،مدیر معھد اللغۃ العربیۃ و مدیربیت العلم، اسلام آباد۔
(۲۸)مولانا وحید قاسمی صاحب، جنرل سیکرٹری عالمی مجلس ختم نبوت و مدیر مدرسہ فاروقیہ، اسلام آباد۔
(۲۹) مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب ،شیخ الحدیث دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک،نوشہرہ۔
(۳۰) مولانا مفتی مختار الدین صاحب،کربوغہ شریف، خلیفۂ مجاز شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا کاندھلوی۔
(۳۱) مولانا فضل محمد صاحب،استاد الحدیث جامعہ بنوریؒ ٹاون، کراچی۔
(۳۲) مولانا سعید اللہ شاہ صاحب۔استاد الحدیث۔
(۳۳)مولانا سبحان اللہ صاحب ،مفتی جامعہ امداد العلوم،صدر، پشاور۔
(۳۴)مولانا محمد قاسم ابن مولانا محمد امیر بجلی گھر ،پشاور ۔
(۳۵) مفتی غلام الر حمٰن صاحب ،رئیس دارالافتاء جامعہ عثمانیہ ، صدر، پشاور۔
(۳۶)مولانا مفتی سید قمر صاحب ،دارالافتاء دارالعلوم سرحد، دارالعلوم آسیا گیٹ ،پشاور۔
(۳۷) مولانا محمد امین اورکزئی، شاھووام، ہنگو۔
(۳۸)مولانا شیخ الحدیث محمد عبداللہ صاحب۔
(۳۹) مفتی دین اظہر صاحب۔
(۴۰) مولانا مفتی عبد الحمید دینپوری صاحب۔
(۴۱) مفتی ابوبکر سعید الرحمٰن صاحب۔
(۴۲)مفتی محمد شفیق عارف صاحب۔
(۴۳) مفتی انعام الحق صاحب۔
(۴۴)مفتی عبد القادر، جامعہ بنوریؒ ٹاون، کراچی۔
(۴۵)مولانا سید سلیمان بنوری صاحب ،نائب مہتمم جامعہ بنوریؒ ٹاون،کراچی۔
(۴۶) مفتی جمال احمد صاحب، دارالعلوم فیصل آباد۔
(۴۷)مولانا محمدزاہد صاحب ،جامعہ امدادیہ، فیصل آباد۔
(۴۸)پیر سیف اللہ خالد صاحب ،مدیر جامعہ المنظور الاسلامیہ، لاہور۔
(۴۹) مولانا عزیز الرحمٰن صاحب،مفتی جامعہ المنظور الاسلامیہ، لاہور۔
(۵۰) مولانا احمد علی صاحب مدرسہ الحسنین ،گرین ایریا، فیصل آباد۔
(۵۱)مفتی محمد عیسیٰ صاحب،دار ا لعلوم اسلامیہ، کامران بلاک، لاہور۔
(۵۲) مولانا رشید احمد علوی صاحب،مدیر دارالعلوم اسلامیہ۔
(۵۳)قاضی حمید اللہ صاحب (ایم۔این۔اے)،مرکزی جامع مسجد شیراں والا باغ، گوجرانوالہ۔
(۵۴) مولانا فخر الدین صاحب،جامعہ اشرف العلوم، گوجرانوالہ ۔
(۵۵) مفتی عبد الدیان صاحب، مفتی مرکزی جامع مسجد،اسلام آباد۔
(۵۶)مفتی محمد فاروق صاحب، رئیس دارالافتاء جامعہ فریدیہ، اسلام آباد۔
(۵۷) مولانا محمد عبد العزیز صاحب، خطیب مرکزی جامع مسجد، اسلام آباد۔
(۵۸)مفتی سیف الدین صاحب ،جامعہ محمدیہ، ایف سکس فور، اسلام آباد۔

مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ کا فتویٰ:
اگر کسی فوجی کو ایک مسلمان کے قتل اور ''پھانسی یا کورٹ مارشل'' کے درمیان فیصلہ کرنا پڑ جائے تو اللہ تعالیٰ کے قانون میںاس کیلئے اخروی لحاظ سے آسان،سہولت دہ اور جائز یہی ہے کہ وہ اپنے لئے ''کورٹ مارشل'' اور ''تختۂ دار''کا راستہ اختیار کرلے۔

کوہاٹ کے مفتیان کا فتویٰ:
''شریعت کی رو سے مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے فوجی اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول ﷺ کے باغی ہیں اور انکا مرنا حرام موت ہے اور ان کا حکم''قطّاع الطریق''یعنی راہزن اور ڈاکو کا ہے ۔نماز ِجنازہ کیلئے جو حکم راہزن اور ڈاکو کا ہے وہی ان کا ہے۔''

دار العلوم اکوڑہ خٹک کے مفتیانِ کرام کا فتویٰ :

''فقہ کی معتبراور مشہور کتب در مختار و رد مختار میں ہے کہ عصبی پر نمازِ جنازہ نہیں پڑھائی جائے گی۔''

__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1)
Recent Activity:
.

__,_._,___

--
--
Be Carefull in Islamic Discussions;
Disrespect (of Ambiyaa, Sahabaa, Oliyaa, and Ulamaa) is an INSTANT BAN
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not Dating / Love Group, Sending PM's to members will be an illegal act.
 
 
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Karachi-Friends" group.
To post to this group, send email to karachi-Friends@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Karachi-Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to karachi-Friends+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.

No comments:

Post a Comment